پاک چین تعلقات اور  توانائی کے متبادل ذرائع 

Jan 23, 2023


وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ دوطرفہ تجارتی تعلقات میں مزید اضافہ کی توقع ہے۔ دونوں ممالک موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف جنگ، قابلِ تجدید توانائی اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے پرعزم ہیں۔ ورلڈ اکنامک فورم کے موقع پر سوئٹزر لینڈ میں چینی خبررساں ایجنسی ( شنہوا) کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ گزشتہ 71 سال کے دوران پاک چین رہنماﺅں کی کئی نسلوں نے پاکستان اور چین کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو پروان چڑھایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے تعلقات باہمی احترام، اعتماد اور افہام و تفہیم پر مبنی ہیں۔ دونوں ممالک بنیادی دلچسپی کے امور پر ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں۔ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) ایسے عظیم الشان منصوبے کے تحت چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبہ اس دوطرفہ دوستی کو مضبوط بنیادوں پر استوارکرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ قومی ترقی، خوشحالی اور استحکام دونوں ملکوں کا مشترکہ خواب ہے جس کی تعبیر کے لیے دونوں ممالک کی حکومتیں مصروف کار ہیں۔ مستقبل میں سی پیک کا منصوبہ نہ صرف چین اور پاکستان کے لیے بلکہ دیگر ممالک کے لیے بھی نئے مواقع فراہم کرے گا۔ جہاں تک قابلِ تجدید ذرائع سے توانائی کے حصول کا تعلق ہے اس سلسلے میں اگرچہ پاکستان اور چین نے کئی بڑے سولر، ونڈ اور ہائیڈرو الیکٹرک منصوبے بھی شروع کر رکھے ہیں جس سے ماحولیاتی تبدیلیوں سے نبردآزما ہونے میں مدد مل سکے گی لیکن پاکستان کی بڑھتی ہوئی ضروریات اور تیل و گیس کی عدم دستیابی یا بحران کے پیش نظر اب تک کی جانے والی کوششیں قطعی ناکافی ہیں۔ اس حوالے سے ابھی بہت سا کام کرنا باقی ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے حکمران اور پالیسی ساز ادارے اس ملکی ضرورت کا پوری طرح ادراک نہیں کر پا رہے اور محض ڈنگ ٹپاﺅ پالیسیوں پر انحصار کیے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے مستقبل میں توانائی کے جس بحران کا ہمیں سامنا کرنا پڑے گا اس کے لیے تاحال کوئی تیاری دکھائی نہیں دیتی۔ ہمارے پالیسی سازوں کو یہ بات ابھی تک سمجھ نہیں آئی کہ صرف زبانی بیانات جاری کر دینے یا بڑے بڑے دعوے کر دینے سے مسائل حل نہیں ہوسکتے، عملی اقدامات بھی کرنا پڑتے ہیں۔ ہمیں چین کی ترقی سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے معاشی مسائل پر قابو پانے کی کوشش کرنا ہوگی ۔

مزیدخبریں