جمہوریت کا چیمپئن لیکن کشمیریوں کے حقوق غصب

Jan 23, 2021

بھارت پر واضح رہنا چاہیے کہ وہ کشمیریوں کو حق خودارادیت دیئے بغیر جمہوریت کا چیمپئن نہیں بن سکتا۔ بھارت کو جلد یا بدیر سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل کرنا ہوگا۔ جن میں یہ طے کیا گیا ہے کہ ایک غیر جانبدار، منصفانہ اور شفاف استصواب رائے کے ذریعے مسئلہ کشمیر کا حل نکالا جائے۔ بھارت ان قراردادوں کو قصہ پارنیہ قرار دے کر اس مسئلے کے حل سے پہلو تہی کر رہا ہے۔ بھارت کا اصرار ہے کہ اس مسئلے کو طے کرنے کے لیے دوطرفہ مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے۔ یہ بات شملہ معاہدے کا حصہ بھی ہے۔ لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ بھارت اول تو مذاکرات کی میز پر بیٹھتا ہی نہیں یا پھر مذاکرات میں وقت ضائع کرنے کی کوشش کرتا ہے۔  وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن رہنماؤں کو مسئلہ کشمیر پر بات چیت کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر متفقہ لائحہ عمل ہونا چاہئے۔ سیاست سے بالاتر ہوکر کشمیر کے مسئلے پر بات کریں۔ کشمیریوں کے حق خودارادیت کا ایوان سے ایک متفقہ پیغام جانا چاہئے۔ اقوام متحدہ نے کشمیریوں سے حق خود ارادیت کا وعدہ کیا تھا جو وفا نہ ہوا۔ تمام جبرو زیادتی کے باوجود کشمیریوں کی کاوشیں جاری ہیں۔ آسیہ اندرابی کے جذبے کو سلام پیش کرتا ہوں۔ اقوام متحدہ میں آسیہ اندرابی کے حق میں آواز بلند کی ہے۔ ہم نے حریت رہنما علی گیلانی کو پاکستان کا سب سے اعزاز دیا۔ آج پاکستان کے کشمیر پر موقف کو ایک نقشے میں پرو دیا گیا ہے۔ ساری سیاسی قیادت نے سیاسی نقشے کی توثیق کی۔ کشمیر کے مسئلہ پر ہاتھ ملائیں۔  غیر قانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموںوکشمیر میں بھارت کے مسلط کردہ فوجی محاصرے کو 18 ماہ سے زائدہوگئے، 05 اگست 2019 کو فوجی محاصرہ نافذ کرکے علاقے کو پتھر کے زمانے کی طرف دھکیل دیا گیا۔اس موقع پر ایک تجزیاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فوجی محاصرے سے کشمیری عوام میں خوف اور دہشت کا احساس پیدا ہوگیاہے کیونکہ بھارت نے مقبوضہ جموں وکشمیر کو خاص طور پر گزشتہ 17 ماہ سے دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کردیا ہے۔بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی حیثیت کو تبدیل کر کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی نفی کی ہے۔بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر کو جیل بنا دیا ہے جہاں غیر معینہ مدت کیلئے کرفیو نافذ ہے۔کنٹرول لائن پر بھارتی فوج نہتے شہریوں کے ساتھ ساتھ سکولوں اور صحت کے مراکز کو نشانہ بنا رہی ہے جو عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے سے اب اسکی موجودگی ایک قابض فوج کی ہے۔بہادر کشمیری حریت پسند میدان عمل میں ہیں۔ 
بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں نہتے شہریوں کو بھیانک تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے۔ دس ہزار سے زائد افراد کو رات کی تاریکی میں گھروں سے اٹھا لیا گیا اور انہیں ہندوستان کی مختلف جیلوں میں ٹھونس دیا گیا ہے۔بھارتی فوج کرفیو کی آڑ میں انسانی حقوق کو پاوں تلے روند رہی ہے۔ مسئلہ کشمیر جنوبی ایشیاء  کا نامکمل ایجینڈا ہے جس کا فیصلہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ہونا ہے۔کشمیری اپنے حق کے لئے آواز بلند کر رہے ہیں اور یہ حق انہیں اقوام متحدہ کی قراردادوں میں دیا گیا ہے۔ بھارت نے کشمیر پر فوجی طاقت کے ذریعے قبضہ کر رکھا ہے اور اسکا قبضہ سراسر جابرانہ اور غاصبانہ ہے۔کشمیری حریت رہنمائوں اور تنظیموں نے کشمیریوں کے حقوق کی کھلی خلاف ورزی کرنے پر بھارت کے خلاف بین الاقوامی کرمنل کورٹ میں مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا ہے۔حریت رہنماؤں کا کہنا ہے کہ بھارتی فورسز کی طرف سے علاقے میں جاری ظلم وبربریت بین الاقوامی قانون کے مطابق نسل کشی اور جنگی جرائم کی تعریف پرپورا اترتا ہے۔  مودی کی زیرقیادت فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے 05 اگست 2019  کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد کشمیریوں کے خلاف جرائم میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ بھارت اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرکے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کررہا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے جنرل سیکرٹری مولوی بشیر احمد نے بیان میں کہا ہے کہ بھارت نے علاقے پر اپنے غیر قانونی قبضے کو برقرار رکھنے کے لئے لاکھوں کشمیری مسلمانوں کو شہید کیا ہے۔ بھارت جدوجہد آزادی کو دبانے کے لئے کشمیریوں کا قتل عام ، خواتین کی بے حرمتی اور حریت رہنمائوں اور کارکنوں کو جیلوں میں ڈال رہاہے۔ جموں وکشمیر ایمپلائز موومنٹ نے ایک بیان میں بھارتی ٹی وی اینکر ارنب گوسوامی کے منظر عام پرآنے والے وٹس ایپ پیغامات کا حوالہ دیتے ہوئے جن سے پتہ چلتا ہے کہ پلوامہ کا جعلی آپریشن بھارتی حکومت کی کارستانی تھی۔ کہا کہ یہ ڈرامہ پاکستان کو بدنام کرنے کے لئے رچایا گیا تھا۔ مودی کی فسطائی حکومت نے جموں میں ایک ٹریکٹر ریلی روک دی اور نریندر سنگھ خالصہ سمیت متعدد شرکاکوگرفتار کر لیا۔ ریلی کا انعقاد کسان مخالف قوانین پر سراپا احتجاج بھارتی کسانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے کیا گیا تھا۔سرینگر میں ایک جعلی مقابلے میں شہید ہونے والے نوجوان اطہر مشتاق وانی کے والد نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ 19جنوری کو احتجاج کے لئے ان کے بیٹے کی قبر پرجمع ہوں جو انہوں نے ضلع پلوامہ میں اپنے آبائی گاؤں میں کھود رکھی ہے۔ جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے ایک بیان میں بھارتی سپریم کورٹ پر زور دیا ہے کہ وہ آئین کی دفعات 370اور 35اے کی منسوخی کے حوالے سے دائر عرضداشتوں کی اسی طرح سماعت کرے جس طرح اس نے کسانوں کی عرضداشت کی سماعت کی۔ جموں وکشمیر ینگ مینز لیگ کے نائب چیئرمین زاہد اشرف نے ایک بیان میں بھارتی فورسز کی طرف سے پلوامہ میں اپنی تنظیم کے تین کارکنوں محمد سبزار بٹ، محمد جہانگیر پرے اور قیصر احمد ڈار کی جبری گمشدگی کی شدید مذمت کی۔

مزیدخبریں