اسلام آباد (سلمان مسعود+ شفقت علی+ دی نیشن رپورٹ) پاکستان میں برطانیہ کے قائم مقام ہائی کمشنر اینڈریو ڈیلگیشن نے کہا ہے کہ توقع ہے کہ اس برس پاکستان اور برطانیہ کے مابین اعلیٰ سطح کے وفود کے تبادلے دوبارہ شروع ہو جائیں گے‘ دی نیشن سے ایک خصوصی پینل انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ یہ دورے کرونا کی صورتحال میں منقطع ہو گئے تھے جو اب دوبارہ شروع ہو جائیں گے۔ انمہوں نے توقع کا اظہار کیا کہ برطانیہ کی طرح پاکستان بھی برطانیہ کیلئے دورے شروع کر دے گا۔ دی نیشنل‘ پینل میں ایڈیٹر سلمان مسعود اور سپیشل کارسپانڈنٹ شفقت علی شامل تھے۔ قائم مقام ہائی کمشنر نے یقین دلایا کہ پاکستان بزنس مین ترجیحی طور پر برطانیہ کا ویزا حاصل کر سکیں گے۔ اس سلسلے میں ہم نے کوئیک سروس شروع کر دی ہے جس میں ایک درخواست دہندہ کو ویزا پراسیس تیز کرنے کیلئے تھوڑی سے مزید ادائیگی کرنا ہو گی۔ اس کے علاوہ اس سے بھی زیادہ تیز پراسیس کیلئے ایک سپر فاسٹ سروس بھی میسر ہے۔ انہوں نے کہا تعلیمی ویزے منظور ہونے کا تناسب بہت زیادہ ہے۔ دوسرا کووڈ کے بعد سیاحت بھی بہتر ہوئی ہے۔ پاکستان میں اپنے تجربے کے حوالے سے بتایا کہ یہ بہت اچھا مگر بڑا مصروف تھا۔ میں نے اپنی زندگی میں کبھی اتنی محنت نہیں کی تھی کیونکہ برطانوی ہائی کمشن دنیا کے سب سے بڑے سفارتخانوں میں شامل ہوتا ہے۔ دوسری جانب سیلاب جیسی صورتحال میں بڑا چیلنجنگ کام ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا سیلاب میں جب صورتحال بدترین ہوتی ہے تو ایسے میں یو کے کا شمار ان اولین ممالک میں ہوتا ہے جو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فوری امداد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا اس وقت بھی پاکستان میں زیادہ تر علاقے سیلابی پانی میں ہیں اور لوگ شدید پریشانی کے عالم میں ہیں۔ ان کے پاس کھانے کیلئے خوراک نہیں۔ انہوں نے کہا سیلاب کے حوالے سے ہماری امداد حکومت پاکستان کے ساتھ کام کرنے کے حوالے سے بھی ہے۔ اس کے علاوہ سیلابوں کے حوالے سے کانفرنس کو کامیاب بنانے میں بھی کردار ادا کیا۔ انہوں نے اس حوالے سے جنیوا میں ہونے والی موسمیاتی کانفرنس کے لئے پاکستان کے کردار کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے کہا حکومت پاکستان نے کانفرنس کی تیاری سے شاندار کام کیا اور یہ ایک کامیاب کانفرنس تھی۔ انہوں نے اس کانفرنس میں 9 ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا گیا اور اب کلیدی چیز اس پر عملدرآمد کرانا ہے۔ انہوں نے کہا ہم اب بھی انسانی بحران سے نمٹ رہے ہیں۔ لیکن جیسا کہ میں نے کہا کہ ہم حکومت پاکستان کے ساتھ بھی کام کر رہے ہیں جس میں سب سے اہم بات تعمیرنو کی ہے۔ انہوں نے کہا ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے خود کو ڈھال لینے کی صلاحیت پیدا کر لیں‘ برطانیہ سیلاب کی تباہ کاریوں کے حوالے سے پاکستان کی صورتحال پر مسلسل غور کر رہا ہے۔ کراچی کے رہنے والوں کو سندھ میں شدید سردی کیلہر کے حوالے سے خاص مشکلات درپیش ہیں۔ میں نہیں جانتا کہ سیلاب میں کتنے سکول تباہ ہو گئے لیکن اتنا جانتا ہوں کہ یہ تعداد بہت زیادہ ہو گی۔ قائم مقام برطانوی ہائی کمشنر نے مزید کہا کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں تعلیمی سہولیات کی فراہمی بہت اہم ہے اور یہ بات ہماری سوچ پر بہت زیادہ اثرانداز ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا اگر یہ کہا جائے 9 ارب ڈالر میسر ہیں تو پاکستان کی معاشی مشکلات ختم ہو گئی ہیں تو صورتحال کی یہ غلط ترجیح ہو گی۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ 9 ارب پاؤنڈ کی رقم بہت احتیاط کیساتھ خرچ کرنا ہو گی۔ حکومت پاکستان بھی اس حوالے سے کلیئر ہے وہ ہر بات کیلئے بین الاقوامی برادری سے کچھ نہیں مانگ رہی۔ ہاں یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ 16 ارب ڈالر درکار ہیں۔ اینڈریو ڈیلگیش نے کہا فنڈز کی دستیابی کو یقینی بنانے کیلئے پاکستان کی طرف سے واضح پلان کی ضرورت ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ہم یہ رقم کس طرح سے خرچ کریں گے۔ یہ نہیں ہونا چاہئے کہ 9 ارب ڈالر رقم بنک میں ڈال دی جائے اور پھر سوچا جائے کہ کرنا کیا ہے۔ قائم مقام ہائی کمشنر نے مزید کہا کہ اگر بین الاقوامی برادری کا حکومت پاکستان پر اعتماد نہ ہوتا تو جنیوا کانفرنس میں پاکستان کیلئے 9 ارب ڈالر کی رقم کا وعدہ نہ کیا جاتا۔ ایک مبصر کی حیثیت سے میں یہ دیکھتا ہوں کہ جو کچھ ہوا اس میں جلدی کرنے کی بہت اہمیت ہے۔ پاکستان کو اس صورتحال سے نکلنے کی ضرورت ہے لیکن جہاں تک پاکستان کی اقتصادی صورتحال کا تعلق ہے تو پاکستان کے پاس وقت ضائع کرنے کی گنجائش نہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں قائم مقام برطانوی ہائی کمشنر نے کہا کہ اس برس 6 مئی کو شاہ چارلس کی تاجپوشی بھی ہوگی۔ اس خوشی میں ہم مل کر شامل ہو گئے کیونکہ پاکستان کامن ویلتھ کا رکن بھی ہے۔ انہوں نے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کو سراہا اور کہا کہ برطانیہ کی کرکٹ ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا۔ انہوں نے کہا راولپنڈی میں موسم ’’الیکٹرک‘‘ تھا میں نے میچ دیکھا۔ سٹیڈیم بھرا ہوا تھا۔ دونوں ملکوں میں سپورٹس کے تبادلے ہونے کی بھی توقع ہے۔ برطانیہ کی خواتین کرکٹ ٹیم بھی پاکستان بھیجنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے پاکستانی کھانوں خصوصاً دال کی بہت تعریف کی۔ انہوں نے کہا پاکستانی کھانے برطانیہ میں بھی اتنے ہی مقبول ہیں۔