اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو 6روزہ دورے پر بھارت میں ہیں۔ بوقت تحریر ان کا دورہ شاید اختتام پذیر ہونے جا رہا ہے۔ 19جنوری کو انہوں نے پاکستان کو مخاطب کرکے کہا ہے کہ ’’وہ پاکستان کے دشمن نہیں‘ وہ (پاکستان) بھی ہم سے دشمنوں جیسا سلوک نہ کرے‘ یہ قلم کار ہمیشہ یہودیوں کو ’’اہل کتاب‘‘ میں شامل کرتا ہے۔ یہودیوں کے حوالے سے کئی کالم ماضی بعید میں مسلسل لکھ بھی چکا ہے۔ کہ اصل یہود دشمن مسلمان نہیں بلکہ مسیحت کا ہر عہد یہودی دشمن رہا ہے۔ مسلمان اسپین میں یہودیوں کو وہی مراعات حاصل تھیں جو مسلمانوں کو تھیں۔ اسی لئے جب مسلمان اسپین مسیحیت کے بادشاہ اور ملکہ کے قبضہ میں آیا تو مسلمانوں کی طرح یہودی بھی تہہ تیغ ہوئے اور لوٹے گئے۔ ہجرت پر مجبور کر دئیے گئے تھے یہ یہودی کچھ مراکش‘ کچھ ایران اور کچھ خلافت عثمانیہ کے ترکی میں آکر آباد ہوئے۔ ان مسلمان سرزمینوں پر آج تک یہودی وہی معاشی و معاشرتی آزادی پاتے ہیں جو انہیں ماضی میں میسر تھی۔ جب یروشلم پر مسیحی یورپی افواج نے قبضہ کیا تھا تو مسلمانوں کی طرح یہودی بھی قتل ہوئے جبکہ حضرت عمرؓ کے ساتھی مسیحی پادریوں نے ایک معاہدہ کرکے یروشلم ان (مسلمانوں) کے حوالے کیا تو حضرت عمرؓ نے یہودیوں کو بھی مکمل تحفظ دیا تاکہ وہ بھی یروشلم میں رہ سکیں۔ مسلمانوں‘ عیسائیوں اور یہودیوں کا اس سرزمین سے دینی‘ روحانی ثقافتی تعلق ہے لہٰذا اصولاً تینوں ادیان کے لوگوں کا مشترکہ وراثتی تعلق یا روحانی تعلق بھی بنتا ہے یروشلم سے۔ مگر دوسری سچی بات بھی تو دیکھیں کہ بیت المقدس مسلمانوں کا ہے۔ یروشلم اردن سے عملاً تعلق رکھتا تھا اور فلسطینیوں کا تاریخی طور پر شہر۔ مگر اب ان کے سیاسی‘ تاریخی‘ ثقافتی‘ روحانی‘ معاشی علاقے کو بھی ہتھیایا جا رہا ہے۔ فلسطین اور اہل فلسطین سے قلبی تعلق اور انکی حمایت قائداعظم اور علامہ محمد اقبال نے کی تھی۔ مگر مجھے بتایا جائے کہ پاکستان جو سیاسی تحریک کے ذریعے جمہوری طور پر وجود میں آیا تھا 1947ء میں کچھ یہودیوں نے کھل کر اسے کیوں ’’دشمن‘‘ قرار دیا تھا؟ کیا نیتن یاہو مجھے اس تاریخی حوالے سے بیان کردہ تلخ حقیقت سے آگاہ کرینگے؟ یہ قلم کار مسلمان اور یہودیوں میں عملاً مکمل مفاہمت کا ماضی بعید میں بھی مؤید تھا آج بھی ہے مگر یہودیت اور صہیونیت تو الگ الگ باتیں ہیں‘ اسرائیل جارح‘ ظالم اور جابر ہے اور صہیونیت کا مرکز ہے۔ کیا نیتن یاہو اسرائیل کو ’’سیکولر ملک بنا سکتے ہیں؟ اگر وہ اسرائیل کو یہودی اور صہیونی سرزمین کی بجائے سیکولر ملک بنا دیں جہاں عربوں کو بھی وہی معاشی و سیاسی حقوق حاصل ہو جو اسرائیل ہر فرد کو حاصل ہیں تو مجھے یقین ہے فلسطینیوں اور اسرائیل میں مکالمے اور مفاہمت کے امکانات نہ صرف پیدا ہو جائینگے بلکہ امن کا خواب بھی شرمندہ تعبیر ہو گا۔ اسرائیل نے تشدد اور سازش سے مسلمان عرب(فلسطین) سرزمین پر قبضہ کرکے برطانیہ اور فرانس کی مکمل مدد سے اپنا جغرافیہ بنایا تھا ۔ عرب اردن پر قبضہ کیا۔ گولان کی پہاڑیوں پر قبضہ کیا۔ جب یاسر عرفات نے ہتھیار پھینک دئیے۔ کیمپ ڈیوڈ جاکر سیاس سمجھوتہ بھی کرلیا۔ تب بھی فلسطینیوں کو سیاسی اور معاشی طور پر تباہ کیا گیا۔ مسیحی و مسلمان فلسطینیوں کا ’’اتحاد‘‘ ختم کرانے اور الفتح کو کمزور کرنے کیلئے شیخ یاسین کی مذہبی تنظیم کو فلسطینیوں میں مقبول عام کروایا گیا تاکہ مسیحی اور مسلمان فلسطین کا اتحاد ختم ہو جائے۔ یقیناً اسرائیل اپنی حکمت میں کامیاب ہو رہا اور جب شیخ یاسین اسرائیل کے مقابل آئے تو انہیں قتل کر دیا گیا۔ انکے پیروکاروں کو دہشت گرد ثابت کیا جاتا ہے۔ کیا اسرائیل نے صدام حسین کے منظر سے ہٹ جانے کے بعد بھی عراقی کردوں کو شہہ دیکر کردوں کی الگ ریاست کیلئے ’’ریفرنڈم‘‘ نہیں کروایا تاکہ عراقی مسلمان جغرافیہ ٹکڑے ہو جائے وہ تو ترکی‘ عراق‘ ایران سامنے آ گئے اور ’’لینڈ لاک کرد ریاست‘‘ کا مقاطعہ کر دیا تب جاکر اسرائیلی سازش ناکام ہوئی۔ اسرائیل‘ امریکہ کا طریق کار ایک ہے۔ داعش کو خود اسرائیل اور امریکہ نے پیدا کیا۔ ایران سے غلطی ہوئی کہ عرب سرزمینوں پر سیاسی اور جغرافیائی غصبے اور قبضے کی حرص و لالچ نے اسے امریکی سازشوں میں ایک نفع حاصل کردار کرد بنایا تو وہ فوراً اس کردار کو اپنا بیٹھا حالانکہ اسکی ساری سیاسی جنگ تو امریکہ و اسرائیل سے رہی تب تازہ منظر میں اسرائیل کوشش کر چکا ہے کہ شام کئی حصوں میں تقسیم ہو جائے۔ اب یہ کام امریکہ کرد مسلح فوج بناکر کرنے جا رہا ہے۔ رابرٹ فیسک اس پر کھل کر بحث کر چکے ہیں جو منصوبہ امریکی کرنل ویل کے ذریعے تیس ہزار کرد فوج تیار کرنے کا سامنے آیا گویا یا اب شام ’’کردستان‘‘ میں بھی تقسیم ہو گا۔ عملاً امریکہ اسرائیل کا بھی منصوبہ مکمل کر رہا ہے۔ بھارت سے اسرائیل کا کیا رشتہ ہے؟ چھ دن کے دورے کا مقصد کیا ہے؟ اگر اسرائیل خود کو پاکستان کا دشمن نہیں سمجھتا تو مودی کا مذہبی جنونی حکمران طبقہ تو دلتوں کا دشمن ہے۔ مسیحی چرچ جلانا‘ مشنری ادارے تباہ کرتا ہے۔ مسلمان دشمن ہے مگر گائو کو ’’ماتا‘‘ کہہ کر مانتا ہے۔ مسلمانوں‘ عیسائیوں‘ سکھوں‘ دلتوں کو انسان ہی نہیں سمجھتا۔ کشمیریوں پر وہی مظالم ڈھاتا رہے جو اہل فلسطین پر اسرائیل نے آج تک روا رکھے ہیں۔ عربوں کی سرزمین کے حوالے سے اسرائیل و امریکہ نے جو روا رکھے ہیں بھارت نے مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنوایا۔ اسرائیلی ہتھیار اس میں استعمال نہیں ہوئے؟ اب بھارت بلوچستان و قبائلی علاقوں کی علیحدگی اور عدم استحکام میں اس وقت سے مصروف رہے جب سے 9/11 ہوا اور امریکہ نے بھارت کو افغانستان میں کھل کر پاکستان دشمن کردار کی اجازت دی ہوئی ہے۔ جناب نیتن یاہو صاحب۔ اگر آپ پاکستان کے دشمن نہیں تو مسلمان دشمن اور پاکستان دشمن مودی نے آپ کا اتنا زیادہ عشق و محبت سے استقبال کیوں کیا اتنا طویل اور پیار بھرا معانقہ کیوں کیا؟ آپ بھارت کی پاکستان دشمنی‘ کشمیر پر قبضے میں بھارت کے امریکہ کی طرح دست راست ہیں یہ ہے آپکی پاکستان دشمنی۔ کیا وجہ ہے کہ امریکہ کی کوششوں سے صرف مسلمان جغرافیے ہی آج تک تقسیم ہوئے ہیں۔ مشرق تیمور اور سوڈان کی تقسیم کیا اسکی شہادت نہیں؟ بھارت نے بھی مسلمان جغرافیئے کو تقسیم کیا تھا۔ اب مشرق وسطیٰ امریکہ و اسرائیل کی مشترکہ سازشوں سے چھوٹے چھوٹے جغرافیائی نئے کمزور سے ممالک بنانے کی مہم جاری ہے تو پہلے ہمارے بلوچستان کی علیحدگی‘ قبائلی علاقوں میں عدم استحکام تاکہ پاکستان کے جغرافیئے کو بھی ’’مختصر‘‘ اور بہت زیادہ کمزور کرکے بھارت کا طفیلی اور اطاعت گزار بنایا جائے۔ یہ ہے کہ اصل کہانی امریکی‘ اسرائیلی‘ بھارتی محبت کی۔ اس کا جواب مسلمانوں کے پاس کیا ہے؟ شاید جواب تو عملاً موجود ہی نہیں رہے کہ مسلمانوں کی عقل‘ فراست‘ تدبر‘ مستقبل بینی اور بقاء کے حوالے سے مطلوب فہم کہیںبہت دور ان سے ناراض ہو کر چلا گیا ہے۔ مسلمانوں کو سورہ بنی اسرائیل پارہ 15کی پہلی آٹھ آیات غور سے پڑھنی چاہئیں اور ارتقاء و عروج کا جو سبق بنی اسرائیل کیلئے ان آیات میں ہے وہی سبق آج کے ہر مسلمان عرب اور عجمی مسلمان کے عروج کیلئے جنگی انڈسٹری بھی ’’مقدر‘‘ ہے۔ اپنا مقدر بنانا ہے جو یہودیوں کی طرح طویل زوال‘ ہزیمت‘ تباہی پر بھی صبر کریں۔ تعلیم‘ معاشیات‘ ثقافت‘ آرٹ میں مہارت بھی حاصل کریں۔