خاور عباس سندھو
khawarsindhu@gmail.com
چین میں نئے سال کا آغاز ہوچکا ہے اور آج اس کا دوسرادن ہے۔چین کے متعلق چند بنیادی باتیں جو کم جانی جاتی ہیں اور لوگ جاننا چاہتے ہیں۔ عوامی جمہوریہ چین کے نئے سال 2023 کی آمد پر ہم نے چینی قونصلیٹ لاہورکے قونصل جنرل مسٹر ژائو شیریں (Zhao Shiren)سے جاننے کی کوشش کی ہے ۔ژائو شیریں نے چینی نئے سال پر ہم وطنوں کودلی مبارکباددی اور کہا کہ روایتی چینی موسم بہار کا تہوار قریب آرہا ہے، اس پرمسرت موقع پر 'لاہور میں چینی قونصلیٹ جنرل کی جانب سے صوبہ پنجاب میں رہنے والے اور کام کرنے والے تمام چینیوں اور اپنے پاکستانی دوستوں کو بھی گرمجوشی سے مبارکباد اور نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔
(1) چین کے نئے سال اور جشن بہاراں میں کوئی فرق ہے؟
چینی نئے سال اور بہار کے تہوار میں کوئی بڑا فرق نہیں ہے بلکہ انہیں ایک جیسا سمجھا جا سکتا ہے۔ چینی نیا سال یا بہار کا تہوار، محدود معنوں میں، آدھی رات کو آسمانوں اور زمین کے دیوتاؤں کے استقبال کے لیے چینی قمری کیلنڈر کا پہلا دن ہے۔ لیکن تقریبات روایتی طور پرنئے سال کے پہلے دن کی شام سے ،سال کے 15ویں دن منعقد ہونے والے لالٹین فیسٹیول تک ہوتی ہیں۔ اسے اندرون اور بیرون ملک چینیوں کے لیے سب سے اہم تعطیل سمجھا جاتا ہے۔چینی نئے سال پر پہلے دن کی شام عام طور پر خاندانی اجتماع کے لیے عشائیہ کی دعوت کے ساتھ ہوتی ہے اور وہ سپرنگ فیسٹیول گالا دیکھنے کے لیے اکٹھے بیٹھتے ہیں جو کہ ایک ٹی وی شو ہے جس میں گانا، رقص، سکیچ کامیڈی اور کراس ٹاک وغیرہ شامل ہیں۔
(2) نئے اور پرانے چین کا کیا مطلب ہے، چینی ایسا کچھ سمجھتے ہیں ؟
ایک مشہور گانا ہے ’’کمیونسٹ پارٹی کے بغیر نیا چین نہیں ہوگا‘‘۔ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی پی سی) نے چیئرمین ماؤ کی قیادت میں یکم اکتوبر 1949 کو نئے چین کی بنیاد رکھی، جس نے ایک پرانے چین (عام طور پر 1840 سے 1949 تک کا عرصہ سمجھا جاتا ہے) نیم نوآبادیاتی اور نیم جاگیردارانہ معاشرے کا خاتمہ کرکے آزاد اور پرامن ترقی کی راہ پر گامزن کیا۔ 45 سال پہلے یعنی 1978 میں نئے چین نے اپنی اصلاحات اور بیرونی دنیا کے لئے کھولنے کا آغاز کیا، جس سے سوشلسٹ مارکیٹ کی معیشت کو ترقی ملی۔ 11 سال قبل 2012 میں سی پی سی کی 18ویں قومی کانگریس کا انعقاد کیا گیا، جس نے چین کی جدیدیت کی مہم کے لئے ایک روشن امکان کو کھولتے ہوئے ایک نئے دور میں چینی خصوصیات کے ساتھ سوشلزم کی تعمیر کا آغاز کیا۔
(3) اگر چین کی ترقی کے پیچھے ایک وجہ بتانی ہو تو وہ کیا ہوگی ؟
