اس وقت کراچی سینٹر ل جیل سمیت صوبہ بھر میں 25چھوٹی بڑی جیلیں موجود ہیں جس طرح جیل کے حوالے سے عا م معاشرے میں جو خیالات ہیں کہ جیل میں ایک خطرناک جگہ ہے مگر اس وقت کے جیل خانہ جات کے آئی جی نصرت منگن نے جیل اصلاحا ت و تعمیر ترقی کے لیئے قیدیوں کی اصلا ح سیاسی سفارشی کلچر کو ختم کرکے جیل مینول کے کلچر کو فروغ دیکر ماحول کو بدل کررکھ دیا ہے ان میں ایک کراچی کی ایک سینٹر جیل بھی ہے جہاں ماضی کی طرح قیدیوں کے ساتھ جو ناروا سلوک رکھا جاتا تھا وہ موجودہ سپرٹینڈنٹ محمد حسن سہتو ڈپٹی سپر ٹینڈنٹ شہاب صدیقی نے اب جیل کومثالی جیل بنا دیا ہے کراچی سینٹر ل جیل برطانوی راج میں سال 1897 میں تعمیر ہو ئی ہے جبکہ اس وقت کراچی کی آبادی ایک چھوٹے سے ٹائون جتنی تھی جس کا رقبہ کم ہوکر 56 ایکٹر رہ گیا ہے اس طرح صوبے بھر کی جیلوں میں قیدیوں کی تعداد 19 ہزار کے لگ بھگ ہے جبکہ کراچی سینٹرل جیل میں وہ00 24 قیدیوں کی گنجائش ہے جبکہ اس وقت 4952قیدی موجود ہیں کراچی سینٹرل جیل کی سیکورٹی خدشات موجود ہیں 2012 کے بعد جیل پولیس مین بھر تیوں پر پا بندی کی وجہ سے سیکورٹی عملہ جیل عملہ کی کمی جیل کے چاروں اطراف رہائشی عمارتوں کی موجود گی ماضی قریب میں سرنگ کھودنے والے واقعہ اس خدشے کی بھرپورتصدیق کرتا ہے اور جواز مہیا کرتا ہے سیکورٹی خدسات کے اثرات موجود ہے لیکن محدود و سائل کے باوجود سائل کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی جارہی ہے مو جودہ آئی جی جیل خانہ جات نصرت منگن نے جیلوں میں بہتری کے متعدد اقدامات کیئے ہیں جن میں قیدیوں کے کھانے کے مینول میں بہتری ، اسٹاف کی اپ گریڈ ، جیل کے افسران کو بیرون ملک بالخصوص امریکہ میں تربیت کے لیئے بھجوایا جانا، جیل میں فلئر پلانٹس آراوپلانٹس اور ٹھنڈے پانی کی دستیاب کے اقدامات ، جیل کے اسپتال میں ایکسرے مشین اور دیگر ضروری آلات کی فراہمی واک تھروگیٹ کی جیلوں کو فراہمی ، قیدیوں کی اصلاح کے لیئے مختلف اداروں کا قیام جس میں کمپیوٹر یننگ اینڈ انگلش لینگویچ سینٹر ، فائز(SAHEE) اصلاحی پروگرام ، اردو ، انگلش اور سندھی لٹریسی پروگرامز کا اجرائ، جسمانی تنددستی کے لیئے فٹنس کلب کاقیام ، محکمہ جیل خانہ جات کے محکمہ جیل جات کے افسران کو جو جیل میں قید متعدد سیاسی و مذہبی لسانی تنظمیوںکے دیگر جرائم پیشہ عناصر گروپ کی جانب سے اکثر وبیشتر دھمکیا ںملتی رہتی ہیں اوریہ دھمکیا ں صرف دھمکیا ں ہی نہیں رہتیں بلکہ بعص اوقات عملی صورت بھی اختیار کرجاتی ہیںجس کی مثالیں ماضی میں جیل کے متعدد افسران و اہلکا روں کی دہشت گردی کے واقعات میں شہادتوں کی صورت میں موجود ہیں کراچی سینٹرل جیل سپرٹینڈ نٹ کی جانب سے انتہا پسندجماعتوں اور سیا سی و دیگر جرائم پیشہ عناصر گروپس کے نیٹ ورکس کو توڑنے اور انہیں غیر فعال بنائے جانے کے بعد مسلسل دھمکیوں کا سامنا ہے جیل اصلاحات کے حوالے سے کراچی کی آباد ی میں ہو شربا اضافہ ہوچکا ہے لہٰذا ضرورت اس با ت کی ہے کہ کراچی کے ہرڈسٹرکٹ میں الگ ڈسٹرکٹ جیلیں تعمیر ہونی چاہئیں تاکہ قیدیوں کی تعداد تقسیم ہو کر گنجائش کے مطابق ہو سکے اور عدالتوں میں حاضری کے لیئے جانے والے قیدیوں کو بھی اپنی اپنی عدالتوں تک لے جائے میں آسانی ہو مزید اصلا حات کے لیئے اسپورٹس کو عام کیا جائے۔ آئی جی جیل خانہ جات کی ہدایت پر 16 نکات پر اصلاحات کے پروگرام صوبہ بھر کے جیلوں کو اجاگر کیئے 1)جس میں موجودہ جیلوں کی صلاحیت میں اضافہ ، 2 ) جرائم سے متعلق جرم کی تعلیم کے جرائم کی درج بندی کی تقسیم 3 )بحالی پروگرام 4 )مناسب تعلیم تعارف5 )کھیلوں سے متعلق دیگر سرگرمیاں 6 )مذ ہب تعلیم کا فروغ 7 )اخلاقی تعلیم کا فروغ 8 )قانونی بیداری کا پروگرام 9 )طبی مدد کے لیئے ایک سے زیادہ جیلوں میں کا ئونٹر بنانا 10 )فوری ویکس پروگرام 11 )ہنرکے مہارت کی ترقی کے پروگرام پاکستانی12)گھر ملازمین کے لیئے مواقع فراہم کر نا13 )سماجی ذمہ داریوں کے ورکشاپ سیمینار14 )جیلوں کے لیئے فنڈ ز کی تشخیص کرنا 15 )ضلع کی سطح پر سے جیلوں کا قیام 16 )جیل کی تربیت اور ترقی کے اقدامات کرنا اس طرح جیل انتظا میہ نے موجودہ دہشت گردی کے موضوع پر اکثر ترپیش ورکشاپ منعقد کرتی رہتی ہیں ۔حال ہی میں پا کستان کی تاریخ میں پہلی بارشہداء اے پی ایس ( آرمی پبلک اسکول ) پشاور کی برسی کے موقع پر کراچی سینٹر ل جیل میں جیل انتظامیہ کی طرف سے ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس میں شہداء کے لیئے قرآن خوانی کرائی گی اور جس میں قیدیوں نے بھر پور شرکت کی اس پروگرام کو حکومتی سطح اور سیا سی و سماجی تنظمیوں اور میڈیا ، شوشل میڈیا پر بڑا سراہاگیا۔