سپريم کورٹ ميں توہين عدالت کے نئے قانون کے خلاف مختلف آئينی درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ کررہا ہے۔ سماعت کے آغاز پر اٹارنی جنرل نے مؤقف اختيار کيا کہ ملکی تاريخ ميں ايسا کيس کبھی نہيں آيا، يہ اہم کيس ہے، تياری کيلئے دوہفتے ديے جائيں، اس پر چيف جسٹس نے ريمارکس ديئے کہ معاملہ بہت اہم اور عدليہ کی آزادی سے متعلق ہے، جلد فيصلہ ہونا چاہيے۔اٹارنی جنرل نے بینچ پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ مقدمے کی اہميت کے پيش نظر سماعت کے لیے فل کورٹ بینچ تشکیل دیا جائےجس پر چيف جسٹس نے ريمارکس ديئے کہ بينچ کيسا ہو يہ عدالتی استحقاق ہے، اس بینچ ميں بھی سينئر ججز شامل ہيں۔ آئينی درخواستوں ميں وفاق کو بذريعہ وزارت قانون و انصاف و پارليمانی امورفريق بنايا گيا ہے. پانچ رکنی بينچ میں جسٹس مياں شاکر اللہ جان،جسٹس تصدق حسين جيلانی،جسٹس جواد ايس خواجہ اورجسٹس خلجی عارف حسين شامل ہیں۔سپريم کورٹ نے توہين عدالت کے نئے قانون کے خلاف درخواستوں پر وزيراعظم ، اسپيکرقومی اسمبلی،چيرمين سينيٹ،وزير قانون ، کيبنٹ ڈويڑن اور وفاق کو نوٹس جاری کئے ہوئے ہيں۔
توہین عدالت کے نئے قانون کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت: اٹارنی جنرل نےدوہفتوں کی مہلت مانگ لی ۔
Jul 23, 2012 | 15:10