کراچی+ لاہور (آئی این پی+ وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ نے ملک میں آٹے کے بحران پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا بحران ان افراد کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے جو لوٹ مار کے عادی ہیں۔ اس حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران انہوں نے ملزم ہریش مل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اب پیٹ بھرا کہ نہیں؟ شکل کو سامنے لائو۔ ایسے لوگ ہی بڑی شخصیات کی ایما پر بحران کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔ سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سندھ کے مختلف اضلاع سے گندم چوری کا ریفرنس دائر کردیا ہے تاہم ملزمان نے گوداموں سے گندم چوری کرکے مارکیٹ میں فروخت کردی تھی۔ بعدازاں ملزم انیس الرحمان، موہن لعل، ابراہیم تھیم اور دیگر کی درخواست ضمانت کا معاملہ سکھر بینچ کو منتقل کردیا گیا۔ دوسری طرف لاہور ہائیکورٹ نے آٹے کے بحران اور قیمتوں میں اضافے کے خلاف دائر درخواست پر وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت کونوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔ فاضل عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بحران کیسے پیدا ہوا اور کس نے پیدا کیا اس بارے عدالت کو آگاہ کیا جائے۔ لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مامون رشید شیخ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار نے کہا کہ گندم کا بحران خودساختہ ہے اور مافیا کوکھلی چھوٹ دی گئی۔ عنقریب چینی کا بحران پیدا ہونے والا ہے۔ حکومت نے چار لاکھ میٹرک ٹن گندم ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دی۔ گندم کی ایکسپورٹ پر بھاری ریبیٹ دیا گیا۔ گندم 29روپے فی کلو کے حساب سے ایکسپورٹ کی گئی۔ ایک میٹرک ٹن گندم کی ایکسپورٹ پر 55ڈالر ریبیٹ بھی دیا گیا۔ عدالت نے کہا بحران کیسے پیدا ہوا اور کس نے پیدا کیا آگاہ کیا جائے۔ عدالت نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب، سیکرٹری فوڈ پنجاب اور ڈائریکٹر سٹیٹ بینک کو بھی ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 24جنوری تک ملتوی کردی۔ علاوہ ازیں گندم درآمد کرنے کے وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔ کسان بچاؤ تحریک پاکستان کے صدر ناصر جاوید گھمن نے درخواست دائر کی ہے، جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے تین لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کا اعلان کیا ہے، حکومت کا فیصلہ بعض عناصر کو مال پانی بنانے کے لیے کیا گیا ہے، گندم درآمد سے کسان کو نقصان ہو گا، منگوائی گئی گندم 31 مارچ کو پاکستان پہنچے گی، سندھ کے زمینداروں کی گندم کی فصل 15 مارچ تک مارکیٹ میں پہنچ جائے گی، عدالت وفاقی حکومت کو گندم درآمد کرنے سے روکنے کا حکم دے، عدالت وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے کو کالعدم قرار دے۔ مزید برآں چینی بحران کے خلاف ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔ درخواست میں چینی بیرون ملک برآمد کرنے پر اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ میں درخواست میں وفاقی اور صوبائی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سٹیٹ بنک اور حکومت نے غیر قانونی طور پر چینی برآمد کرنے کی اجازت دی جس سے ملک میں چینی کا بحران پیدا ہو گیا ہے، ملز مالکان نے چینی کی ذخیرہ اندوزی شروع کر دی۔ ہائیکورٹ سے استدعا کی گئی کہ عدالت ملز مالکان کو چینی مارکیٹ میں لانے اور حکومت کو چینی کی قیمت میں استحکام قائم کرنے کا حکم دے۔ لاہور ہائیکورٹ کا سنگل بنچ آج اس درخواست پر ابتدائی سماعت کرے گا۔
لوٹ مار کے عادی لوگوں کی وجہ سے آٹا بحران آیا: چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ
Jan 23, 2020