پاک ایران مسافر اورمال بردارٹرین کی بحالی

پاکستان اورایران کے مابین معاشی تعلقات پاک ایران ریل سروس اور چاہ بہار وگوادر پورٹ کے توسط سے دونوں ممالک کے مفادات میں ہیں۔ موجودہ حالات کے مطابق پاکستان اور ایران آپس میں زیادہ قریب ہوگئے ہیں۔ایران اور پاکستان بعض معاملات میںایک ہی موقف رکھتے ہیں ۔ خطے میں امن وامان کی صورتحال کی بہتر ی میں پاکستان کا ایران سے تعاون رہا ہے۔ گوادر سے ایران اور چاہ بہار سے پاکستان فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ اسی طرح کوئٹہ زاہدان ریلوے سیکشن بحالی بھی ایک خو ش آئند امر ہے۔ اس کی بحالی سے دونوں ممالک میں تجارتی تعلقات میں مزید بہتری آئے گی۔ ادھر ساحل سمندراور سمندری تجارتی تعاون سمیت خشکی پر ریل اورروڈ کی بحالی کے اس اقدام سے پاکستان سے ایران اورترکی تک یہ تجارتی سفر جاری رہے گا۔پاک ایران ساحلی پٹی طویل ترین ہے جس پر ماہی گیروں کے ذریعے سے کروڑوں روپے معیشت کی روزانہ کی بنیاد پر مچھلی کا کاروبار کیا جاتا ہے۔اسی طرح یہ ساحلی علاقہ معیشت کی فراوانی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے ۔دوسری جانب پاکستانی اور ایرانی ریلوے حکام کے درمیان اسلام آباد میں ہونے والے ایک مشترکہ اجلاس میں دونوں ممالک کے درمیان مسافر ٹرین سروس کو دوبارہ بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیاہے اور پاکستان و ایران کے درمیان 15مال گاڑیاں چلانے کا فیصلہ بھی ہوا ہے، اس سے یہ فائدہ ہو گا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے خواہش مند تاجران ملک کے کسی بھی حصے سے اپنا تجارتی سامان ایران بھیج سکیں گے، اور ایران سے وہاں کا سامان باآسانی پاکستان لایا جا سکے گا۔جوکہ موجودہ صورتحال میں اس میں دشواری ہے۔اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ امن کی صورتحال بہتر ہونے کے باعث دونوں ممالک کے درمیان پندرہ روزہ مسافر ٹرین کو دوبارہ چلایا جاسکتا ہے۔یہ ٹرین مشہد اور قم سے چلے گی اور محرم سے قبل اس کا دوبارہ آغاز ہوگا۔ دونوں ممالک کے ریلوے حکام نے تاجربرادری کے مطالبے پر کوئٹہ اور زاہدان کے درمیان 15مال گاڑیاں چلانے کاخوش آئند فیصلہ بھی کرلیا ۔ریلوے حکام نے کسی حد تک اپنے نظام میں تبدیلی کے باعث ریل سروس میں بہتری پیدا کی ہے، قومی سطح کے ساتھ ساتھ اب ریلوے حکام بین الاقوامی سطح پر بھی ریل سروس کے ذریعے مال بردار ٹرینوں کی روانی پر کام کر رہے ہیں۔ ریلوے حکام کے مطابق امن و امان کی صورتِ حال بہتر ہونے کے بعد پاک ایران کے مابین مسافر ٹرین سروس کودوبارہ بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اس سے پہلے بھی کوئٹہ سے زاہدان مسافر ٹرین چلتی تھی ، پاکستان کے شہر کوئٹہ اور ایران کے شہر زاہدان کے درمیان ہر مہینے کی پہلی اور پندرہ تاریخ کو مسافر ٹرین چلتی تھی۔جس میں تاجر برادری اور زائرین حضرات کے ساتھ ساتھ چاغی تک لوکل سطح کے مسافر بھی سفر کرتے تھے۔ تاہم یہ خو ش آئند امر ہے کہ اس پندرہ روزہ ریل سروس کی شروعات رواں سال میں ہی ہوگی اور یہ ریل گاڑی ایران کے شہر مشہد یا قم سے ہوتی ہوئی پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ تک اپنا سفر جاری رکھے گی۔تاہم اس ریل سروس کے حوالے سے مزید دونوں ممالک کے ریلوے حکام مل کر کام کریں گے۔کوئٹہ سے زاہدان تک ریلوے ٹریک پہلے سے موجود ہے ، صرف اسے بحال کرنا ہے۔ماہرین کا خیال ہے کہ اس ٹریک کی بحالی سے علاقائی ممالک میں تجارت کو فروغ ملے گا، کیونکہ کوئٹہ زاہدان ریلوے ٹریک وسط ایشیائی او رمغربی ایشائی ممالک کے ساتھ واحد سیکشن ہے۔ دوسری جانب گوادر کی اہمیت میں بین الاقوامی ریلوے نظام میں اضافے کے لئے خطے کے تمام اہم ترین ممالک کو اسی ٹریک سے جوڑا جا سکتا ہے ۔ گوادر کو ریلوے اور سڑک کے ذریعے ملانے سے اس بندرگاہ کو بین الاقوامی تجارت کے لئے استعمال میں لایا جائے گا ۔خطے میں تجارت کے ساتھ ساتھ سیاحت کے حوالے سے بھی پاکستان اور ایران کا ثانی کوئی نہیں۔وزرات ریلوے کی جانب سے یہ بیان دیا گیا ہے کہ مسافر ٹرین کی کامیابی کے بعد دونوں ممالک کے محکمہ سیاحت کے مشورہ سے پاکستان اور ایران کے خوبصورت شہروں کے درمیان سیاحتی ٹرین سروس بھی شروع کی جا سکتی ہے۔اسی طرح پاکستان نے ایران کو مال بردار ریل گاڑیوں کے ذریعے تجارتی سامان کی ترسیل کی پیش کش کی ہے تاکہ دونوں ملکوں کی باہمی تجارت میں اضافہ ہو ۔ پاکستان اور ایران کے درمیان سڑکوں اور ریلوے کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر کر کے دونوں ملکوں کے درمیان ٹرین سروس کی بحالی سے عام شہریوں اور تاجر برداری کے لئے فائدہ مندہو گا۔ماہرین معاشیات کے مطابق ایران پر بین الاقوامی پابندیاں اٹھائے جانے کے بعد پاکستان اس موقع سے فائدہ اٹھا کر ایران کے لیے اپنی برآمدات جس میں چاول، گندم ، آلو، آم ، سیب ودیگر میں اضافہ کر کے اپنی معیشت میں مزید بہتری لا سکتا ہے۔اسی طرح یہ ریل سروس کی بحالی ایک بہت بڑا قدم ثابت ہوگی ، کیونکہ پاکستان اور ایران کے مابین تجارتی حجم میں اضافہ ہوگااوردونوںممالک کے آپس کے دیرینہ تعلقا ت میں بھی مزید اضافہ ہو گا۔

ای پیپر دی نیشن