لاہور(نامہ نگار) پولیس نے اقبال ٹاؤن میں 16 سالہ گھریلو ملازمہ عظمیٰ کے اندھے قتل کی لرزہ خیز واردات میں ملوث 3 خواتین کو گرفتار کرلیا۔ عظمیٰ کو کھانے کے برتن میں ہاتھ ڈالنے پر اسکی مالکن نے بیٹی اور نند کیساتھ ملکر بیہمانہ تشدد کا نشانہ بناکر موت کے گھاٹ اتار دیا اور نعش کار کی ڈگی میں لے جاکر گندے نالے میں پھینک دی تھی۔ ایس پی انویسٹی گیشن اقبال ٹائون شازیہ سرور نے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں بتایا کہ چار روز قبل نیلم بلاک میں گندے نالے سے ملنے والی ایک لڑکی کی تشدد زدہ نعش کی شناخت ہمارے لئے ایک چیلنج سے کم نہ تھی اور اس گھنائونی واردات میں ملوث ملزموں کی فوری گرفتاری کیلئے ہومی سائیڈ یونٹ کی ٹیمیں تشکیل دیں گئیں جنہوں نے سی سی ٹی وی کیمروں اور موبائل فون کی سی ڈی آر حاصل کر کے ملزمان کو ٹریس کرلیا اور 3 سفاک ملزموں مالکن ریحانہ بی بی، 18 سالہ بیٹی آئمہ اور نند ماہ رخ کو گرفتارکرلیا۔ دوران تفتیش ملزم خواتین نے بتایا کہ 16 سالہ عظمی ہمارے گھر پچھلے 8 ماہ سے کام کر رہی تھی جسے انہوں اپنی بچی کے کھانے میں ہاتھ ڈالنے کی وجہ سے بے پناہ تشدد کا نشانہ بنایا اور وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے موقع پر دم توڑ گئی۔ اسکے بعد انہوں نے ڈرامہ رچایا اور ایمرجنسی15پر جھوٹی کال چلا دی کہ ہماری ملازمہ گھر سے سامان چوری کر کے فرار ہوگئی ہے اور بعدازاں مقتولہ عظمیٰ کی نعش گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر نیلم بلاک کے گندے نالے میں پھینک دی۔ ایس پی شازیہ سرورنے اندھے قتل کو ٹریس کر کے ملزمان کی گرفتاری پر پولیس ٹیم کو شاباش دی اور تعریفی اسناد کا اعلان کیا ہے ۔