اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان چین اقتصادی راہداری کیلئے سینٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی بنانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ سینٹ سیکرٹریٹ چند روز میں 7 نام قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو بھیجے گا۔ 21 رکنی کمیٹی میں 14 ارکان قومی اسمبلی اور 7 ارکان سینٹ سے ہونگے۔ مجوزہ پارلیمانی اوورسائیٹ کمیٹی اقتصادی راہداری پر صوبوں کے تحفظات دور کرے گی۔ دریں اثناء آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ گوادر کو ملک کے دوسرے حصوں سے ملانے کیلئے سڑکوں کی تعمیر کا کام جاری ہے۔ سڑکوں کی تعمیر کا کام آرمی چیف راحیل شریف کی ہدایت پر ہو رہا ہے۔ یہ پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے کا حصہ ہے۔ منصوبے پر فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کے 11 یونٹ کام کر رہے ہیں۔ یہ 850 کلومیٹر سڑکوں پر محیط ہے۔ ڈیڑھ سال میں 502 کلومیٹر سڑکیں مکمل ہو چکی ہیں۔ اس پر کام کے دوران واقعات میں 6 فوجی اہلکاروں سمیت 16 افراد شہید، مختلف واقعات میں 136 افراد زخمی ہوئے۔ ایف ڈبلیو او منصوبے کی اہمیت سے آگاہ اور بروقت مکمل کرنے کیلئے پرعزم ہے۔ گوادر کو ملک کے دوسرے حصوں سے ملانے کیلئے سڑکوں کی تعمیر کا کام جاری ہے۔ سکیورٹی کے مسائل، سخت موسم، پہاڑی علاقے اہم چیلنجز تھے۔ حکومت نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے مغربی حصے کیلئے 20 ارب 30 کروڑ روپے مختص کر دیئے ہیں۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے ایک عہدیدار نے اسلام آباد میں بتایا کہ گوادر رتو ڈیرو ہائی وے کے 200 کلومیٹر طویل گوادر تربت، ہوشاب سیکشن کی تعمیر کیلئے 2 کروڑ 80 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ ہوشاب، ناگ، سوراب بشیمہ ہائی وے کی توسیع اور بہتری کیلئے ڈھائی ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ کچلاک، ژوب، ڈیرہ اسماعیل خان ہائی وے کے ژوب مغل کوٹ سیکشن کیلئے تین ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ راہداری کیلئے زمین کے حصول، مغربی حصے کی تعمیر اور دیگر منصوبوں کیلئے 10 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ راہداری کا مغربی حصہ آئندہ سال دسمبر تک فعال ہوجائیگا۔ راہداری کا سب سے زیادہ فائدہ بلوچستان کو ہوگا۔ آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ ایف ڈبلیو نے گوادر پورٹ کو سڑکوں کے نیٹ ورک کے ذریعے سے پورے ملک سے منسلک کرنے کا چیلنج قبول کرلیا ہے۔ ایف ڈبلیو او نے 870 کلومیٹر کی طویل سڑک کی تعمیر 2014ء میں شروع کی گئی تھی، 502 کلومیٹر کی سڑک کی تعمیر مکمل کرلی ہے۔
اقتصادی راہداری: صوبوں کے تحفظات دور کرنے کیلئے 21 رکنی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی بنانے پر اتفاق
Jul 23, 2015