اسلام آباد کی احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف 3 نیب ریفرنسز کی سماعت کے دوران استغاثہ کے مزید 2گواہوں کے بیانات قلم بند کیے گئے جبکہ تیسرے گواہ کا مکمل بیان ریکارڈ نہ ہوسکا جبکہ عدالت نے مزید 2 گواہوں کو طلب کرتے ہوئے سماعت 30 جنوری تک ملتوی کردی ۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شریف خاندان کے خلاف 3 نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔سابق وزیر اعظم نواز شریف بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن(ر)صفدر کے ہمراہ احتساب عدالت میں پیش ہوگئے۔ سماعت کے دوران نیب کے دو گواہان نجی بینک کے ریجنل منیجر آپریشنز غلام مصطفی اور یاسر شبیر کے بیانات ریکارڈ کیے گئے جبکہ تیسرے گواہ دفتر خارجہ کے آفاق احمد کا مکمل بیان ریکارڈ نہیں ہوسکا، گواہ غلام مصطفی نے ہل میٹل کمپنی کی ٹرانزیکشن کا ریکارڈ عدالت میں پیش کیا۔دوران سماعت گواہ آفاق احمد نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ سے ابھی تک ریکارڈ موصول نہیں ہوا۔ شریف خاندان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ نیب نے چار مہینے بعد شریف فیملی کے خلاف لندن فلیٹس میں ضمنی ریفرنس دائر کیا ہے، نیب نے ہمیں سات دن کا وقت نہیں دیا، نیا ریفرنس ہم نے پڑھنا ہے، ہمیں وقت دیا جائے، نیب نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت ہے کہ کیس کو 6 ماہ میں مکمل کیا جائے، اگلی سماعت پر ضمنی ریفرنس کے گواہان کو طلب کر لیتے ہیں۔تاہم دوگواہوں کے بیانات ریکارڈ ہونے کے بعد احتساب عدالت نے مزید 2 گواہوں کو طلب کرتے ہوئے نواز شریف اور دیگر کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت 30 جنوری تک ملتوی کردی ۔ سماعت کے لیے عدالت نے آفاق احمد، عذیرریحان اور غلام مصطفی کو بطور گواہ طلب کررکھا تھا۔ مریم نوازکی 16ویں اورکیپٹن(ر)صفدرکی18ویں پیشی تھی جبکہ لندن فلیٹس ریفرنس کی اکیسویں سماعت العزیزیہ ریفرنس کی پچیسویں اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس کی بائیسویں سماعت تھی،سابق وزیراعظم نواز شریف 14ویں مرتبہ احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔خلاف معمول سابق وزیراعظم سماعت کے بعد میڈیا سے بات چیت کیے بغیر ہی روانہ ہوگئے۔اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ (ن)کے قائد اور صدر نواز شریف کے استقبال کے لیے لیگی کارکنوں کی بڑی تعداد بھی احتساب عدالت کے باہر موجود تھی، جنھوں نے نواز شریف کے حق میں نعرے لگائے اور سابق وزیراعظم کے کارواں پر گل پاشی کی۔دوسری جانب احتساب عدالت کے باہرڈیلی ویجزملازمین نے نوازشریف کی گاڑی روکی اورمستقلی اور تنخواہوں کی ادائیگی کے خلاف احتجاج کیا.مظاہرین نے وزیر مملکت طارق فضل چودہری کے خلاف نعرہ بازی کی جبکہ نوازشریف مظاہرین پر نظر ڈال کر بات کئے بغیراندر چلے گئے ۔