انڈس واٹر کمشنرز کا اجلاس : بھارت کا نیموباز گو پاور پلانٹ پر بات سے انکار

لاہور (ریڈیو نیوز + ایجنیساں) انڈس واٹر کمشنرز کے اجلاس میں بھارت نے نیمو باز گو پاور پلانٹ پر بات کرنے سے انکار کر دیا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان دریائی پانی کے متنازعہ امور پر سندھ طاس کمشن کے اجلاس کے دوران بھارتی انڈس واٹر کمشنر نے کہا کہ نیموبازگو پاور پلانٹ پر مذاکرات ایجنڈے میں شامل نہیں۔ سندھ طاس کمشن کے پہلے روز کے اجلاس میں دونوں ملکوں کا سیلابی پانی کے حوالے سے بند باندھنے اور دریاوں پر ٹیلی میٹری سسٹم کی تنصیب کے امور پر اتفاق کیا گیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق ایجنڈے میں مقبوضہ کشمیر میں پاکستان کے دریاﺅں پر پانی کے بہاﺅ کی مانیٹرنگ کیلئے ٹیلی میٹری نظام کی تنصیب کا معاملہ زیر بحث آیا مذاکرات کے بعد پاکستانی انڈس واٹر کمشنر سید جماعت علی شاہ نے کہا کہ اجلاس میں دونوں کمشنرز ٹیلی میٹری سسٹم کی تنصیب پر متفق ہو گئے ہیں تاہم اپنی اپنی حکومتوں سے اس بارے میں بات کریں گے۔ نیموبازگو پراجیکٹ پر بھارت کے جواب کا انتظار ہے حکومتوں سے بات کر کے آئندہ اجلاس میں معاملات طے کرینگے۔ بھارت سے دریائے راوی پر باندھے گئے بندوں پر بات کی گئی بات چیت کا مقصد مسائل کو حل کرنا ہے بھارتی واٹر کمشنر اورنگا ناتھن نے گفتگو میں کہا کہ نیموبازگو پاور پلانٹ کے حوالے سے پاکستان کو بتا چکے ہیں‘ مذاکرات میں روزمرہ امور پربات ہوئی سندھ طاس معاہدہ اچھی دستاویز ہے۔ ٹیلی میٹری سسٹم کے حوالے سے اپنی حکومت سے بات کرنا ہو گی۔ آن لائن کے مطابق لاہور میں ہونے والے مذاکرات کے بعد بھارت کے ساتھ بامعنی مذاکرات کئے گئے۔ اعتماد سازی کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے۔ جماعت علی شاہ اس موقع پر بھارتی انڈس واٹر کمنشنر اورنگا جے ناتھن کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں روزمرہ امور پر بات ہوئی۔ دریاﺅں میں معائنے کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا اگلے ہونے والے اجلاس میں حکومت سے مشاورت کر کے بات چیت کی جائے گی تاہم بامقصد مذاکرات کیلئے حکومت کی سپورٹ کرینگے پاکستان بھارت انڈس واٹر کمشنر دریائے راوی کے مشترکہ معائنے پر متفق ہو گئے۔ اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں پاکستان کے دریاوں چناب، جہلم اور ستلج پر پانی کے بہاﺅ کی مانیٹرنگ کے لئے ٹیلی میٹری نظام کی تنصیب کا معاملہ زیر بحث لایا گیا۔ اے پی پی کے مطابق انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کے ترجمان نے کہا ہے کہ آبی ذخائر میں پانی کی صورتحال بہت بہتر ہے اور صوبوں کو ان کی طلب کے مطابق پانی فراہم کیا جا رہا ہے، کسی جگہ پانی کی کوئی قلت نہیں۔ اس وقت پانی گذشتہ سال کی نسبت 16 فیصد زائد ہے اور بارشوں کی وجہ سے آبی ذخائر اور دریاﺅں میں پانی مسلسل بڑھ رہا ہے۔

ای پیپر دی نیشن