اگر چین کی ترقی کی ایک ہی وجہ ہے تو وہ چین کی کمیونسٹ پارٹی کی مضبوط قیادت ہے۔ سی پی سی کی بنیاد 1921 میں رکھی گئی تھی، جب چین مکمل طور پر بدحالی کا شکار تھا، غریب اور کمزور تھا اور چینی عوام شدید مشکلات میں رہ رہے تھے۔ 1978 کے بعد سے سی پی سی نے چینی عوام کو اصلاحات اور کھلے پن کی راہ پر گامزن کیا ہے جو کہ چین کی بحالی کے لیے ایک موزوں راستہ ہے۔ چین نے صرف چند دہائیوں میں صنعت کاری کا ایک ایسا عمل مکمل کیا ہے جس میں ترقی یافتہ ممالک کو سینکڑوں سال لگے۔چین کی جدید پالیسی سے دو بڑے معجزے ہوئے : پہلا تیز اقتصادی ترقی اور دوسرا طویل مدتی سماجی استحکام۔اور چین اب دنیا کی دوسری بڑی معیشت کے طور پرترقی کر رہا ہے۔ 2020 کے آخر تک قریباً 98.99 ملین غریب دیہی باشندے غربت سے باہر ہو چکے تھے۔
(4) چین کو ایک قوم بنانے میں ون پارٹی سسٹم کا کردار کتنا اہم ہے ؟
کسی ملک کا سیاسی جماعتی نظام اس کے سیاسی فریم ورک کا ایک بڑا جزو ہوتا ہے اور جمہوریت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ کسی ملک کے لئے موزوں ترین نظام اس کی تاریخ، روایات اور حقائق سے طے ہوتا ہے۔ دنیا بھر میں سیاسی جماعتی نظام کی بہت سی اقسام ہیں اور کوئی ایک سائز سب کے لئے موزوں نہیں ہے۔
عوامی جمہوریہ چین کے آئین میں کہا گیا ہے:
’’چین کی کمیونسٹ پارٹی کی قیادت میں کثیر الجماعتی تعاون اور سیاسی مشاورت کا نظام مستقبل میں بھی جاری و ساری رہے گا‘‘۔
اس نظام میں سی پی سی کے علاوہ آٹھ دیگر سیاسی جماعتیں ہیں: (1)چینی کومنتانگ (Kuomintang)کی انقلابی کمیٹی، (2)چائنا ڈیموکریٹک لیگ، (3)چائنا نیشنل ڈیموکریٹک کنسٹرکشن ایسوسی ایشن، (4) چائنا ایسوسی ایشن فار پروموٹنگ ڈیموکریسی، (5) چینی کسان اور مزدور ڈیموکریٹک پارٹی ، (6) چائناژی گونگ پارٹی، (7) جیوسن (Jiusan)سوسائٹی اور (8) تائیوان ڈیموکریٹک سیلف گورنمنٹ لیگ۔ اس نظام میں نمایاں افراد بھی شامل ہیں جن کی کسی بھی سیاسی جماعت سے وابستگی نہیں ہے۔
(5) کیا ہر چینی شہری کمیونسٹ پارٹی کی ممبر شپ حاصل کرسکتا ہے؟
2022 تک سی پی سی کے ارکان کی تعداد 96 ملین سے زیادہ ہے جو اسے دنیا بھر میں حجم کے لحاظ سے سب سے بڑی سیاسی جماعت بناتی ہے۔ پارٹی کے آئین میں کہا گیا ہے کہ 18 سال یا اس سے زیادہ عمر کا کوئی بھی چینی پارٹی میں شمولیت کے لیے درخواست دے سکتا ہے، لیکن ممبر شپ حاصل کرنا آسان نہیں ہے۔ سی پی سی سیاسی وفاداری اور ذاتی سالمیت کو بہت اہمیت دیتی ہے اور درخواست دہندگان کے لئے ایک سخت داخلی انتخاب کا عمل ہے، جنہیں مکمل رکن بننے کیلئے 2-3 سال کے عرصے میں ٹیسٹ، انٹرویو، پس منظر کی جانچ، ووٹ اور پروبیشن کا عرصہ پاس کرنا ضروری ہے۔
(6) چینی قوم ہر چیلنج سے نمٹ لیتی ہے، کورونا سے بھی نمٹ لیا ، کیسے کرلیتے ہیں؟
