لاہور(سپورٹس رپورٹر)پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق چیف سلیکٹر اور کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ تین فارمیٹ کے تین علیحدہ کپتانوں کے حق میں نہیں ہوں۔ بابر اعظم دو اڑھائی سال سے ٹیم کو لے کر چل رہے ہیں، ان کی انفرادی کارکردگی بھی بہترین ہے، بورڈ کو چاہیے فیصلے جلدی میں نہ کیا کرے، تھوڑا سا وقت لیں جس طرح بورڈ کے پاس وقت بھی تھا تو میں سمجھتا ہوں بورڈ کو فیصلے لے لینے چاہیے۔ کوشش تھی کہ بابر کو اچھاکمبی نیشن دیں کہ جس سے وہ بڑے فیصلے کرسکیں کیونکہ نمبر ون بننے کیلئے ہمیں بہت سی چیزیںآئوٹ آف دی باکس جاکر کرنی پڑتی ہیں، بابر کو بطور کپتان بہتری کی ضرورت ہے۔حال ہی میں پاکستان ٹیم کی کپتانی کے حوالے سے تین نام سامنے آرہے تھے، 3 کپتانوں کے بالکل بھی حق میں نہیں ہوں، یہ ہوسکتا ہے کہ ٹیسٹ اور ون ڈے کا کپتان ایک ہو جبکہ ٹی ٹونٹی کا ایک کپتان ہونا چاہیے، 3 فارمیٹ اور3کپتان مجھے یہ بات سمجھ میں نہیں آتی۔ شان مسعود کی نائب کپتانی کا اعلان نہیں ہونا چاہیے تھا کیونکہ اگر چیئرمین پی سی بی خود کرکٹر نہ ہو تو اعلان سے پہلے ایک مشورہ لیا جاتا ہے، اگر وہ مشورہ ہم سے لیا جاتا تو ہم ضرور بتاتے کہ ہمارا فیصلہ یہ تھا کہ نیوزی لینڈ کیخلاف دو میچز میں ایک ٹیم کو کھلائیں گے، اگر جیت گئے تو تیسرے میچ میں بینچ پر بیٹھے ہوئے لڑکوں کو موقع دیں گے۔شان مسعود نہ شروع کے ون ڈے کیلئے میری ٹیم تھے نہ ہی کپتان کی ٹیم میں تھے کیونکہ پرفارمنس اہم ہے، فیصلوں کے پیچھے شان مسعود کی ڈربی شائرکی پرفارمنس نہیں دیکھی جا سکتی، شان مسعود کی پاکستان ٹیم کی پرفارمنس اہم ہے، شان نے پاکستان کیلئے ابھی بہت زیادہ ون ڈے میچز بھی نہیں کھیلے جس طرح شاداب اور محمد رضوان نے کھیلے ہیں، اگر آپ ایسے کسی کو نائب کپتان بنا دیں گے تو سینئر پلیئر محسوس کرتے ہیں۔ شان مسعود کو شروع کے دو میچز نہ کھلائے جانے کے سوال پر آفریدی کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں رضوان نائب کپتان تھے لیکن انھیں ہم نے بٹھادیا لہٰذا ضروری نہیں کہ اگر نائب کپتان ہے تو بیٹھ نہیں سکتا۔