بار انتخابات جمہوری روایت ،اسلحہ کلچر پر کسی ادارے کو رعایت نہیں دینی چاہیے

ملتان (سپیشل رپورٹر) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے کہا کہ کرونا کے دنوں میں ضلعی عدلیہ نے 20 لاکھ سے زائد کیسز کے فیصلے کئے۔ ججز اور وکلاء کا مشکور ہوں جنہوں نے کرونا کے باوجود کیسز نمٹائے۔ وکلاء  بار میں ہر سال مقررہ وقت پر انتخاب ہونا جمہوری روایت ہے۔ میں یہ سمجھتا ہوں وکلا کا اجتماعی فیصلہ مضبوط ہوتا ہے۔ ہر جگہ جمہوریت کو پروان چڑھنا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع کچہری ملتان میں ڈسٹرکٹ بار کی نو منتخب باڈی کی تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس معاشرہ میں اپنے حقوق کی تلاش میں پسے ہوئے لوگوں کی بہت بڑی تعداد موجود ہے۔ اسلحہ اس وقت اٹھایا جاتا ہے جب دلیل کی طاقت ختم ہو جائے۔ اسلحہ کلچر پر کسی ادارے کو رعایت نہیں دینی چاہئے۔ ہمیں اچھی روایات کو آگے بڑھانا چاہیے۔ ہمارا پروفیشن علمی ہے ہمیں کتابوں سے محبت کرنی چاہیے۔ میں اپنی وکالت کے دوران سینئیرز سے سیکھتا تھا۔ میں تمام ججز کا مشکور ہوں جو میرے دست و بازو بنے۔ سینئر جج لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد امیر بھٹی نے کہا کہ چھ ماہ پہلے تقریب میں ہم نے اسی جگہ پر کچہری توسیع کا وعدہ کیا تھا۔ پولیس لائن میں ہمیں جگہ مل گئی ہے۔ مسٹر جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے کہا کہ امید کرتے ہیں بار اور بینچ کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے۔ نو منتخب صدر ڈسٹرکٹ بار سید یوسف اکبر نقوی نے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مسٹر جسٹس محمد قاسم خان سمیت تمام معزز ججز کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں۔

ای پیپر دی نیشن