2بچے مزید دم توڑ گئے، پنجاب میں نمونیے کے 8ہزار سے زائد کیس

Jan 23, 2024

لاہور (نوائے وقت رپورٹ) پنجاب میں 24 گھنٹوں کے دوران مزید 579 بچے نمونیا میں مبتلا ہو گئے جبکہ اس دوران 2 بچے نمونیا کے باعث انتقال کر گئے۔ محکمہ صحت پنجاب کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران لاہور میں 133 بچے نمونیا سے متاثر ہوئے۔ محکمہ صحت کے مطابق رواں سال کے دوران لاہور میں اب تک ایک ہزار 346 بچے نومنیا سے متاثر ہو چکے ہیں‘ جن میں سے 43 بچے جان کی بازی ہار گئے ہیں۔ اسی طرح رواں سال کے دوران صوبے میں اب تک 8 ہزار 921 بچے نمونیا سے متاثر ہو چکے ہیں‘ جن میں سے 182 بچے انتقال کر گئے ہیں۔  دریں اثناء لاہور سے این این آئی کے مطابق پنجاب سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں شدید دھند کا راج برقرار ہے جس کی وجہ سے نظام زندگی بری طرح متاثر ہو رہا ہے ، دھند کے باعث موٹرویز کو مختلف مقامات سے ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا جبکہ فلائٹ آپریشن بھی تاحال متاثر ہے اور پیر کے روز بھی 21پروازیں منسوخ اور 6متبادل ائیرپورٹس منتقل کردی گئیں، ٹرینوں کا شیڈول بھی بری طرح متاثر ہوا۔ ایوی ایشن ذرائع کے مطابق پی آئی اے کی ریاض سے ملتان کی پرواز پی کے 766لاہور اتار لی گئی، شارجہ سے پشاور کی پرواز پی کے 258، دبئی سے اسلام آباد کی پرواز پی کے 112اور نجی ایئر لائن کی ابوظہبی سے اسلام آباد کی پرواز پی اے 231کو لاہور اتارا گیا۔ دبئی سے سیالکوٹ کی پرواز پی کے 180اسلام آباد جبکہ بحرین سے اسلام آباد کی پرواز پی کے 188 کو پشاور اتارا گیا۔ ایوی ایشن ذرائع کے مطابق کراچی لاہور کی پروازیں پی کے 302، 303، پی اے 402، 401اور کراچی سے اسلام آباد کی ای آر 500اور پی اے 401بھی منسوخ کر دی گئی۔دمام سے لاہور کی پرواز پی ایف 743، دبئی سے لاہور کی پرواز پی کے 236جبکہ جدہ اور لاہور کے مابین سعودی ایئر کی پروازیں ایس وی 738، 739بھی اڑان نہ بھر سکیں۔اسلام آباد سے گلگت کی پروازیں پی کے 601، 602، سکردو کی 451، 452، دبئی سے اسلام آباد پی کے 233، ملتان سے کراچی کی پی کے 331اور پی آئی اے کی القسیم سے ملتان کے لیے پرواز پی کے 170 بھی منسوخ شیڈول میں شامل ہے۔ ارومچی سے اسلام آباد کی پروازیں سی زیڈ 6007اور 6008اور نینگ سے کراچی کے درمیان وائی جی 943 بھی منسوخ کر دی گئی۔ علاوہ ازیں کراچی اور کوئٹہ سمیت مختلف شہروں سے لاہور آنے اور جانے والی ٹرینیں گھنٹوں تاخیر کا شکار ہوئیں جس کے باعث مسافروں کو خواری کا سامنا کرنا پڑا۔

مزیدخبریں