مقتولہ زینب کے والد اور وزیرقانون پنجاب رانا ثنا اللہ کے ہمراہ لاہور میں نیوز کانفرنس کے دوران وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کا کہنا تھا کہ زینب کا قاتل جے آئی ٹی، انٹیلی جنس ایجنسیز اور دیگر اداروں کی انتھک محنت کے بعد گرفتار کیا گیا۔گرفتار ملزم عمران سیریل کلرہے۔ اصل ملزم پکڑنے کیلیے گیارہ سو پچاس افراد کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملزم عمران نے ان کے سامنے پولی گرافک ٹیسٹ میں اپنے جرم کا اعتراف کیا۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ اگر ان کا بس چلے تو وہ اس درندہ صفت انسان کو چوک پر لٹکا کر پھانسی دیں لیکن چونکہ ہم قانون کے تابع ہیں اس لیے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے درخواست کروں گا کہ اس کیس کو ہنگامی بنیادوں پر سنا جائے اور ملزم کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔ ہوسکے تو ملزم کو سرعام پھانسی دی جائے جس کے لیے قانون میں تبدیلی کرنا پڑی تو وہ بھی کریں گے۔
واضح رہے کہ ملزم عمران زینب کا پڑوسی ہے۔ پکڑے جانے کے خوف سے عمران پہلے پاکپتن فرار ہوا اور پھر عارف والا چلا گیا جبکہ اس نے اپنا حلیہ بھی تبدیل کر لیا تھا۔ ادھر زینب کے والد نے بیٹی کا قاتل پکڑنے پر سکیورٹی اداروں اور حکومت کا شکریہ ادا کیا ہے۔