دنیا بھر میں کرکٹ کھیلی، پاکستان جیسی سیکیورٹی کہیں نہیں: شعیب ملک

Jan 23, 2020

لاہور(آئی این پی) قومی ٹیم کے سابق کپتان شعیب ملک نے کہاہے کہ قطعی طور پر مایوس نہیں ہوں اور اب بھی پاکستان کیلئے پرفارم کرسکتا ہوں، ورلڈ کپ کے بارے میں نہیں سوچ رہا، بنگلا دیش کیخلاف سیریز میں عمدہ کارکردگی پر توجہ مرکوز ہوگی،پی سی بی کے نوجوان کھلاڑیوں کو سینٹرل کنٹریکٹ دینے کو سراہتا ہوں،نوجوانوں کو مواقع ملنے سے مستقبل میں بھی نئے بابر اعظم ملیں گے،پاکستان ایسی جگہ ہے جہاں سیکیورٹی بہترین ہوتی ہے، دنیا میں کہیں بھی پاکستان جیسی سیکیورٹی نہیں ملتی۔قذافی سٹیڈیم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے آل رائونڈر شعیب ملک کا کہنا ہے کہ انہوں نے کہا کہ ہمیشہ سے خواہش ہوتی ہے پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے کچھ کروں، مجھے اور حفیظ بھائی کو سینٹرل کنٹریکٹ نہیں ملا۔ میرے خیال میں دیگر کھلاڑی سینٹرل کنٹریکٹ کے زیادہ حقدار ہیں۔ پی سی بی کے اقدام کو سراہتا ہوں، نوجوان کھلاڑیوں کو سینٹرل کنٹریکٹ دینا اچھی بات ہے۔دور کے اہداف پر نظر نہیں رکھتا، ورلڈ کپ کے بارے میں نہیں سوچ رہا، بنگلا دیش کیخلاف سیریز میں عمدہ کارکردگی پر توجہ مرکوز ہوگی، بطور سینئر اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کروں گا، نوجوانوں کو مواقع ملنے سے مستقبل میں بھی نئے بابر اعظم ملیں گے، پاکستان کی جانب سے کھیلنے سے زیادہ فخر کی کوئی بات نہیں، میں نے اور محمد حفیظ نے ہمیشہ نوجوان کرکٹرز کی مدد کی، کپتان ہونا ضروری نہیں،مایوس ہوتا تو کرکٹ پوری طرح سے چھوڑ دیتا، لیگز میں بھی نہ جاتا۔ مایوسی نہیں ہے بس ٹیسٹ کی وجہ سے تھکا ہوا ہوں۔آل رائونڈر نے کہا کہ قطعی طور پر مایوس نہیں ہوں، اب بھی پاکستان کیلیے پرفارم کرسکتا ہوں، سنٹرل کنٹریکٹ پر نوجوان کرکٹرز کا حق ہے، ان کو طویل عرصہ ملک کی نمائندگی کرنا ہے، بنگلا دیش سمیت غیر ملکی کرکٹرز پاکستان میں سیکیورٹی کے بارے میں پوچھتے ہیں، بنگلا دیشی کرکٹرز کی اکثریت آنے تیار تھی، یہاں سیکیورٹی اور شاندار ماحول دیکھ کر دیگر بھی آئندہ آنے کیلیے تیار ہوں گے،شعیب ملک کا کہنا تھا کہ پاکستان ایسی جگہ ہے جہاں سیکیورٹی بہترین ہوتی ہے، دنیا میں کہیں بھی پاکستان جیسی سیکیورٹی نہیں ملتی۔شعیب ملک نے کہا کہ کسی کی پسند ناپسند کا نہیں اپنی کارکردگی کے بارے میں سوچتا ہوں، بولنگ میں بھی ٹیم کے کام آسکتا ہوں، فٹ رہنے کیلئے ٹریننگ کا سلسلہ کبھی نہیں چھوڑتا، ورلڈ ٹوئنٹی کے قریب جاکر مستقبل کا سوچوں گا، صرف 5 سنٹرل کنٹریکٹ یافتہ پلیئرز کے ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ کیلیے انتخاب میں کوئی مسئلہ نہیں، سلیکٹرز نوجوان کرکٹرز کو مواقع دے رہے ہیں۔

مزیدخبریں