اسلام آباد(نا مہ نگار)مقررین نے کہاہے کہ وزیراعظم آفس کا کردار سازگار سرمایہ کاری ماحول کی فراہمی میں غیرموثر ہے۔انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز(آئی پی ایس)نے پاکستان میں سرمایہ کاری کا ماحول: دی وے فارورڈ کے عنوان سے گول میز کانفرنس کی میزبانی کی۔ بانی اور سی ای او نٹ شیل گروپ، سابق وزیرمملکت اور چیئرمین بورڈ آف انویسٹمنٹ (بی او آئی)محمد اظفر احسن نے کانفرنس میں کلیدی خطاب کیا۔ گول میز کانفرنس کے ہائبرڈ سیشن کی میزبانی چیئرمین آئی پی ایس خالد رحمان نے کی۔ جب کہ آئی پی ایس کے وائس چیئرمین سابق سفیر سید ابرار حسین نے مہمانو ں کا استقبال کیا۔گول میز کانفرنس کا مقصد مقامی اور غیرملکی سرمایہ کاری کو درپیش چیلنجز اور موجودہ بحرانوں پر قابو پانے کے لیے مطلوبہ معاشی حکمت عملیوں کا جائزہ لینا تھا۔اظفر احسن نے اپنی بات کا آغاز تین اہم مسائل وژن کی کمی، سیاسی عزم اور تعاون کی ضرورت سے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ بدعنوانی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں جن معاشی بحرانوں کا سامنا ہے ان کی اہم وجہ نااہلی ہے۔ موجودہ صورتحال میں پاکستان میں کاروبار کرنا جہاد سے کم نہیں۔سرمایہ کاری میں حائل مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے اظفر احسن نے کہا کہ سرمایہ کاروں کو تعاون اور یقین دہانیوں کی ضرورت ہوتی ہے، کیونکہ ان کا منافع پاکستان میں انفرا اسٹرکچر کی ترقی میں استعمال ہوتا ہے براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کے حوالے سے اظفر احسن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کا پورٹ فولیو 3 ارب امریکی ڈالرز سے کم ہے، جو 230 ملین سے زائد آبادی والے ملک کے لیے بہت کم نیو کے چھٹے چیئرمین اورپانچویں فنانس سیکریٹری کو تعینات ہوتے دیکھا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے پاکستان کو 6 سے 8 ممالک پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ ازبکستان اور قازقستان کی سرمایہ کاری حکمت علمی پاکستان کے لیے بہترین مثال ہے۔ ان معیشتوں نے مختصر مدت میں غیرمعمولی ترقی کی ہے۔ سید طاہر حجازی سابق ممبر (گورننس)پلاننگ کمیشن، صفدر سہیل ڈین نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پبلک پالیسی، ظفر الحسن الماس جوائنٹ چیف اکانومسٹ پلاننگ کمیشن، ڈاکٹر شہزاد اقبال شام آئی پی ایس کے سینئر ریسرچ ایسوسی ایٹ، ماہرین اقتصادیات، سرکاری افسران، تجزیہ کاروں، محققین اور میڈیا کے نمائندوں نے کانفرنس میں شرکت کی۔