بھارتی مکروہ منصوبہ ’’گریٹ ڈبل گیم‘‘ بے نقاب: پاکستان کو ناکام بنانے کے مشن پر عمل پیرا

لاہور (آئی این پی) بھارت کی خطے میں گریٹ ڈبل گیم بے نقاب ہو گئی۔ مودی نے کرونا تعطل کے بعد پھر گریٹ ڈبل گیم پر کام شروع کر دیا۔ افغان امن عمل سبوتاژ اور پاکستان میں عدم استحکام  پیداکرنے کے مشن پر عمل پیرا ہوگیا۔ بھارت نے جموں و کشمیر میں دہشت گرد گروپوں کو کھڑا کرنے کی کوشش کی۔ انڈیا میں ابھرنے والی مختلف تحریکوں کے خلاف بھی ہندوسان کی داعش کی پشت پناہی کا انکشاف ہوا، جس کے بارے میں اقوام متحدہ پہلے ہی کیرالہ اور کرناٹیکا میں دہشت گرد گروپوں کی نشاندہی کر چکا ہے۔ نجی ٹی وی رپورٹ کے مطابق  ہندوستان ان دہشت گرد گروپس کو پاکستان اور خطے میں عدم استحکام کے لئے استعمال کر رہا ہے۔ وہ پاکستان کو ناکام ریاست بنانے اور افغان امن عمل سبوتاژ کرنے کے مشن پر بھی عمل پیرا ہے۔ بھارت کی خطے میں ڈبل گیم تو بڑے عرصے سے جاری تھی لیکن ایک گریٹ ڈبل گیم 2019 میں شروع ہوئی۔ ابتدائی نتائج 2020ء میں آنے کا ہدف رکھا گیا مگر کرونا کی وجہ سے تعطل آیا۔ 2021ء آغاز کے ساتھ ہی نریندر مودی نے گریٹ ڈبل گیم پر دوبارہ عمل شروع کر دیا۔ دوحا میں امن  کو سبوتاژ کرنے کی کوششوں کیلئے ہندوستان اور داعش کا گٹھ جوڑ سامنے آیا۔ ماضی میں ہندوستان کے داعش سے گٹھ جوڑ رہے ہیں۔ ہندوستان نے کابل میں سکھوں کے گوردوارے پر حملہ کرایا جس کا ماسڑ مائنڈ ہندوستانی شہری نکلا۔ ہندوستان پاکستان میں فرقہ وارانہ فسادات کرانا چاہتا ہے۔ کراچی اور حالیہ مچھ واقعہ اس سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ مودی ایک طرف بلوچستان میں فائدہ اٹھانے کی کوشش میں ہے تو دوسری طرف پاکستان کے پختونوں میں بے چینی پھیلانے میں مصروف ہے۔ اس مقصد کیلئے وہ افغانستان کے راستے سے پاکستان میں مداخلت کر رہا ہے۔ اوی ناش کی کتاب میں  بلوچ اینڈ پشتون کارڈ  کا پورا باب لکھا گیا ہے۔ بلوچ اینڈ پشتون کارڈ بھارت کی گریٹ گیم کا اہم حصہ ہے۔ گریٹ گیم کے سلسلے میں اجیت دوول افغانستان میں کرزئی سے مل چکا۔ دوول کھلے عام بلوچستان کی بات کرتا ہے۔ 2019ء میں امریکہ اور افغان طالبان میں امن معاہدے کے امکانات واضح ہوئے تو مودی نے ایک گریٹ ڈبل گیم شروع کی۔ عالمی سطح پر یہ بات واضح ہو گئی  کہ بھارت دہشت گردی کی سرپرستی کے ذریعے خطے اور عالمی امن کے لئے خطرہ بن چکا۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...