یہ پوری طرح سے ظاہر کرتا ہے کہ کامریڈ شی جن پنگ کے ساتھ سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کی مضبوط قیادت اور نئے دور کے لئے چینی خصوصیات کے ساتھ سوشلزم کے بارے میں شی جن پنگ کی سوچ کی رہنمائی میں کروڑوں چینی عوام کی محنت سے چین بشمول کورونا وبا ہر ایک چیلنج، قدرتی آفات کا کامیابی سے مقابلہ اور سماجی و اقتصادی ضروریات کے اہداف پورے کرلیتا ہے۔ چینی حکومت عوامی ترقی پر مبنی فلسفے پر عمل پیرا ہے اور کوویڈ 19 کے خلاف جنگ میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔
(7) چین کا ہر سال جانور سے منسوب ہوتا ہے ، اس کی کیا وجہ ہے؟
چین روایتی طور پر زراعت پر مبنی ملک رہا ہے۔ چین کی زرعی ترقی کے لئے جانور نہ صرف ایک مؤثر ذریعہ ہے بلکہ یہ خوراک کی فراہمی کا ایک اہم ذریعہ بھی بنتا ہے۔ چینی برج (Chinese zodiac) 12 جانوروں پر مشتمل ہے اور کوئی بھی صحیح تاریخ نہیں جانتا ہے کہ برج بنیادی طور پر کب تخلیق ہوئی تھی۔ درحقیقت ان کی شناخت ہان خاندان (Han Dynasty) کے دوران ہوئی تھی، جو کہ 2000 سال پہلے تھی۔
(8) 2023خرگوش سے منسوب ہے، خوبصورت اور پھرتیلا جانور ہے ، کیا اس کے اثرات نظر آئیں گے ؟
خرگوش، ایک خوشنمااورخوبصورت جانور، جس کا سائز چھوٹا اور عمل میں چست ہے، چینی ثقافت میں مستعد اور امید افزاء زندگی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ لہٰذا سال 2023 خرگوش کا سال، ہمارے لیے ایک اہم لمحہ ہے کہ ہم اپنی دونوں قوموں پاکستان و چین اور لوگوں کے درمیان شراکت داری کو مزید مستحکم کریں اور ہمارے تعاون کو بھی تیز کیا جائے۔یہ سال ہمارے دونوں ممالک کی سیاحت اور تبادلے کا سال بھی ہے۔
(9) بیلٹ اینڈ روڈ چینی زبان اور چینی ثقافت کے فروغ میں کتنا اہم کردار ادا کر رہا ہے؟
7 ستمبر، 2013 کو چینی صدر شی جن پنگ نے دورہ قازقستان پر پالیسی کوآرڈینیشن، باہمی رابطے، بلا روک ٹوک تجارت، کرنسی کی تبدیلی اور عوامی تعلقات کو مضبوط کرتے ہوئے بی آر آئی کی تجویز پیش کی۔ باہمی افہام و تفہیم کو بڑھانے کیلئے ثقافتی اور زبان کا فروغ کلیدی جزو ہے۔ اعداد و شمارکے مطابق سی پیک نے اب تک پاکستان کو 192,000 ملازمتیں فراہم کی ہیں ۔ چینی زبان کی تعلیم حاصل کرنیوالے یا چین میں تعلیم حاصل کرنیوالے پاکستانیوں کو ملازمتیں حاصل کرنے کے زیادہ مواقع میسر ہوں گے۔
(10) نئے سال پر اپنوں کے پاس نہ پہنچنے والے چینیوں کا بیرون ممالک وقت گزارنا کتنا مشکل ہوتا ہے ؟
مختلف حالات کے پیش نظر کچھ چینی اس موقع پر اپنے خاندانوں میں شامل ہونے کیلئے واپس نہیں جاپاتے۔ ان کی سی پیک اور نان سی پیک منصوبوں کے لئے کام کی مصروفیات ہوتی ہیں ،پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے خدمات انجام دینا ہوتی ہیں۔ ایسے تمام چینی ذاتی قربانیاں دے رہے ہیں۔ قونصلیٹ جنرل پنجاب میں مقیم چینیوں کابہت خیال رکھتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