مسلمانوں کی ممبئی دھماکوں کے ملزم یعقوب میمن کو پھانسی دینے کی کوششوں پر تشویش

نئی دہلی(اے این این )بھارت میں مسلمان تنظیموں نے ممبئی میں 1993ء کے سلسلہ واربم دھماکوں کے ملزم یعقوب میمن کوعجلت میں پھانسی دینے کی کوششوں پرشدید تشویش کااظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ بابری مسجد کی شہادت کے بعد ہونیوالے دسمبر 1992ء اور جنوری 1993ء کے فسادات کے متاثر کو ابھی انصاف نہیں ملا ،یعقوب میمن کے خلاف ٹھوس ثبوت نہ ہونے کے باوجوداسے پھانسی دینے میں اتنی جلدبازی کامظاہرہ کیوں کیاجارہاہے؟۔ بھارتی مسلم تنظیموں کے وفاق آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر ڈاکٹر ظفر الاسلام نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ یعقوب میمن کوکم سے کم سزا دینے کے کئی ثبوت موجود تھے جن میں چند یہ ہیں کہ وہ بم دھماکوں میںبراہ راست شریک نہیں تھا ۔اس کے خلاف کوئی ایسا ثبوت نہیں ہے جس سے اس کے ملوث ہونے کی نشاندہی ہو بلکہ کسی اور کے اعتراف کی بنیاد پر اس کو ماخو ذکیا گیا۔اس نے ملک واپس آکر خودکو حکومتی اہلکاروں کے حوالے کیا تھا۔ اس کے باوجود اس کے خلاف اتنا سخت فیصلہ دفاعی وکلاء کی سمجھ سے بھی بالاتر تھا۔اس کے برعکس بابری مسجد کی شہادت کے بعد ممبئی میں پھوٹ پڑنے والے فسادات کی وجہ سے مسلمانوں کی جو جانی و مالی نقصان ہوا اور ان کی املاک اور عزت کو جو غیر معمولی نقصان پہنچایا گیا اس کے گناہ گار آج بھی آزاد گھوم رہے ہیں حالانکہ ان کے خلاف شہادتوں سے سری کرشنا کمیشن کی رپورٹ بھرب پڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ فروری 1998ء میں بھارتی حکومت کو پیش کی گئی رپورٹ میں سری کرشنا کمیشن نے مجرموں کی فہرست میں شیوسینا کے لیڈروں اور پولیس کے اعلیٰ افسران کو شامل کیا تھا۔ سری کرشنا کمیشن نے ایسے 31 اعلیٰ افسران کو نامزد کیا ۔جنہوں نے فساد کے دوران بے عملی کا مظاہرہ کیا یا براہ راست فسادات میں حصہ لیا۔ ڈاکٹر ظفر کے مطابق سری کرشنا رپورٹ پر عمل کرنے کے بجائے ریاستی حکومت نے اپنا ورا زور اس انتقامی کارروائی کے خلاف لگا دیا جو بمبئی فسادات کے دوران پولیس اورشیوسینا کے شرمناک کردار کے خلاف احتجاج تھا جس کی ہم قطعاً تائید نہیں کرتے لیکن ایسی اشتعال انگیز وجوہات کی بنا پر جرم کی سنگینی کم ہو جاتی ہے اس پورے واقعہ میں وہ بڑے ملزم ہیں جن کا کام قانون اور آئین کی پاسبانی کرنا ہے اور وہ بھی جو آئین پر ہاتھ رکھ کر اس کی حفاظت کی قسم کھاتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو سزا پہلے اور زیادہ سخت ملنی چاہیے۔ اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو یعقوب میمن کی پھانسی ایک لاپروا سیاسی نظام کے ہاتھوں محض عدالتی قتل رہ جائے گا ۔ یہ وہی نظام ہے جس کے تحت اقلیتوں اور حاشیہ پر رہنے والے طبقات کو مہذب زندگی کا حق نہیں دیا جارہا ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اس معاملے میں جلد بازی سے نہیں بلکہ فطری انصاف کے تقاضوں کے تحت کارروائی کرے۔

ای پیپر دی نیشن