ایک ایسے معاشرے میں جہاں مکالمے کے بجائے مناظرے کو ترجیح دی جاتی ہے، جہاں حقیقت کے بجائے خرافات کو پسند کیا جاتا ہے، جہاں علمی سرقے میں ملوث اور جعلی اسناد کے حامل بلند مناصب پر فائز ہوتے ہیں، جہاں میرٹ کو رسوا اور عدل و انصاف کو قدموں تلے رونددیا جاتا ہے، وہاں استاذی پروفیسر ڈاکٹر محمد شکیل اوج نے سرِ راہ تحقیق و جستجو اور علم و آگہی کے چراغ روشن کر کے ہواؤں کو الجھن میں ڈال رکھا تھا۔ جس کی پاداش میں وہ 18/ ستمبر2014 کو شہادت سے سرفراز ہوئے۔
ڈاکٹر حافظ محمد شکیل اوج ابن عبدالحمید خان یکم جنوری 1960 کو کراچی میں پیدا ہوئے۔ 1986 میں علوم ِ اسلامی(فرسٹ کلاس فرسٹ پوزیشن) میں اور1990 میں صحافت میں ایم۔اے۔ کی سند حاصل کی۔2000 میں علومِ اسلامی میں قرآن مجید کے آٹھ منتخب تراجم کاتقابلی مطالعہ کے موضوع پر پی ایچ۔ ڈی۔ کیا۔ 2014 میں ڈی۔لٹ کی سند حاصل کی۔ آپ کو یہ اعزاز حاصل تھا کہ آپ علومِ اسلامی میں ڈی۔لٹ کی سند حاصل کرنے والے صوبہ سندھ کے پہلے، پاکستان کے دوسرے اور برعظیم پاک و ہند کے تیسرے فرد تھے۔
آپ نے 1987 سے1995 تک وفاقی گورنمنٹ اردو کالج(حالیہ وفاقی اردو یونیورسٹی) میں اور 1995 سے تادمِ آخر جامعہ کراچی میں تدریسی و تحقیقی خدمات انجام دیں۔ آپ کے زیرِ نگرانی 16 طلبا نے پی ایچ۔ڈی۔ اور ایک طالب علم نے ایم۔فل مکمل کیا جبکہ21طلبا آپ کے زیر نگرانی ایم۔فل اور پی ایچ۔ ڈی۔ کی اسناد کے حصول کے لیے اپنے اپنے تحقیقی کاموں میں مصروفِ عمل تھے۔ آپ کئی اعلی تعلیمی و تحقیقی اداروں اور رسائل و جرائد سے بھی وابستہ اور بہت فعال تھے۔ الغرض اپنی مختصر زندگی میں ہمہ دم متحرک اور مصروفِ عمل رہے۔ بے شمار اعزازات و انعامات حاصل کیے۔ متعدد تعلیمی اداروں (بشمول جامعات، دارالعلوم و دینی مدارس)میں توسیعی لیکچرز دیے۔
آپ کے 86 تحقیقی مقالات، 15 کتابیں اور 73 مضامین شائع ہوئے۔ بین الاقوامی کانفرنسوں اور43 قومی کانفرنسوں، سیمیناروں اور ورکشاپوں میں شرکت کی اور مقالات پیش کیے۔ علمی و تحقیقی خدمات کے اعتراف میں 14/اگست2014 کو حکومتِ پاکستان نے تمغہ امتیاز دینے کا اعلان کیا جسے بعد از شہادت 23/ مارچ 2015 کو آپ کی اہلیہ شاہین افروز نے وصول کیا۔
قرآن اور صاحبِ قرآن ؐ کی محبت، ڈاکٹر اوج کی زندگی کا جزوِ لاینفک تھی۔ قرآن کریم کے تراجم، تفاسیر، احادیث، فقہ اور سیرت ِ طیبہ ؐ، دلچسپی کے خاص موضوعات تھے۔آپ کے موضوعاتِ تحقیق میں ہمیشہ انھی دو عنوانات کو اولیت اور ترجیح حاصل رہی۔آپ نے اپنی فکر کی اساس قرآن کریم پر رکھی۔ مختلف تفاسیر قرآن، جدید فقہی مسائل، معاشرتی و سماجی امور و معاملات پر متعدد تحقیقی مقالات لکھے جو ملکی و بین الاقوامی علمی و تحقیقی رسائل و جرائد میں شائع ہوئے۔ جب ایک علمی، فکری و تحقیقی جریدے کے اجرا کا خیال آیا تو قرآنِ کریم کے تعلق سے اس کا نام التفسیر منتخب کیا۔ جنوری 2005 میں سہ ماہی التفسیر کا پہلا شمارہ منصہ شہود پر آیا اور جون 2014 میں التفسیر کا23 واں شمارہ جو کہ ڈاکٹر شکیل اوج کی زیرِ ادارت شائع ہونے والا آخری شمارہ تھا، پاک و ہند کے 19 مفسرین اور ان کی تفسیرات پر خصوصی نمبرکے طور پر شائع ہوا۔ اس خصوصی اشاعت میں کم و بیش دو سو سال کے دوران ہونے والے قرآن مجیدپر بہت سے تحریری کاموں میں سے بعض کاموں پر مقالات یکجا کیے گئے تھے۔
پروفیسر ڈاکٹر محمد شکیل اوج کی عصرِحاضر کے علمی و فکری اور معاشی و معاشرتی تقاضوں پر گہری نگاہ تھی اوروہ روایت و درایت کے اصولوں سے بھی بخوبی واقف تھے۔وہ یہ سمجھتے تھے کہ مسلمانوں کے جملہ مسائل قرآن مجید سے دوری کے سبب پیدا ہوئے ہیں اور یہ دوری قرآن خوانی کی نہیں، قرآن فہمی کی ہے جس کے بغیر تکمیلِ ذات اورتعمیر انسانیت ناممکن ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی فکر کو بیان کرنے میں ہچکچاتے تھے نہ کسی سے خوف کھاتے تھے۔ اپنی علمی بصیرت کے مطابق جو حق جانتے تھے اسے بلا خوفِ لوم لائم بیان کرتے تھے۔
ڈاکٹر شکیل اوج کی ایک خوبی یہ بھی تھی کہ وہ علمی معاملات میں اختلاف، دلائل کی بنیاد پر اورشائستگی کے ساتھ کیا کرتے تھے۔ راقم کو بھی بعض مسائل میں آپ سے جزوی اور بعض معاملات میں کلی اختلاف رہا لیکن آپ شفقت فرماتے رہے۔ کبھی اپنی رائے مسلط کرنے کی کوشش نہیں کی۔ ہمیشہ مخالف نقطہ نظر کو ایک اچھے سامع کی طرح تحمل سے سنتے، شائستگی سے اختلاف کرتے اور شرح و بسط کے ساتھ اپنے موقف کو بیان کرتے لیکن اپنی رائے کو تسلیم کرنے پر اصرار نہ کرتے بلکہ تنقید کو پسند کرتے اور وسعتِ قلبی اور خندہ پیشانی سے اسے قبول کرتے۔
ڈاکٹر اوج کا قتل محض ایک فرد کا قتل نہیں ہے۔ یہ علم و دانش، تحقیق و جستجو، اصول پسندی، دیانت داری، میرٹ کی پاسداری اور محنت کی عظمت کا قتل ہے۔ ان کا جرم یہ تھا کہ انھوں نے اپنے اصولوں پر نہ کبھی سمجھوتاکیا اور نہ ہی نااہل اور بددیانت لوگوں کے سامنے سرِ تسلیم خم کیا۔ تحقیق و جستجو اور جرت اظہار شکیل اوج کا خاصہ تھا۔فرقہ واریت پھیلانے والوں اور نام نہاد مسلک پرستوں کی مخالفت کو کبھی خاطر میں نہ لاتے تھے۔بلکہ ایسے لوگوں کے خلاف ہمیشہ قلمی جہاد کرتے رہے۔
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ اپنی رحمت کے طفیل ڈاکٹر اوج کی بشری لغزشوں سے درگزرفرمائے اور اپنے فضل سے جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے۔ اللھم اغفرلہ وارحمہ رحم واسع۔(آمین)
پروفیسر ڈاکٹر محمد شکیل اوج نے علم و آگہی کے چراغ روشن رکھے
Jan 23, 2023