رانچی (آن لائن) ہندوستان کی ریاست جھار کھنڈ میں مسلمان لڑکیوں سے ہندو لڑکوں کی بدتمیزی کے بعد فسادات شروع ہوگئے۔ اب تک 130 افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ریاست جھار کھنڈ میں جمشید پور کے علاقے مانگو میں دو روز قبل سلمان خان کی فلم ’’بجرنگی بھائی جان‘‘ دیکھ کر باہر نکلنے والی تین لڑکیوں سے اوباش نوجوانوں نے سکارف چھیننے کی کوشش کی۔ تینوں نوجوان موٹر سائیکل پر سوار تھے جنہوں نے لڑکیوں سے بد تمیزی کی کوشش کی جبکہ وہاں موجود افراد کی مداخلت کی اور اوباش لڑکوں کو منع کیا جس پر زبانی تکرار جھگڑے میں تبدیل ہو گئی اور اسی دوران ان لڑکوں کے حامی مزید افراد آگئے جس کے بعد تصادم شروع ہوگیا۔ تصادم کے دوران دونوں جانب سے ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا گیا جبکہ ہوئی فائرنگ بھی کی گئی۔مقامی افراد کے مطابق کئی مسلمانوں کی جمشید پور کی مانگو مارکیٹ میں کپڑوں کی دکانوں کو بھی نذرآتش کردیا گیا ہے لیکن سرکاری ذرائع کے حوالے اس پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جمشید پور میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔ اس علاقے میں آخری بار کرفیو 23 سال قبل 1992ء میں فسادات کے بعد لگایا گیا تھا۔ حالیہ فسادات کے دوران دو افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے جبکہ 130 سے زائد افراد زخمی ہوئے جن میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس سمیت کئی سیکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔ حالات کنٹرول کرنے کیلئے سینٹرل ریزرو پولیس کی مزید 15 کمپنیاں جمشید پور میں تعینات کی گئی ہیں۔پولیس کے مطابق اب تک 6 ایف آئی آرز کا اندراج کیا جا چکا ہے جن میں 150 افراد نامزد ہیں جبکہ اب تک 103 افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ ایک اور خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ویشوا ہندو پریشد نے جمشید پور میں ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ بدھ کے روز ہونیوالی ہڑتال میں بھی کئی گاڑیوں اور دیگر املاک کو نذرآتش کیا گیا ہے۔ مسلمانوں کے اکثریتی علاقے منشی محلہ میں ایک مسجد پر بھی پتھراؤ کیا گیا، مقامی افراد کے مطابق پتھراؤ کرنے والے ویشوا ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے کارکن تھے۔ دوسری جانب ہندو مسلم اور عیسائی کمیونٹی کی جانب سے مشترکہ ریلی کا انعقاد بھی کیا گیا جس میں فسادات کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔ ریاست کے وزیراعلیٰ رگھوبرداس نے تحقیقات کے احکامات جاری کئے ہیں۔
جھاڑ کھنڈ: جمشید پور میں مسلم کش فسادات، 2 افراد ہلاک، 130 زخمی، کرفیو نافذ
Jul 23, 2015