گواہ ڈرتے ہیں تو انصاف نہ مانگیں، اللہ کا حکم ہے سچی شہادت کیلئے سامنے آؤ: چیف جسٹس

اسلام آباد(نوائے وقت نیوز) سپریم کورٹ نے شک کا فائدہ دے کر 8 سال بعد عمر قید کے تین ملزمان کو بری کر دیا۔ چیف جسٹس آصف سعیدخان کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے فیصل آباد کے ملزمان نصیر احمد، اسد علی اور مظہر حسین کی سزائوں کیخلاف دائر اپیلوں کی سماعت کی عدالت نے 8 سال بعد عمر قید کے تین ملزمان کو بری کر دیا۔نصیر احمد، مظہر حسین اور اسد علی پر محمد صدیق کو اغوا کر کے تاوان لینے کا الزام تھاٹرائل کورٹ نے ملزم نصیر احمد اور اسد علی کو عمر قید جبکہ اسد علی کو سزائے موت سنائی تھی تاہم لاہور ہائیکورٹ نے اسد علی کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرتے ہوئے دیگر ملزمان کی اپیلیں مسترد کی تھیں۔ اس دوران ریمارکس میںچیف جسٹس کا کہنا تھا اگر گواہ ڈرتے ہیں تو انصاف نہ مانگیں۔ اللہ کا حکم ہے سچی شہادت کیلئے سامنے آجائو۔ چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ حکم ہے اپنے خلاف۔ ماں باپ یا عزیر و اقارب کیخلاف بھی گواہی کیلئے اللہ کیلئے گواہ بنو۔ چیف جسٹس نے کہاکہ محمد صدیق کی برآمدگی پولیس کے ذریعے نہیں ہوئی۔ مغوی اغوا ہونے کے 6 ماہ بعد بھی شامل تفتیش نہیں ہوا۔ مغوی نے 6 ماہ تک پیش نہ ہونے کا کوئی جواز پیش نہیں کیا۔بعد ازاںعدالت نے شک کا فائدہ دیتے ہوئے تمام ملزمان کی سزائیں ختم کرتے ہوئے بری کرنے کا حکم دے دیا۔ دریں اثناء سپریم کورٹ نے ڈیرہ غازی خان میں قتل سے متعلق کیس کی سماعت کے دور ان ملزم فدا حسین کو الزامات سے بری کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ عینی شاہد مقتول کے رشتے دار تھے۔ عدالت نے کہاکہ اس کہانی پر یقین کرنا مشکل ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بندہ رات کو کھیتوں میں مارا گیا،اس لئے عزت بچانے کیلئے ڈکیتی کا رنگ دیا گیا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...