الطاف کیخلاف مقدمات کو متحدہ نے ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا، قمر منصور 90 روز کیلئے رینجرز کے حوالے

Jul 23, 2015

کراچی (بی بی سی+ ایجنسیاں) متحدہ نے قائد الطاف حسین کی حالیہ تقاریر کو بنیاد بناکر پارٹی قیادت کے خلاف درج کئے گئے غداری اور ملک کے خلاف مجرمانہ سازش کے مقدمات کو ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔ سندھ ہائیکورٹ نے بدھ کو ایسے مقدموں کے خلاف رئوف صدیقی کی درخواست سماعت کے لئے منظور کرتے ہوئے سندھ پولیس سے ان مقدمات کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔ ان مقدموں میں ایم کیو ایم کے رہنمائوں پر مجرمانہ سازش، غداری، پاکستان کے خلاف جنگ کرنے اور دہشت گردی جیسے سنگین الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ عدالت نے الطاف حسین کی تقریر سننے اور اس کی تائید کرنے کے الزام میں درج مزید چھ مقدموں میں رئوف صدیقی کی حفاظتی ضمانت بھی منظور کر لی ہے اور ان سے کہا ہے کہ وہ دس دن کے اندر متعلقہ عدالتوں سے رجوع کریں۔ متحدہ کے وکیل شوکت حیات نے کہاکہ انہوں نے عدالت سے ان تمام ایف آئی آرز کو ختم کرنے کی بھی استدعا کی ہے۔ ادھر انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ایم کیو ایم کے رہنما قمر منصور کو 90 دن کے ریمانڈ پر رینجرز کی تحویل میں دے دیا ہے۔ رینجرز اہلکاروں نے قمر منصور سمیت 2 ملزموں کو خصوصی عدالت میں پیش کیا۔ قمر منصور نے بیان میں کہا کہ مجھے 16 سال سے ریڑھ کی ہڈی میں تکلیف ہے، فوری طور پرہسپتال میں علاج کی ضرورت ہے۔ عدالت نے سوال کیا کہ آپ کو ریڑھ کی ہڈی میں تکلیف کیوں ہوئی جس پر قمر منصور نے کہا کہ میں نے 16 سال قبل سوٹ کیس اٹھایا تھا جس کی وجہ سے ریڑھ کی ہڈی میں تکلیف ہوئی۔ عدالت نے رینجرز کو ہدایت کی کہ قمر منصور کا طبی معائنہ کرانے کے بعد عدالت میں پیش کیا جائے۔ عدالت نے کہا کہ آپ اتنے معصوم ہیں کہ ایف آئی آر کٹی ہوئی ہے اور آپ کو پتہ ہی نہیں چلا۔ عدالت نے سوال کیا کہ اگر ایف آئی آر کٹی ہوئی ہے تو عدالت میں خود کو سرنڈر کیوں نہیں کیا۔ قمر منصور کے وکلا نے عدالت سے استدعا کی کہ قمر منصور کے خلاف ایف آئی آر کٹی ہوئی ہے، اس لئے 90 روز کے لئے رینجرز کو نہ دیا جائے۔ عدالت نے ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلرز کی معاونت کرنے کے الزام میں عبدالرحمن، یوسف میمن اور اسماعیل چنگاری کو بھی 90روز کے لئے رینجرز کی تحویل میں دے دیا ہے۔

مزیدخبریں