اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیراکرم نے تیونس سے تعلق رکھنے والے سلامتی کونسل کے صدر TAREK LADEB کو بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر کی سنگین صورتحال اور بھارتی فوج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کے بارے میں بریفنگ دی ہے ۔ملاقات بھارت کی غیرمستقل رکن کے طورپر پندرہ رکنی کونسل کی سربراہی کی دو سالہ مدت شروع ہونے کے فوری بعد ہوئی۔منیراکرم کی سلامتی کونسل کے صدر سے ملاقات پاکستان کے حوالے سے بھارتی جارحانہ عزائم اور جموں وکشمیر میں اس کی غیرقانونی پالیسیوں کو بے نقاب کرنے کی جاری کوششوں کا حصہ ہے۔
پاکستانی مندوب نے سلامتی کونسل کے صدر کو بھارت کی طرف سے جنگ بندی کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں ، بھارت کی طرف سے ایک اور جھوٹی کارروائی کے امکان اور پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے اور جعلی خبروں کی مہم سے متعلق آگاہ کیا ۔منیراکرم نے انھیں بھارت کی طرف سے کالعدم تحریک طالبان اور جماعت الحرار کی حمایت اور انھیں مالی تعاون فراہم کرنے سمیت پاکستان میں دہشت گردی کی پشت پناہی کرنے سے متعلق پاکستان کی شواہد پرمبنی دستاویز سے متعلق بھی بتایا جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی پابندیوں کے بارے میں 1267 کمیٹی کے حوالے کی گئی ہے۔انہوں نے سلامتی کونسل کے صدر کو افغان امن عمل میں پاکستان کے بطور سہولت کار کردار اور اس عمل کو افغانستان کے اندر اور باہر سے سبوتاژ کرنے والوں سے لاحق خطرے کے بارے میں بھی بتایا۔