متوازن خوراک کا استعمال

Jan 23, 2021

عائشہ ملک

متوازن خوراک سے مراد اپنی عمر اور جسمانی ضروریات کے مطابق خوراک کا استعمال ہے۔خوراک زندگی کی ضمانت ہے اور ہمارے جسم کی بنیادی ضرورت بھیاور اسکے بغیر زندگی کا تصور بھی ممکن نہیں۔ خوراک سے حاصل ہونیوالی توانائی کو کیلوریز میں شمار کیا جاتا ہے اس لئے اپنی روزمرہ معمولات زندگی اور جسمانی ضروریات کیمطابق خوراک کا چناؤ کرنا چاہیے۔ خوراک کے استعمال اور اسکی ضرورت میں توازن ہونا ضروری ہے۔ اگر آپ ضرورت سے زیادہ خوراک کا استعمال کریں گے تو یہ آپکے جسم میں چکنائی کی صورت میں محفوظ ہو جائیگی اور موٹاپے اور دل کے امراض کا باعث بنے گی۔ متوازن خوراک میں میں تنو ہونا ضروری ہے تاکہ جسم کو درکار تمام غذائی اجزاء درست مقدار میں خوراک کا حصہ بن سکیں۔ عمومی طور پر مردوں کی جسمانی ساخت اور ضرورت کے حساب سے ان کو پچیس سو کیلوریز روزانہ درکار ہوتی ہیں.جبکہ اسکے مقابلے میں عورتوں کی جسمانی ضرورت صرف دو ہزار کیلوریز کی ہوتی ہے۔ اس سے زیادہ یا کم خوراک استعمال کرنے پر صحت پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ہماری خوراک میں فائبر اور کاربوہائیڈریٹس کی مناسب مقدار شامل ہونی چاہیے۔ ایسی خوراک میں آلو ، روٹی چاول ، پاستہ اور دلیہ شامل ہیں۔ فائبر اور کاربوہائیڈریٹس کیلئے ثابت اناج کا استعمال مفید ہے۔ جیسا کہ براؤن چاول اور چھلکے سمیت آلو وغیرہ۔ ریفائنڈ اور سفید کاربوہائیڈریٹ صحت کیلئے مفید نہیں ہوتے اس لیے خوراک میں کاربو ہائیڈریٹس اور فائبر کو ہر کھانے کا لازمی حصہ ہونا چاہیے۔ عمومی طور پریہ سمجھا جاتا ہے کہ کاربوہائیڈریٹ موٹاپے کا سبب بنتے ہیں لیکن ایسا نہیں ہے۔ خیال اس بات کا رکھنا چاہیے کہ اس خوراک کی تیاری میں چکنائی کتنی استعمال کی گئی ہے جیسا کہ روٹی کے اوپر مکھن کا استعمال، پاستہ میں سوس کا استعمال اور چپس میں تیل کا استعمال اس کی رینج میں اضافہ کر دیتا .اور موٹاپے کا باعث بنتا ہے .لیکن اگر کاربوہائیڈریٹس کو کم چکنائی یا بغیر چکنائی کا استعمال کیا جائے تو یہ صحت کیلئے مفید ہیں۔
متوازن خوراک میں سبزیاں اور پھل لازمی اہمیت کے حامل ہیں.اور دن میں کم از کم پانچ مرتبہ ان کا استعمال کرنا چاہیے۔ سننے میں یہ بات زیادہ معلوم ہوتی ہے لیکن ایسا نہیں ہے .آپ ناشتے میں دلیے کے اوبر ایک کیلے کا استعمال کر سکتے ہیں.یا ناشتے کے بعد کسی پھل کا استعمال کر سکتے ہیں۔یہ پھل اور سبزیاں کسی بھی شکل میں ہو سکتے ہیں تازہ ہو .جمع ہوا ہو، ڈبے میں محفوظ ہو خشک ہو یا پھر جوس کی شکل میں، ہر صورت میں اسکا استعمال مفید ہے۔ سبزی اور پھل کی عمومی مقدار80 گرام ہے جبکہ خشک میوہ آپکی صورت میں یہ مقدار 30گرام ہے.اسی طرح جوس کا استعمال 150گرام ہیں۔ جوس کا استعمال زیادہ نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس میں زیادہ مٹھاس ہوتی ہے جو صحت اور دانتوں کیلئے مضر ہو سکتی ہے اسکے ساتھ ساتھ موٹاپے کا بھی باعث بن سکتی ہے۔مچھلی کا استعمال بالخصوص چکنائی والی مچھلی کا استعمال صحت کیلئے بہت مفید ہوتا ہے. اور ہفتے میں دو مرتبہ مچھلی کا استعمال ضرور کرنا چاہیے۔ جن میں ایک دفعہ چکنائی والی مچھلی کا استعمال کرنا چاہیے۔ مرغی اور مٹن کا گوشت بھی صحت کیلئے مفید ہوتا ہے جبکہ بیف کا زیادہ استعمال صحت کیلئے نقصان دے بن سکتا ہے۔
خوراک میں چکنائی کی مناسب اور درست مقدار لازمی طور پر شامل ہونی چاہیے. خوراک میں سب سے زیادہ کیلوریز یعنی توانائی چکنائی کے اندر پائی جاتی ہے.اس لیے چکنائی کی مقدار اور قسم کا انتخاب سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے. چکنائی کی عمومی طور پر دو قسمیں ہوتی ہیں۔گاڑھی چکنائی جس کو سی چوریٹڈ فیٹ بولتے ہیں۔ جبکہ ان سیچوریٹڈ یا کم گاڑھی چکنائی۔گاڑھی چکنائی کا استعمال جسم میں کولیسٹرول کی مقدار کو بڑھا کر دل کے امراض کو جنم دیتا ہے۔ یہ عمومی طور پر کریم، مکھن وغیرہ میں پائی جاتی ہے.جبکہ کم گاڑی چکنائی زیتون کے تیل میں یا ویجیٹیبل آئل میں پائی جاتی ہے.چکنائی کی درست مقدار روزانہ تیس گرام ہے۔خوراک میں میٹھے کا مناسب استعمال بھی ہونا چاہیے۔ یہ خوش ذائقہ ضرور معلوم ہوتا ہے لیکن میٹھا موٹاپے اور دانتوں کی بیماریوں کو جنم دیتا ہے۔ دودھ اور پھل میں پائے جانیوالی شوگر صحت کیلئے مفید ہوتی ہے۔ 
پنجاب فوڈ اتھارٹی پنجاب بھر میں عوام کی صحت اور تندرستی کو یقینی بنانے کیلئے ڈائریکٹر جنرل کی قیادت میں شبانہ روز مصروف عمل ہے.اور اپنے تمام تر وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے جن میں اخبارات، سیمینار، سوشل میڈیا ، الیکٹرانک میڈیا اور پنجاب فوڈ اتھارٹی کے میگزین کا استعمال کرتے ہوئے عوام میں صحت مند خوراک کے استعمال کو فروغ دینے کیلئے کوشش کر رہی ہے.پنجاب فوڈ اتھارٹی کا عزم ہے کہ عوام کومحفوظ اور صحت مند خوراک کی فراہمی یقینی بنا کرپاکستان کے مستقبل کو محفوظ بنایا جا سکے۔

مزیدخبریں