اسلام آباد (نمائندہ خصوصی، نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے وزیر خزانہ شوکت ترین سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور ان کی خیریت دریافت کی۔ بات چیت کے دوران وزیر اعظم نے وزیر خزانہ اور ان کی ٹیم کو تین سالوں میں 5.37 فیصد کی مجموعی شرح نموحاصل کرنے پر مبارکباد دی۔ مزیدبرآں وزیر اعظم نے کہا کہ بلومبرگ اور دی اکانومسٹ جیسی بین الاقوامی معاشی تنظیموں نے پاکستان کی کووڈ کے دوران ملازمتوں اور زندگیوں کو بچانے کے لیے کی گئی کامیاب معاشی اصلاحات اور اقدامات کو تسلیم کیا ہے۔ وزیر اعظم نے وزیر خزانہ کو ہدایت کی کہ وہ متوسط اور معاشی طور پر کمزور طبقے کی معاشی بہتری کے لیے اقدامات شروع کریں جو درآمدی مہنگائی سے سب سے زیادہ متاثر ہورہے۔ وزیر اعظم اور وزیر خزانہ مسلسل جاری عالمی سطح پر اجناس کی قیمتوں میں بے پناہ اضافے پر تبادلہ خیال کیا، جس نے پاکستان میں مہنگائی اور تجارتی خسارے کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ وزیر خزانہ نے وزیر اعظم کو آگاہ کیا کہ مقامی اشیائے خوردونوش کی قیمتیں دسمبر سے کم ہو رہی ہیں جیسا کہ ایس پی آئی سے ظاہر ہوتا ہے۔ تاہم وہ پرامید ہیںکہ جیسے ہی بین الاقوامی سطح پر قیمتیں کم ہونگی درآمدی اشیا پر دباؤ بھی کم ہو جائے گا۔ وزیرِ اعظم نے مجموعی طور پر ٹیکس وصولی، برآمدات اور ترسیلات زر پر اطمینان کا اظہار کیا۔ علاوہ ازیں وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ اصلاحاتی تبدیلیوں شرح نمو اور پالیسی ایکشن کی بدولت پاکستان پائیدار ترقی کی دہائی کے دور میں داخل ہو گیا۔وزیر خزانہ شوکت ترین نے ٹویٹ میں کہاکہ بلوم برگ نے پاکستان کی معیشت کی بہتری کو تسلیم کیا اور آئندہ 10 سال میں روزگارمیں اضافہ ہو گا۔ پاکستان معیشت دانوں کے انڈیکس میں پہلی 3 پوزیشنز پر رہا۔ شوکت ترین نے کہا کہ گذشتہ مالی سال کی نظرثانی شدہ 5.37 فیصد شرح نمو اس کی عکاس ہے اور نظرثانی شدہ شرح نموگزشتہ 14 سال کی دوسری بہترین شرح نمو ہے جبکہ دوسری طرف وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ افغانوں کو فوری امداد فراہم کرے۔ ٹویٹ میں وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ افغانوں کو فوری امداد فراہم کرے، ورنہ وہ فاقوں سے مر جائیں گے، عالمی برادری یواین کے تحفظ کی ذمہ داری کے متفقہ اصول پر عمل کرے۔