اسلام آباد (فواد یوسفزئی+ دی نیشن رپورٹ) روس کے وزیر توانائی نے کہا ہے کہ گزشتہ 6 برس میں پاکستان اور روس کے مابین تجارت دوگنا ہو چکی ہے اور روس سے تیل کی خریداری کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ وزیر توانائی نکولے شنگی نوف کی قیادت میں روس کا اعلیٰ سطح کا وفد آئندہ ہفتے پاکستانی حکام کے ساتھ اسلام آباد میں تیل‘ گیس اور تجارت کے شعبوں میں تعاون پر بات چیت کرے گا۔ روسی وزیر توانائی نے دی نیشن سے خصوصی انٹرویو میں اس سوال کے جواب میں کہ پاکستان نے حال ہی میں روس سے ایل این جی خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ یہ ڈیل کب تک فائنل ہو سکتی ہے۔ کہا کہ یہ تجارتی مذاکرات پر منحصر ہے۔ میں اتنا کہوں گا کہ زیادہ تر روسی ایل این جی طویل المدت معاہدوں کے تحت فروخت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ سپاٹ خریداری بھی ممکن ہے لیکن اس کیلئے مذاکرات ضروری ہوتے ہیں۔ ہم ایل این جی کی سالانہ پیداوار 2030ء تک 10 کروڑ ٹن تک بڑھانے پر غور کر رہے ہیں۔ پاکستان میں گیس کی بڑھتی ہوئی ضرورت کے تناظر میں یہ کیس اضافی والیم ہے جس پر مذاکرات ہو سکتے ہیں۔ اس سوال کے جواب میں کہ ناردرن‘ سدرن گیس پائپ لائن منصوبہ ایک عصرہ سے ڈانوا ڈول ہے یہ کب تک شروع ہو سکتا ہے۔ روسی وزیر توانائی نے جواب میں کہا کہ یہ مصنوبہ روس اور پاکستان دونوں کیلئے بہت اہم ہے۔ مستقبل میں ہم اس منصوبے پر ایک روڈ میپ کی موجودگی میں کام کریں گے۔ دستاویزات گزشتہ برس فروری میں مکمل ہو گئے تھے۔ اس سوال کے جواب میں کہ نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن منصوبے کی راہ میں ان رکاوٹوں کے تناظر میں روس سے سیل کی نئی خریداری ڈیل کیلئے آگے چلے گی۔ روسی وزیر توانائی نے کہا کہ گیس کی فراہمی کے ایشو کا تیل کی ڈیل سے تعلق نہیں۔ تیل کی خریداری کیلئے مذاکرات کا عمل ابھی مکمل نہیں ہوا تاہم میں کوئی رکاوٹیں نہیں دیکھ رہا۔ اس سوال کے جواب میں کہ پاکستان کو روسی تیل کی سستے داموں فروخت کے کتنے امکانات ہیں‘ روسی وزیر نے کہا اس حوالے سے ہمارے ماہرین کام کر رہے ہیں تاکہ دونوں ملکوں کا مفاد برقرار رہے۔ اس سوال پر کہ کیا پاکستان روس سے تیل اسی قیمت پر مانگ رہا ہے جس پر بھارت کو دیا گیا اور کیا روس پاکستان کا مطالبہ مان لے گا‘ روسی وزیر نے کہا ہمیں اس میں کوئی مشکل نظر نہیں آتی کہ پاکستانی کمپنیاں اسی قیمت پر تیل خریدیں جس پر دیگر پارٹنر خرید رہے ہیں۔ اس سوال کے جواب میں کہ روس پر پابندیوں کے تناظر میں روس کو ادائیگیوں کے میکنزم کے حوالے سے پاکستانی کمپنیاں سوال اٹھا رہی ہیں‘ روسی وزیر نے کہا کہ ہم پابندیوں کے پیش نظر ادائیگیاں قومی کرنسیوں یا تیسرے ممالک کی کرنسیوں میں کرنے کو ترجیح دینگے۔ کراچی میں پاکستانی سٹیل ملز کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ 2013 میں روس نے ملز کو جدید بنانے اور پیداوار بڑھانے کیلئے ایک پلان دیا تھا مگر چونکہ پاکستان نے اسے پرائیویٹائز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ لہذا اس پلان پر تاحال عملدرآمد نہیں ہو سکا۔ دوسرا پاکستان میں روسی انویسٹرز کے تحفظ کا کوئی میکنزم موجود ہے نہ کوئی معاہدہ ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں روسی وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ تیل گیس‘ ایل این جی جن پر مذاکرات ہو چکے ہیں ان کے علاوہ بھی پاکستان سے روس کو کسی طرح کی برآمدات کے امکانات بھی موجود ہیں۔ جن میں لائٹ انڈسٹری زراعت اور دھات سے متعلق سامان شامل ہیں۔ ویسے بھی رجحان برا نہیں کیونکہ دونوں ملکوں میں عام تجارت دوگنا ہو چکی ہے۔
پاکستان کیساتھ تجارت ڈبل ہوچکی ، تیل خریداری میں کوئی رکاوٹ نہیں : روسی وزیر توانائی
Jan 23, 2023