راولپنڈی (جنرل رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا ہے کہ ہم الخالد ٹینک تو بنا رہے ہیں لیکن گاڑی نہیں بنا سکتے۔ اس کی وجہ سول ملٹری تعلق درست نہ ہونا رہا ہے۔ مگر ہم سول ملٹری روابط بہتر بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ سول ملٹری تعلقات میں مضبوطی اور اشتراک عمل کے بغیر خود کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں کر سکتے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم الخالد ٹینک تو بنا رہے ہیں ڈرون مینوفیکچرنگ ہمیں ملٹری کے تعاون سے ملے گی۔ یونیورسٹی میں نیشنل سنٹر فار انڈسٹریل بائیو ٹیکنالوجی کے قیام سے پودوں اور خورد بینی جانداروں سے ادویات اور دیگر مصنوعات کی تیاری پر تحقیق کی جا سکے گی۔ قبل ازیں یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر قمر الزماں نے یونیورسٹی کے نیشنل سنٹر فار انڈسٹریل بائیو ٹیکنالوجی اور سولرائزیشن منصوبہ کے بارے میں بریفنگ دی۔ بعدازاں وفاقی وزیر نے صوبائی وزیر زراعت اور وائس چانسلر کے ہمراہ یونیورسٹی فیکلٹی ممبران میں ریسرچ ایوارڈ بھی تقسیم کئے۔ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری کا بارانی یونیورسٹی میں ہائیڈرو بائیونک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بجلی کیوں مہنگی کرنا پڑی اس کا سبب نواز شریف کی حکمت عملی ہے۔ دس ہزار میگا واٹ بجلی جس کی ضرورت نہیں تھی اس کا معاہدہ نواز شریف نے کیا۔ بجلی بنے نہ بنے ہمیں پیسے دینا ہیں۔ 42 فیصد بجلی کے کارخانے باہر سے آنے والے فیول پر ہیں۔ انڈے فیڈ کی بنا پر مہنگے ہوئے، گھی اور چینی کی قیمت کی ہم نے رپورٹ لیں۔ ہر سال اربوں کی دالیں، خوردنی تیل باہر سے منگواتے ہیں یہ مہنگائی کی وجہ ہے۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ مریم نواز جب جلسوں پر نکلتی ہیں مہنگے ترین ڈیزائنر کے کپڑے پہنتی ہیں۔ 10،10 کروڑ کی گاڑیاں ان کے ساتھ ہوتی ہیں، نوازشریف لندن میں شاپنگ کرتے ہیں، وہ بتائیں کہ شریف خاندان کے پاس پیسہ کہاں سے آیا، ہمیں کسی کو جیل میں رکھنے کا شوق نہیں، ہمارا مؤقف ہے کہ جو پاکستان کے لوگوں کا پیسہ ہے وہ واپس کردیں اور جہاں مرضی ہے جائیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں چائنہ اور بھارت نے کرونا ویکسین بنا لی آپ نہ بنا پائے، اگر 70 کی دہائی کی طرح کام کرتے تو ویکسین کے لیے باہر نہ دیکھتے، جے ایف تھنڈر کے 60 فیصد، الخالد ٹینک کے 65 فیصد پرزے ہم خود بناتے ہیں مگر اپنا فون نہیں بنا سکے۔ آج آلو مٹر گاجر فروخت کر کے ترقی نہیں کی جاسکتی، سائنس و ٹیکنالوجی کی ترقی، جدید زراعت و مشینری کی ضرورت ہے، جدید دنیا کسی مولوی سیاست دان نے نہیں بنائی بلکہ مختلف یونیورسٹیوں کے طلباء نے بنائی، دنیا کو سائنسدان نے آگے لے کر جانا ہے۔