اسلام آباد(وقائع نگار)اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے نایاب فالکنز کی ایکسپورٹ کے خلاف درخواست پر فالکنز ایکسپورٹ روکنے کے حکم میں چار ہفتے کی توسیع کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ فالکنز کو منظوری کا پراسس مکمل کئے بغیر پکڑا بھی نہ جائے۔گذشتہ روز سابق چئیرمین وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کی درخواست پر سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ نے کہاکہ یو اے ای گورنمنٹ سطح سے تحریری طور پر پاکستان کو درخواست کی گئی،پاکستان نے فالکنز کی نہ تجارت کی نہ بزنس اور نہ کمرشل ایکٹیویٹی کی ہے،پاکستان نے یواے ای گورنمنٹ کو ذاتی اور گھریلو استعمال کے لیے فالکنز تحفہ دئیے، پاکستان اور یو اے ای کے درمیان دو طرفہ باہمی تعلقات کی بنیاد پر یہ تحفہ دیا گیا ہے،خارجہ پالیسی، وسیع تر قومی مفاد اور سفارتی تعلقات دونوں ممالک میں انتہائی اہم ہیں، اس موقع پروزارت موسمیاتی تبدیلی حکام نے کہاکہ ہم نے 2005 سے فالکنز ایکسپورٹ پر پابندی عائد رکھی ہے،جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ وزارت خارجہ آپ کی پابندی کی خلاف ورزی کر رہی ہے آپ اس کو روک کیوں نہیں رہے، یہ تو آپ کا ایشو ہے وائلڈ لائف کی حفاظت آپ کی ذمہ داری ہے،کیوں نہ یہ معاملہ وفاقی کابینہ کو بھیج دیا جائے،ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہاکہ اس معاملے میں خارجہ تعلقات اور نیشنل انٹرسٹ کا عمل دخل ہے،چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ چیف ایگزیکٹو نے اگر منظوری دی تو وہ کیسے قانون کے خلاف جا سکتے ہیں،یہی کرنا ہے تو قانون میں تبدیلی کر لیں، قانون کے خلاف کوئی نہیں جا سکتا،یا پھر پابندی ہے تو جو طریقہ ہے اس کے مطابق استثنی لیں ،کوئی قانون سے بالاتر نہیں نہ قانون کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے، عدالت نے مذکورہ بالا ہدایات کے ساتھ کہاکہ وفاقی حکومت مطمئن کرے ایکسپورٹ میں کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں ہوئی، موسمیاتی تبدیلی کا مجاز افسر آئندہ سماعت پر عدالت کے سامنے پیش ہو، عدالت نیکیس کی مزید سماعت چار ہفتوں تک کے لیے ملتوی کر دی۔