ریکوڈک منصوبہ اور بھارتی پروپیگنڈا 


ریکوڈک کا شمار دنیا کے تانبے اور سونے کے بڑے ذخائر میں ہوتا ہے جس کی کان کنی کے پراجیکٹ 50 فیصد متعلقہ کمپنی، 25 فیصد وفاقی حکومت کے زیر انتظام اداروں آئل اینڈ گیس ڈیویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ، پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ اور گورنمنٹ ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ جبکہ 25 فیصد بلوچستان کا حصہ ہے۔ ماضی میں اس کے بارے میں بہت سے شکوک و شبہات بھی ظاہر کیے گئے۔ انتہائی اہمیت کا حامل ہونے کی بنا پر یہ منصوبہ جہاں پاکستان کی حکومت اور قوم کے لیے مستقبل کے روشن امکانات لیے ہوئے ہے وہیں یہ ملک دشمن عناصر کی آنکھوں میں خار کی طرح کھٹکتا ہے۔ ہمار اہمسایہ ملک بھارت جو پاکستان دشمنی کا کوئی موقع ہاتھ جانے نہیں دیتاوہ اس ضمن میں کیونکر پیچھے رہ سکتا تھا چنانچہ اس نے اس کے خلاف منفی اور گمراہ کن پراپیگنڈا شروع کر دیا۔ بھارت اس پراپیگنڈے کے علاوہ بھی بلوچستان میں بد امنی پھیلا کر پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے کئی مذموم حرکتوں میں ملوث ہے۔ خیر، خوش آئند بات یہ ہے کہ حکومت بلوچستان نے اس منفی پراپیگنڈے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ۔بلوچستان حکومت کے ترجمان نے اس ضمن میں واضح کیا ہے کہ ریکوڈک کے خلاف کوئی بھی پروپیگنڈا برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اس منصوبے سے آٹھ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آئے گی۔ مقامی لوگوں کے لیے آٹھ ہزار سے زائد ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ منصوبے پر سٹیک ہولڈرز کا اتفاق ہے۔ ریکوڈک منصوبہ بلوچستان اور پاکستان کا معاشی مستقبل ہے۔ اس قدر بڑے حجم کی غیر ملکی سرمایہ کاری کے نتیجے میں صوبہ بلوچستان میں یقینی طور پر ترقی و خوشحالی کی راہ ہموار ہو گی لوگوں کو روزگار ملے گا اور مقامی لوگوں میں احساسِ محرومی کا بھی خاتمہ ہو سکے گا ۔

ای پیپر دی نیشن