حاجی محمد شریف
NA132 سے میاں محمد شہباز شریف کے الیکشن لڑنے کے نتیجے میں اس شہر کاملکی سیاست میں اہم ترین انتخابی حلقوں شمار ہونے لگا ہے۔یہاں جاری مختلف جماعتوں کی انتخابی سرگرمیوں سے پاکستان مسلم لیگ ن کی جیت واضح دکھائی دے رہی ہے۔ شہباز شریف کا اس حلقہ میں الیکشن لڑنے کے فیصلہ اس کے لوگوں میں جوش وخروش کا باعث بن گیا ہے۔ حلقہ کے لوگوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا کہ میاں محمد شہباز شریف کا ہمارے حلقہ سے الیکشن لڑنا ہماری خوش قسمتی ہے اور قصور میں پاکستان مسلم لیگ ن نے جو خدمت کی ہے اس کی مثال نہیں ملتی حال میں ہی لاہور قصور موٹر وے کا تحفہ ہمارے شاندار مستقبل کی ضمانت ہے اور آج قصور ہر شعبہ میں پہلے نمبر پر ہے جس کا کریڈٹ صرف پاکستان مسلم لیگ ن کو جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ قصور کی عوام کے دلوں پر شریف برادران کا راج ہے اور ضلع قصور پاکستان مسلم لیگ ن کا گڑھ ہے اس الیکشن کو ہم پوری جان لگا کر لڑیں گے اور ہمارا یقین ہے کہ پہلے کی طرح ہماری تمام امیدیں پوری ہو نگی اور قصور یونیورسٹی قصور میں ہی بنائی جائے گی۔
قصور این اے 132 میں مسلم لیگ ن کے صدر سابق وزیر اعظم میاں شہباز شریف کا الیکشن بلا شبہ قومی سیاست کا اہم مقابلہ تصور کیا جا رہا ہے ۔یہاں آزاد امیدوار (پی ٹی آئی) سردار محمد حسین ڈوگر ، پیپلز پارٹی کی شہیم صفدر سمیت 21 امیدوار دوڑ میں شامل ہیں۔2018 میں این اے 132 سے مسلم لیگ ن کے ملک رشید احمد خان منتخب ہوئے تھے۔تازہ ترین صورت حال کے مطابق این اے 132 میں پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار سردار حاجی محمد ڈوگر نے الیکشن نا لڑنے کا اعلان کیا ہے خیال کیا جارہا ہے کہ ا ن کے تمام سیاسی دھڑوں نے مسلم لیگ ن کے امیدوار میاں شہباز شریف کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ این اے 132 میں مسلم لیگ ن کافی مضبوط نظر آرہی ہے ۔جبکہ اسی حلقے میں پی پی 179 میں بھی 15 امیدوار آمنے سامنے ہوں گے تاہم سابق معاون خصوصی برائے وزیر اعظم ملک احمد خاں کا مقابلہ آزاد امیدوار (پی ٹی آئی) سردار نادر فاروق اور پیپلز پارٹی کے رفیق شہزاد سے ہو گا ۔ حلقہ کے عوام کے مطابق ملک احمد خاں کی سیاسی پوزیشن کافی مضبوط اور مستحکم نظر آرہی ہے اسی طرح پی پی 175میں مسلم لیگ ن کے ملک رشید احمد خاں کا مقابلہ آزاد امیدوار (پی ٹی آئی) امجد علی طفیل سابق ایم پی اے داؤد انیس قریشی اور پیپلز پارٹی کے وقار مصطفی کے درمیان ہوگا خیال کیا جارہا ہے کے اس حلقہ میں ن لیگ اور آزاد امیدوار (پی ٹی آئی) میں سخت مقابلہ ہو گا۔