امریکی نمائندہ خصوصی برائے پاکستان و افغانستان جیمز ڈوبنز نے مشیر خارجہ سرتاج عزیز‘ آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور وزیر داخلہ چودھری نثار سے الگ الگ ملاقاتیں کی ہیں۔ ان ملاقاتوں میں پاکستان نے ایک مرتبہ پھر مطالبہ کیا ہے کہ عسکریت پسندوں کی افغان سرحد سے آمدورفت روکی جائے۔ دوسری جانب وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی نے کہا ہے کہ بھارت کیساتھ تعلقات خراب رکھنا نہیں چاہتے۔ پاکستان کے وجود کو دہشت گردی سے خطرہ ہے۔
پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کیلئے شمالی وزیرستان میں بلاتفریق آپریشن کر رہا ہے۔ اس آپریشن کا مقصد نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے سے دہشت گردی کا خاتمہ کرکے اسے محفوظ بنانا ہے لیکن دہشت گردی کا پہلے سے شکار افغانستان پاکستان سے فرار ہونیوالے دہشت گردوں کو محفوظ ٹھکانے فراہم کر رہا ہے جبکہ وہ دہشت گرد موقع پا کر افغان سرحد سے جتھوں کی شکل میں پاکستان داخل ہوتے ہیں اور سکیورٹی فورسز پر حملے کر کے انہیں جانی و مالی نقصان پہنچارہے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق 6 ہزار کے لگ بھگ دہشت گرد شمالی وزیرستان سے فرار ہو کر افغانستان میں پناہ لینے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ امریکہ نے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ہی افغانستان پر حملہ کیا تھا اب امریکہ افغانستان میں امن اور خطے میں حالات کی بہتری چاہتا ہے تو اسے ان معاملات کو سنجیدگی سے لینا چاہئے۔ افغان حکومت کو پاکستان کے معاملات میں مداخلت نہ کرنے کا پابند بنایا جائے۔ پاکستان پرامن اور مستحکم افغانستان کا خواہاں ہے۔ اسی بنا پر پاکستان نے پرامن افغان جمہوری انتقال اقتدار میں تعاون کیا ہے اور مستقبل میں کسی بھی افغان حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔ جیمز ڈوبنز افغانستان میں دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی کا نوٹس لیکر پاکستان کو مطلوب دہشت گرد اسکے حوالے کرنے پر افغان حکومت کو آمادہ کرے۔ بھارت جو آئے روز ورکنگ بائونڈری اور سیالکوٹ سیکٹر پر اشتعال انگیز فائرنگ کرکے امن و امان کو تباہ کرنے پر تلا ہوا ہے پاکستان تو اسکے ساتھ بھی امن سے رہنے کی بات کر رہا ہے۔ امریکہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاکستان کے ساتھ تعاون کرے اور سرحد پار سے عسکریت پسندوں کے حملے اور آمدورفت روکے تاکہ پاک فوج یکسوئی سے دہشت گردوں کا قلع قمع کر سکے۔