لاہور‘ راولپنڈی (خصوصی نامہ نگار + نامہ نگار + جنرل رپورٹر) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ عوام کی پیٹھ پر مہنگائی کے کوڑے مارنے والے بے رحم اور بے حس حکمرانوں کے خلاف میدان میں آگئے ہیں۔ اب مہنگائی یا حکمرانوں کو بھگا کر دم لیں گے۔ جمعہ 24جنوری کو کراچی سے چترال تک مہنگائی کے خلاف ملک گیر احتجاج کریں گے۔ جو لوگ گھر نہیں چلاسکتے تھے انہیں ملک پر مسلط کر دیا گیا ہے۔ وزیراعظم کو جہاز میں گھمانے اور ان کا کچن چلانے والے عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈال رہے ہیں۔ گندم اور چینی پیدا کرنے والا دنیا کا پانچواں بڑا ملک آٹے اور چینی کے بحران سے دوچار ہے۔ حکومت نے لینڈ مافیا، ڈرگ مافیا اور شوگر مافیا کو تمام اختیارات دے کر بلی کو دودھ کی رکھوالی پر بٹھا دیا ہے۔ا گر وزیراعظم اور ان کی بیوی کا گزارہ دو لاکھ میں نہیں ہو رہا تو پندرہ 20 ہزار کمانے والوں کا گزارا کیسے ہوسکتا ہے۔ مدینہ کی ریاست کو بدنام کرنے اور عوام کا خون نچوڑنے والوں کو قبر میں بھی سکون نہیں ملے گا۔ مدینہ کی ریاست کے حکمران، انسان تو انسان، جانوروں کے بھوکا رہنے کے خیال سے بھی تڑپ جاتے تھے اور اس وقت تک خود نوالہ نہیں لیتے تھے جب تک ریاست کے غریب غربا بھی پیٹ بھر کر نہیں کھا لیتے تھے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے راولپنڈی میں مہنگائی اور بے روزگاری کے خلا ف بڑے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نائب امیر جماعت اسلامی سابق ممبر قومی اسمبلی میاں محمد اسلم اور امیر جماعت اسلامی صوبہ شمالی پنجاب ڈاکٹر طارق سلیم نے بھی خطاب کیا۔ سراج الحق نے کہاکہ شوگر اور آٹا ملزمالکان اور آٹا و چینی چور حکومت میں بیٹھے ہوں تو عوام کو سستا آٹا اور چینی کیسے مل سکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ خود حکومتی ارکان اور وزیر اعتراف کرتے ہیں کہ ملک میں گندم کی کوئی قلت نہیں، سرکاری گوداموں میں وافر مقدار میں گندم موجود ہے مگر پھر بھی غریب کو آٹا نہیں مل رہا۔ ڈاکٹر عشرت حسین کہتے ہیں کہ ملک میں گڈ گورننس نہیں اور ایف بی آر کے چیئرمین کہتے ہیں کہ کوئی ٹیکس دینے کو تیار نہیں اس لیے سونامی کو ملک پر مسلط کرنے والوں کو بھی سوچنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں 65 لاکھ ٹن چینی پید ا ہوتی ہے اور ہماری ضرورت 55 لاکھ ٹن ہے مگر اس کے باوجود مارکیٹ سے چینی غائب کر کے راتوں رات عوام کی جیبوں پر اربوں روپے کا ڈاکہ ڈالا جاتا ہے اور ان ڈاکوئوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں۔ انہوں نے کہاکہ اب اس حکومت کو آکسیجن لگا کر بھی زندہ نہیں رکھا جاسکے گا۔ عوام جھوٹے حکمرانوں کے خلاف میدان میں نکل آئے۔ میاں محمد اسلم نے کہاکہ حکومت نے اپنے لوگوں کو نوازنے کے لیے آٹے کا بحران پیدا کیا اور غریب کے منہ سے نوالا چھینا۔ عوام بھوک سے مر رہے ہیں اور وزیراعظم کہتے ہیں کہ گھبرانا نہیں۔ آٹا 70 ، چینی 80-85 روپے فی کلو مل رہی ہے۔ عوام آٹے کے لیے قطاروں میں لگنے پر مجبور ہیں ۔ چینی آٹا مہنگا کر کے عوام کی جیبوں پر اربوں روپے کا ڈاکہ ڈالا گیا۔ دو لاکھ چوراسی ہزار اعلیٰ ڈگری ہولڈرز نوجوان پاکستان چھوڑ گئے ہیں۔ عوام وزیراعظم سے پوچھتے ہیں کہ گھبرائیں نہ تو کیا خود کشی کر لیں ، بھوکے رہیں یا چرس پی کر سوئیں۔ ڈاکٹر سلیم نے کہا حکمرانو ں کی الٹی گنتی شروع ہوگئی ہے۔ ایک وفاقی وزیر کہتا ہے کہ آٹے کا بحران ہے اور دوسرا وزیر کہتا ہے کہ کوئی بحران نہیں۔ حکمرانوں کے پائوں کے نیچے سے زمین سرک رہی ہے اور حکمرانوں کو اقتدار میں لانے والے بھی پریشان ہیں۔ پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ہم مہنگائی اور بے روزگاری سمیت تمام عوامی مسائل پراحتجا ج کریں گے اور صوبے کے تمام اضلاع میں آئندہ جمعہ، ہفتہ اور اتوار کو احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔ پیپلز پارٹی نے عوام کو لاچار نہیں چھوڑا۔ ہم عوام کے ساتھ مل کر حکومت کو چلتا کریں گے۔ عوامی احتجاج کا رنگ اپنائیں گے غیر سیاسی راستہ نہیں اپنائیں گے۔ بڑے گھر کو راضی کرکے تبدیلی نہیں عوام کے ذریعے تبدیلی لائیں گے جبکہ پیپلزپارٹی پنجاب اسمبلی میں آج جمعرات سے احتجاج کا سلسلہ شروع کرے گی۔ قمر زمان کائرہ نے گزشتہ روز پیپلز پارٹی پنجاب سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں ایگزیکٹو اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ پنجاب میں مہنگائی بے روزگاری کا طوفان برپا ہے۔ آٹا نہیں، چینی مہنگی ہے۔ مگر عالم یہ ہے کہ حکومت کے کچھ لوگ کہہ رہے ہیں قلت نہیں، کچھ کہہ رہے گندم وافر مقدار میں موجود ہے۔ ساڑھے چھ لاکھ ٹن ساڑھے 10 ارب روپے کی سبسڈی دے کر گندم کو ایکسپورٹ کیا گیا۔ گندم مہنگی داموں واپس منگوا رہے ہیں۔ ساڑھے دس ارب روپے کہاں گیا۔ یہ گڈ گورننس کے دعوے ہیں۔ اگر کوئی کہتا ہے کہ آٹا نہیں، تو اس کے گھر کے باہر آٹے کے ٹرک نہ کھڑے کرو بلکہ عوام کو آٹا دو۔ پرویز مشرف کے چاہنے والے ایک بار پھر آٹے کے ٹرک کھڑے کرکے آٹا دے رہے ہیں۔ گنے کے کسان کو قیمت نہیں دی جا رہی، گنے کی قیمت نہیں بڑھ رہی لیکن چینی کی قیمت 85 روپے تک پہنچ چکی ہے۔ ہر وعدے احتساب پر یو ٹرن ہو رہا ہے۔ خان صاحب پچھلی گلی سے نکلیں اور بڑا یو ٹرن لیں۔ لوگوں کی زندگی میں آسانی آئے۔ حکومتی وزراء اور ایم این ایز اسمبلی میں کہہ رہے ہیں کہ نوکریاں فروخت ہو رہی ہیں۔ فواد چودھری نے پنجاب کی پرفارمنس پر انگلیاں اٹھائی ہیں۔ آئی جی سندھ اچھے ہیں یا نہیں حکومت نے فیصلہ کرنا ہے۔ اگر وزیر اعظم اپنے لئے بیوروکریٹ کی ٹیم منتخب کر سکتے ہیں تو سندھ میں پیپلزپارٹی کے وزیراعلی کیوں آئی جی نہیں لگا سکتے۔ پنجاب میں چار اورکے پی میں چار آئی جی تبدیل ہو سکتے ہیں تو کوئی بات نہیں ہوتی۔ عدالتیں بھی نوٹس نہیں لیتیں۔ ہم احتجاج کرتے ہیں کہ سندھ میں آئی جی نہیں لگایا جارہا۔ موجودہ حالات میں اتحادی ناراض ہیں۔ اونٹ جس کروٹ میں بیٹھے گا تو سیاسی جماعتیں مل کر فیصلہ کریں گی۔ اب حکومت کے لئے سرجری کے بجائے آپریشن کی ضرورت ہے۔ ساری قوم کو سکون کے لئے قبر میں نہیں بھیجا جا سکتا۔ اس حکومت نے پاکستان کی تاریخ کا ریکارڈ قرضہ لیا ہے۔ نیب کی ناکامی اور قوانین کے سقم کو خود حکومت تسلیم کررہی ہے۔ حکومت کے وزراء خود کہہ رہے ہیں سیاسی لوگوں کا احتساب ہو رہا ہے۔ سیکرٹری اطلاعات اور پارلیمانی لیڈر حسن مرتضی نے کہا پنجاب اسمبلی میں احتجاج کا سلسلہ کل سے شروع کریں گے۔ پنجاب اسمبلی اجلاس کے اندر و باہر احتجاج کریں گے جسے قوم دیکھے گی۔ پیپلز پارٹی 26جنوری کو سوشل میڈیا کانفرنس کرے گی۔ جس میں ہم اپنے ورکرز میں پی ٹی آئی کے طوفان بد تمیزی کا حصہ بنانے کے بجائے سیاسی شعور اجاگر کریں گے۔ پیپلزپارٹی کبھی پی ٹی آئی کے گند کا حصہ نہیں بنے گی۔ اس موقع پر چودھری اسلم گل، چودھری منظور احمد، سید حسن مرتضیٰ، ملک عثمان اور عاصم محمود بھٹی سمیت سینئر رہنمائوں نے شرکت کی۔
مہنگائی کیخلاف جماعت اسلامی کا کل احتجاج، پیپلز پارٹی کا 3 روز مظاہروں کا اعلان
Jan 23, 2020