کراچی(نیوز رپورٹر) بلدیاتی کالے قانون کے خلاف سندھ اسمبلی کے سامنے جاری جماعت اسلامی کا دھرنا 24ویں دن میں داخل ہوگیا،ہفتہ کو بھی کراچی میں تیز اور سرد ہواؤں اور گرد وغبار کے طوفان کے باوجود دھرنا جاری رہا،قائدین شرکا ء کے ساتھ موجود رہے،مثالی نظم وضبط اور زبردست جوش و خروش اور استقامت کا مظاہرہ کیا گیا،دھرنے میں معمول کی سرگرمیوں اور وفود کی آمد و یکجہتی کا سلسلہ جاری رہا،ہفتے کو شرکاء کے لیے فوڈکورٹ کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں لوگوں نے اپنی فیملیز کے ہمراہ شرکت کی۔امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے شرکاء سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی وزیر اطلاعات سعید غنی خاصخیلی ذوالفقار علی بھٹو کے مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر بننے کی مجبوری اور توجیح دینے کے بجائے کراچی کو بلدیاتی اختیارات دیں،جو شہری ادارے،محکمے اور وسائل و اختیارات غصب کیے ہیں واپس کردیں،سڑکوں پر نکلنے اور دھرنا دے کر بیٹھنے کی وجہ سندھ پر مسلط حکمرانوں کے غیر جمہوری رویے،آمرانہ فسطائی طرزعمل اور جاگیردارانہ وڈیرہ شاہی سوچ اور ذہنیت ہے۔ہم نے بلدیاتی بل کی تیاری سے قبل اپنے جائز اور قانونی مطالبات پرمبنی تجاویز وسفارشات وزیر اعلی کو ارسال کیں،جن کو شامل نہیں کیا گیا بعد میں بل میں ترامیم بھی پیش کیں لیکن افسوس کہ اہل کراچی کے بلدیاتی اختیارات پہلے سے زیادہ غصب کرلیے گئے۔سندھ اسمبلی میں ہمارے رکن اسمبلی سید عبد الرشید کی بھی بات نہیں سنی گئی ،سعید غنی سے ہم کہتے ہیں کہ اگر آپ کو 2001کا پرویز مشرف کا قانون پسند نہیں تو 1972میں ذوالفقار علی بھٹو کے دور کے بلدیاتی اختیارات محکمے اور وسائل کراچی کو دے دیں۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ مخصوص ذہنیت خود اپنے لوگوں کو بھی بااختیار بنانے پر تیار نہیں اگر پیپلز پارٹی کو اپنی مقبولیت کازعم ہے تو میئر کو بااختیار بنانے اور براہ راست انتخاب سے کیوں بھاگ رہی ہے،پورے سندھ میں شہری اور دیہی علاقوں میں یکساں آبادی کی بنیاد پر حلقہ بندیاں کرنے پر کیوں تیار نہیں،قانون کے مطابق آکٹرائے ٹیکس پر 76فیصد کراچی کا جو حق ہے جو 2008سے کم کرتے ہوئے 27فیصد تک کم کردیا گیا ہے اور شب خون مارنے میں ایم کیو ایم بھی پیپلز پارٹی کی پارٹنر بنی رہی،ایم کیو ایم آج مگر مچھ کے آنسو بہا کر عوام کو ایک بار پھر بے وقوف بنانے کی کوشش کررہی ہے۔