بابری مسجد کی جگہ رام مندر کا افتتاح، ہندوتوا کے پیشوا مودی نے ایک اور سیاہی منہ پر مل لی

نئی دہلی( نوائے وقت رپورٹ)  ہندوتوا کے پیشوا بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ایودھیا میں بابری مسجد کی جگہ پر رام مندر کا افتتاح  کر کے تاریخ میں ایک اور سیاہی اپنے منہ پر مل لی۔ اس موقع پر ہندو پنڈت، ارکان اسمبلی، کھلاڑی، اور شوبز شخصیات سمیت دیگرمہمان موجود تھے۔ رام مندر میں 161 فٹ لمبے گلابی ریت سے بنے مندرہ پراپنے خطاب میں نریندر مودی نے کہا کہ آ میں بھگوان رام سے معافی مانگتا ہوں، ہماری محبت اور تپسیا میں کچھ کمی تھی جس کی وجہ سے رام مندر کی دوبارہ تعمیر میں اتنے برس لگ گئے، لیکن آج یہ خلا پورا ہوگیا۔ بھارتی وزیراعظم  نے رام مندر کے حصول کے لیے کئی دہائیوں تک قانونی جنگ لڑی۔ دوسری جانب اپوزیشن جماعت کانگریس سمیت دیگر جماعتوں نے رام مندر کے افتتاح کو مودی کو انتخابات میں ہندو ووٹرز کی حمایت حاصل کرنے کے لیے ڈراما اور سازش قرار دیا۔کانگریس سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں نے رام مندر کی افتتاحی تقریب میں شرکت نہیں کی۔ دوسری طرف پاکستان نے بھارتی شہر ایودھیا میں شہید بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر و تقدیس کی شدید مذمت کردی ہے۔ محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ ہندو انتہا پسندوں نے 6 دسمبر 1992 میں صدیوں پرانی مسجد کو شہید کردیا تھا، افسوسناک طور پر بھارت کی اعلیٰ عدلیہ نے نا صرف اس نفرت انگیزی میں ملوث ملزمان کو رہا کردیا بلکہ اس مقام پر ایک مندر قائم کرنے کی اجازت بھی دے دی تھی۔محکمہ خارجہ کے بیان کے مطابق آج کی تقریب کا باعث بننے والی گزشتہ 31 سالوں کی پیش رفت بھارت میں بڑھتی ہوئی اکثریت پسندی کی نشاندہی کرتی ہے، یہ بھارتی مسلمانوں کی سماجی، اقتصادی اور سیاسی پسماندگی کے لیے جاری کوششوں کا ایک اہم حصہ ہے۔مزید کہا گیا کہ شہید کی گئی مسجد کے مقام پر مندر کی تعمیر آنے والے وقتوں میں بھارت کے جمہوریت کے چہرے پر دھبہ بنے گی، یہ بات قابل ذکر ہے کہ وارانسی کی گیانواپی مسجد اور متھورا کی عید گاہ مسجد سمیت کئی مسجدوں کو بھی بے حرمتی کے خطرے کا سامنا ہے۔بیان کے مطابق بھارت میں ’ہندوتوا‘ نظریے کی بڑھتی لہر مذہبی ہم آہنگی اور علاقائی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے، بھارت کی دو بڑی ریاستوں، اتر پردیش اور مدھیہ پردیش کے وزرائے اعلیٰ نے بابری مسجد کی شہادت یا ’رام مندر‘ کے افتتاح کو پاکستان کے ٹکڑوں پر دوبارہ قبضہ کرنے کی جانب پہلا قدم قرار دیا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ عالمی برادری کو بھارت میں بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا، نفرت انگیز تقاریر اور نفرت انگیز جرائم کا نوٹس لینا چاہیے، اقوام متحدہ اور دیگر متعلقہ بین الاقوامی اداروں کو بھارت میں اسلامی ثقافتی مقامات کو انتہا پسند گروہوں سے بچانے اور بھارت میں اقلیتوں کے مذہبی اور ثقافتی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔بیان میں پاکستانی حکومت نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ مسلمانوں اور ان کے مقدس مقامات سمیت مذہبی اقلیتوں کی حفاظت کو یقینی بنائے۔

ای پیپر دی نیشن