اسلام آباد (ابرار سعید / دی نیشن رپورٹ) وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اور وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے سپریم کورٹ میں زیر سماعت این آر او عملدرآمد کیس کے حوالے سے حکومت کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے گزشتہ سماعت میں واضح طور پر وزیراعظم سے کہا تھا کہ وہ آئندہ سماعت (25 جولائی) کو صدر زرداری کیخلاف سوئس کیسز کھولنے کے لئے خط لکھنے کے حوالے سے واضح طور پر بتائیں۔ حکومت کے قریبی ذرائع نے دی نیشن کو بتایا کہ وزیر قانون نے وزیراعظم کو توہین عدالت قانون کیس کی سماعت کے حوالے سے بھی بریفنگ دی اس کیس کی سماعت آج ہو رہی ہے۔ پی پی پی کے ذرائع کے مطابق مرکزی قیادت نے این آر او عملدرآمد کیس کے حوالے سے حکمت عملی طے کر لی ہے مگر اسے ظاہر نہیں کیا گیا حتیٰ کہ پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ کو بھی اس حوالے سے نہیں بتایا۔ تاہم ذرائع کے مطابق حکومت ابھی تک اپنے موقف پر قائم ہے اور وہ سوئس حکام کو خط نہیں لکھ رہی۔ عدالت میں حکومت کی بظاہر حکمت عملی یہ ہو گی کہ وہ اس معاملے میں جہاں تک ممکن ہو سکیں پاﺅں پھنسائے رکھے۔ وزیراعظم کے بعض قریبی ذرائع کے مطابق حکومت 25 جولائی کو عدالت سے درخواست کرے گی کہ اس معاملے پر قانونی مشاورت اور کونسل کی تقرری کے لئے مزید وقت دیا جائے۔ اگر ضروری ہوا تو آرٹیکل 248 کے تحت صدارتی استثنیٰ کا معاملہ بھی اٹھایا جا سکتا ہے۔ عدالت نے اگر موقع دیا تو یہ معاملہ کئی ہفتے تک آگے کھینچا جا سکے گا۔ وزیراعظم نے اس حوالے سے وزیر قانون کو اتحادیوں اور پی پی پی کے قانون دانوں سے مشورہ کی بھی ہدایت کی ہے۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں آئندہ ہفتے این آر او عملدرآمد کیس اور توہین عدالت قانون کے خلاف آئینی درخواستوں سمیت اہم مقدمات کی سماعت ہوگی، دو لارجر بنچز سمیت مجموعی طور پر پانچ بنچ تشکیل دیئے گئے ہیں۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بنچ آج توہین عدالت قانون کے خلاف درخواستوں کی سماعت کرے گا۔ اس کے علاوہ ارکان پارلیمنٹ کی مبینہ دوہری شہریت اور خانیوال میں خاتون مریم کو اینٹیں مار کر ہلاک کرنے کے خلاف مقدمے کی سماعت بھی ہوگی۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا تین رکنی بنچ دونوں مقدمات کی سماعت کرے گا۔ بدھ کو این آر او عملدرآمد کیس کی سماعت ہوگی۔