ڈی جی خان: بند ٹوٹنے سے تباہی، لیہ میں سینکڑوں بستیاں زیر آب: دیم بھر گئے، بھارت مزید پانی چھوڑ سکتا ہے: ڈی جی میٹ کی وارننگ

لاہور/ چترال/ سکھر (خصوصی رپورٹر/ نامہ نگار/ کامرس رپورٹر/ سپورٹس رپورٹر/ نامہ نگاران) ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب کے باعث تباہ کاریاں جاری ہیں، دریائے سندھ میں طغیانی کے باعث پنجاب اور سندھ کے مزید دیہات زیر آب آگئے۔ سیلاب سے گلگت بلتستان کے 5 اضلاع اور جنوبی پنجاب میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔ حب میں سیلابی ریلے میں 21 افراد بہہ گئے 7 نعشیں نکال لی گئیں۔ لیہ میں 382بستیاں پانی میں ڈوب گئیں۔ گلگت بلتستان میں مکئی اور چارے کی فصلیں بھی مکمل برباد ہو گئیں۔ خوبانی، چیری اور بادام کے باغات اُجڑ گئے۔ طوفانی لہروں نے سب کچھ ملیا میٹ کر کے رکھ دیا۔ گلگت میں سیلاب سے رابطہ پل بہہ جانے کے بعد بیسیوں دیہاتوں کا زمینی رابطہ کٹ گیا۔ وادی شگر کے گاؤں وزیرپور میں گلیشیئر سے بنی جھیل ٹوٹنے سے پانی آبادی میں داخل ہوگیا۔ گلگت سکردو روڈ بھی ریلے کی زد میں آگئی۔ چترال میں دروش، گرم چشمہ، کوراغ، بونی اور مستوج میں گرے ہوئے گھر عمارتیں، تباہی اور بربادی کی داستان سنا رہی ہیں، دیامر، ہنزہ نگر میں بھی سڑکیں شدید متاثر ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کے جوان متاثرین کی امداد کے لیے ریسکیو آپریشن میں مصروف ہیں۔ لیہ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق دریائے سندھ نے مزید سینکڑوں آبادیوں کو لپیٹ میں لے لیا۔ چشمہ سے سکھر تک دریائے سندھ کے قریبی سینکڑوں دیہات زیر آب اور ہزاروں ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں دریا برد ہو چکی ہیں۔ لیہ کے ڈیڑھ سو سکولوں میں ہر طرف سیلابی پانی نظر آ رہا ہے۔ تمام رابطہ سڑکوں کو پانی بہا کر لے گیا۔ ضلع مظفر گڑھ میں علی پور اور کوٹ ادو کے مزید 70 دیہات میں پانی داخل ہو چکا ہے جبکہ مزید ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں بھی تباہ ہو چکی ہیں، متاثرہ علاقوں میں لوگوں کی نقل مکانی جاری۔ کندیاں میں دریائے سندھ میں طغیانی سے علووالی کے قریب زیر تعمیر بند پانی میں بہہ گیا۔ کہروڑ لعل عیسن اور کوٹ مٹھن میں درجنوں دیہات پانی کی لپیٹ میں ہیں۔ جتوئی میں بھی بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے، کوٹ ادو کے سینکڑوں دیہات بھی سیلاب کی زد میں ہیں۔ ڈیرہ غازی خان میں جھکڑ امام شاہ حفاظتی بند ٹوٹنے سے ہزاروں افراد پھنس گئے ہیں۔ ریلا شہر جدید کے حفاظتی بند سے ٹکرا گیا۔ رحیم یار خان میں چاچڑاں اور گردونواح میں بھی دریائے سندھ نے ہر شے کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ مذکورہ علاقوں میں بھی پاک فوج اور جماعۃ الدعوۃ کے رضاکار متاثرین کو ریسکیو کر رہے ہیں اور دور دراز علاقوں میں جاکر متاثرین سیلاب کو پکا پکایا کھانا فراہم کیا جارہا ہے۔ گھوٹکی کے درجنوں دیہات بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ ہڑپہ کے موضع احمد بگھیلا میں بپھرے راوی کے پانی سے سینکڑوں ایکڑ اراضی زیر آب آ گئی ہے۔ دریائے چناب نے شجاع آباد کے نواحی علاقوں میں تباہی مچا رکھی ہے، کئی بستیاں پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں جبکہ دریائے ستلج میں ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر فلڈ وارننگ جاری کر دی گئی۔ کوہ سلیمان کے ندی نالوں میں طغیانی کے باعث قریبی دیہات کا زمینی رابطہ منطقع ہے۔ ضلع گھوٹکی کے حفاظتی بندوں پر پانی کا دباؤ بڑھنے لگا ہے جس کی وجہ سے انتظامیہ نے قادرپور اور شینک بند کو حساس قرار دے دیا۔ موچھ کے نامہ نگار کے مطابق دریائے سندھ میں شدید طغیانی اور تیز کٹائو سے شریفو والی کے مقام پر باندھا گیا حفاظتی بند ڈیرہ عمقاں والہ کے مقام پر ٹوٹ گیا اور سیلاب سے درجنوں آبادیوں میں تباہی مچا دی ہزاروں ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔ چک امرو کے نامہ نگار کے مطابق دریائے راوی کے سیلابی پانی نے چک جیندھڑ میں زرعی اراضی کو اپنی لپیٹ میں لیکر حفاظتی بند کیساتھ بہنا شروع کر دیا۔ پاک فوج نے چترال کے گرم چشمہ، کوراخ اور بومبریت میں پھنسے ہوئے 73 سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔ پاک فضائیہ کا سی 130 طیارہ کھانے کے 500 پیکٹس لے کر چترال پہنچ گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کے انجینئرز نے دروش اور بروز پل کی مرمت مکمل کر لی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پل کی مرمت کے بعد چترال کا ملک کے دیگر علاقوں سے زمینی رابطہ بحال ہو گیا ہے۔ کراچی کے مختلف علاقوں میں بوندا باندی کا سلسلہ جاری ہے۔ دریائے سندھ میں تونسہ بیراج کے مقام سے مظفر گڑھ میں داخل ہونے والا سیلابی ریلا سرکی کی جانب بڑھ رہا ہے جہاں سے لوگ نقل مکانی کر رہے ہیں۔ گدو بیراج سے 3 لاکھ 23 ہزار 460 کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے۔ غیرمعمولی بارشوں کے باعث پنجاب، بالائی خیبر پختونخوا، کشمیر اور شمال مشرقی بلوچستان کے ندی نالوں میں طغیانی جبکہ کشمیر، مالاکنڈ اور ہزارہ ڈویژن میں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے جس کے پیش نظر مقامی لوگوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق جمعرات سے پیر کے دوران سندھ میں اکثر مقامات پر بارش کا امکان ہے۔ پی ڈی ایم اے نے سکھر اور گدو بیراج کیلئے فلڈ وارننگ جاری کر دی۔ سندھ میں سیلاب کا پہلا وار 24 جولائی کو متوقع ہے۔ 24 جولائی کو 5 لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلا گدو بیراج جبکہ 25 جولائی کو ساڑھے 5 لاکھ کیوسک کا ریلا سکھر بیراج سے گزرے گا۔ اٹھارہ ہزاری سے نامہ نگار کے مطابق دریائے چناب و جہلم میں طغیانی جاری ہے جھنگ کی انتظامیہ نے دونوں دریائوں کے قریب بسنے والے لوگوں کو محتاط رہنے کی ہدایات جاری کی ہیں سیلابی ریلہ تریموں بیراج سے گزر رہا ہے، حفاظتی بند کے اندر واقع متعدد یہاتوں میں پانی داخل ہو گیا ہے۔ کور کمانڈر ملتان لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم نے سیلاب کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے لیہ کا دورہ کیا وہاں انہیں بریفنگ میں بتایا گیا کہ سیلاب سے 24ہزار 698 خاندان متاثر ہوئے ہیں سیلاب سے 382 بستیاں‘ دو لاکھ 959 ایکڑ فصلیں متاثر ہوئی ہیں۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ لیہ میں پانچ ہزار 724 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا۔ کور کمانڈر اشفاق ندیم نے بریفنگ کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ پاک فوج ہر مشکل وقت میں عوام کے ساتھ ہے حفاظتی بندوں کی مانیٹرنگ کا نظام موثر بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میرا یہاں آنے کا ایک اہم مقصد وزیرستان کے ساٹھ بے گھر خاندان جو لیہ میں آباد ہیں ان سے ملاقات کرنا ہے تاکہ ان کی مشکلات کا بھی حل نکالا جائے اور ان کو یقین دلایا جائے کہ وزیرستان میں ان کا علاقہ تقریباً دہشت گردوں سے پاک ہوگیا ہے جلد ہی ان کی واپسی کو یقینی بنایا جائیگا۔ شیخوپورہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق بدھ کے روز شیخوپورہ شہر اور گرد و نواح میں ہونے والی موسلا دھار بارش نے علاقہ میں نظام زندگی مفلوج کر کے رکھ دیا ہے، نکاسی آب کا نظام درست نہ ہونے کے باعث شہر کے نشیبی علاقوں ہائوسنگ کالونی پرانا شہر احمد پورہ آرائیانوالہ حبیب کالونی میں بارشی پانی تالاب کی صورت اختیار کر گئے۔ صدر ممنون حسین نے چترال میں سیلاب کے باعث ہونے والے جانی و مالی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ امدادی کارروائیوں کو تیز کیا جائے، مشکل کی اس گھڑی میں متاثرین کے ساتھ کھڑے ہیں۔ میانوالی سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق دریائے سندھ کے مغربی کنارے ضلع میانوالی کے کچہ کے آباد ایک درجن دیہات اور ڈیرے محمد شریف والی کے قریب کچی مٹی کا بنایا ہوا بند پانی کے دبائو کی وجہ سے ٹوٹ جانے سے دریا برد ہو گیا۔ ادھر کالام کے علاقے جھیل سیف اللہ میں کشتی الٹنے سے دو افراد ڈوب کر جاں بحق ہو گئے۔ ٹی وی کے مطابق دریائے سندھ میں سیلابی ریلے سے ڈیرہ غازیخان کے بند میں شگاف پڑ گیا۔ سیلاب کو راستہ دینے کیلئے سکھر بیراج کے 53گیٹ کھول دئیے گئے ہیں۔ دریائے چترال کا رخ تبدیل ہونے سے کئی مکانات زیر آب آ گئے۔ استور میں سیلاب سے واٹر چینل کو بھی نقصان پہنچا۔ سیلاب اور آسمانی بجلی گرنے سے اب تک 9افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ مستوج روڈ گزشتہ 12دنوں سے آمدورفت کیلئے بدستور بند ہے۔ شمال مشرقی بلوچستان کے پہاڑی ندی نالوں میں طغیانی ہے۔ شمال مشرقی بلوچستان کا پنجاب اور خیبر پی کے کے ساتھ زمینی راستہ بند ہو گیا۔ بلوچستان میں شدید بارشوں اور ندی نالوں میں سیلاب کا خدشہ ہے۔ ڈیرہ میں بند ٹوٹنے سے ہزاروں افراد پانی میں پھنس گئے، فوج کو طلب کر لیا گیا۔ صادق آباد سے نامہ نگار کے مطابق بنگلہ دلکشا کے قریب دریائے سندھ پر عارضی بند ٹوٹ گیا، علی پور کے نواح میں بچی ڈوب کر جاں بحق ہو گئی۔صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی طرف سے دریائوں کے بہائو کے بارے میں جاری کردہ رپورٹ کے مطابق دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر پانی کا بہائو 90ہزار کیوسک رہا۔ دریائے سندھ میں تربیلا‘ کالاباغ اور چشمہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب رہا اور تربیلا میں پانی کا بہائو 3لاکھ 30ہزار 300 کیوسک ‘ کالا باغ میں پانی کا بہائو 4لاکھ 19 ہزار 696 کیوسک اور چشمہ میں پانی کا بہائو 4 لاکھ 65 ہزار 776 کیوسک تھا۔ دریائے جہلم میں تونسہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب جبکہ منگلا اور رسول کے مقام پر پانی کا بہائو معمول کے مطابق تھا۔ تونسہ میں پانی کا بہائو 4لاکھ 59 ہزار 732 کیوسک‘ منگلا میں 64ہزار 468 جبکہ رسول میں 50ہزار 945 کیوسک تھا۔ دریائے چناب میں مرالہ ‘ خانکی‘ قادر آباد‘ چنیوٹ‘ تریموں اورپنجند کے مقامات پر پانی کا بہائو نارمل رہا۔ دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر پانی کا بہائو 81ہزار 990 کیوسک‘ خانکی میں 92ہزار 301 کیوسک‘ قادر آباد میں 82ہزار 488 کیوسک‘ چنیوٹ میں 49 ہزار 70 کیوسک ‘ تریموں میں 89ہزار 821 کیوسک اور پنجند پر پانی کا بہائو ایک لاکھ 465کیوسک رہا۔ دریائے راوی میں جسڑ ‘ راوی سائفن‘ شاہدرہ‘ بلوکی اور سدھنائی کے مقام پر پانی کا بہائونارمل رہا۔ دریائے ستلج میں گنڈاسنگھ والا میں پانی کا بہائو 1300 کیوسک‘ سلمانکی میں 5124 کیوسک‘ اسلام میں 2231‘ میلسی میں 280 کیوسک رہا۔ سندھ طاس کمشن نے کہا ہے کہ راوی سمیت مشرقی دریائوں میں سیلاب کا فوری خطرہ نہیں ہے۔ ان دریائوں پر بھارتی ڈیم ابھی تک آدھے بھرے ہیں۔ ستلج، راوی، بیاس پر ڈیموں میں ایک کروڑ 40لاکھ ایکڑ فٹ پانی کی گنجائش ہے۔ ابھی ان ڈیموں میں 70لاکھ ایکڑ فٹ پانی بھرا ہے۔ ستلج پر بھاکڑا ڈیم، بیاس پر پونگ اور راوی پر تھین ڈیم ہے۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ ڈی جی خان میں 5بستیوں کے سیلاب متاثرین کو ریسکیو کر لیا گیا۔ پانی سے 35خواتین، بچوں اور معمر افراد کو ریسکیو کیا گیا۔ ریسکیو 1122نے چھ اضلاع میں فلڈ ریسکیو آپریشن کے دوران اب تک 5718سیلاب زدگان کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا ہے جبکہ 147افراد کو طبی امداد فراہم کی گئی جن میں میانوالی سے 500، لیہ سے 2589، مظفر گڑھ سے 406، رحیم یار خان سے 2057، ڈی جی خان سے 28 اور راجن پور سے 128افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ خیرپور سادات مظفر گڑھ کے علاقے میں پانی کے دبائو سے زمیندارہ بند ٹوٹ گیا۔ بند ٹوٹنے سے پانی قریبی بستیوں میں داخل ہو گیا۔ پولیس نے 150 سے زائد افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا۔

اسلام آباد + لاہور (نوائے وقت نیوز + خصوصی رپورٹر) محکمہ موسمیات نے آئندہ چند روز میں صوبہ سندھ اور بلوچستان میں موسلا دھار بارشوں اور اسکے نتیجے میں دونوں صوبوں کے ندی نالوں میں شدید طغیانی کی پیش گوئی کی ہے۔ محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل غلام رسول نے نیشنل ڈایزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے ممبر احمد کمال کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 25 سے 28 جولائی کے دوران پاکستان کے جنوبی علاقے میں مون سون کا بہت ایکٹو سسٹم داخل ہو رہا ہے جس کے نتیجے میں اندرون سندھ کے علاوہ بلوچستان کے نصیر آباد، سبی، ژوب ڈویژن اور ساحلی علاقے مکران ڈویژن میں موسلادھار بارشیں ہوں گی جس سے اونچے درجے کا سیلاب آنے کا خدشہ ہے۔ محکمہ موسمیات نے سندھ اور بلوچستان کی حکومتوں کو پیشگی مطلع کر دیا ہے۔ متعلقہ اضلاع کی انتظامیہ کو بھی مطلع کر دیا ہے کہ آنے والی سیلابی صورتحال ندی نالوں/ گزر گاہوں سے لوگوں اور ان کے مال مویشیوں کے بروقت انخلا کو یقینی بنایا جا سکے۔ 23 اور 24 جولائی کو راولپنڈی، اسلام آباد، گوجرانوالہ، لاہور، ہزارہ ڈویژن، مالاکنڈ ڈویژن، ڈی جی خان اور جنوبی پنجاب کے دیگر علاقوں میں موسلادھار بارشوں کی توقع ہے۔ چترال میں سیلاب کے بارے میں انہوں نے کہا کہ بارشوں سے گلیشیرز تیزی سے پگھلتے ہیں اور جھیلیں بنتی ہیں اور یہی ندی نالوں میں اونچے درجے کے سیلاب کا باعث بنتی انہوں نے کہا کہ بھارت میں بھی مون سون کی شدید بارشیں ہو رہی ہیں او وہاں ڈیم بھر جانے کے بعد بھارت اضافی پانی پاکستان کی جانب آنے والے دریائوں میں چھوڑ سکتا ہے جہاں پہلے سے سیلابی صورتحال ہونے کے بعد یہ سیلاب زیادہ نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔ وفاقی حکومت کے متعلقہ اداروں میت صوبائی اور متعلقہ اضلاعی حکومتوں کو بھی خبردار کر دیا گیا ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کر لیں۔ ڈی جی موسمیات کا کہنا تھا کہ سیلاب سمیت قدرتی آفات کو روکا نہیں جا سکتا انہوں نے آنا ہی ہوتا ہے مگر پیشگی احتیاطی تدابیر سے ان کے اثرات خاص حد تک کم کئے جا سکتے ہیں۔ راولپنڈی کے نالہ لئی میں متوقع سیلاب کے حوالے سے کہا کہ اس حوالے سے محکمہ موسمیات کے صدر دفتر اور ٹی ایم اے راولپنڈی میں دفاتر موجود ہیں جو مؤثر طریقے سے کام کر رہے ہیں۔ بلوچستان میں مون سون بارشوں کے اثرات سے متعلق انہوں نے کہا کہ ان بارشوں سے بلوچستان کے جن علاقوں میں جہاں زیر زمین پانی کی سطح نیچے ہو گئی ہے اوپر آ جائے گی۔ ملک کے دیگر حصوں میں بھی 5 مون سون کی بارشیں ہوں گی۔ پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل جواد اکرم نے کہا ہے کہ صوبے کے تمام دریا ندی نالوں میں پانی کے بہاؤ کی 24 گھنٹے مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے مختلف اضلاع کو امدادی سامان ان کی ضرورت کے مطابق مہیا کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 5 ہزار 8 سو خیمے ، 4 کشتیاں ، 4 موٹر بوٹ ، 5 ہزار فوڈ ہیمپر ، 5 ہزار آٹے کے تھیلے ، 12 ہزار منرل واٹر بوتلیں ، 15 سو ڈبے ، 5 سو کلو گرام پر مشتمل کھجوریں ، 5 سو لائف جیکٹس ، 100 لائف رنگ ، پلاسٹک میٹس ، مچھر دانیاں ، کمبل اور ڈی واٹرنگ سیٹ فراہم کر دئیے گئے ہیں۔ صوبائی وزیر زراعت نے کہا ہے کہپنجاب میں دریائوں کی صورتحال کنٹرول میں ہے اور سیلاب کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ حکومت عوام کی جان و مال کی حفاظت کے لئے پوری طرح الرٹ ہے اور بارشوں سے پیدا ہونے والی صورتحال کو بھرپور انداز میں مانیٹر کر رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر کابینہ کمیٹی برائے فلڈ ریلیف سیلاب کا خطرہ ٹل جانے تک عوام میں موجود رہے گی۔ چیف انجینئر محکمہ انہار ریاض رشید نے اس موقع پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ دریائے سندھ میں تونسہ بیراج کے مقام پر پانی کا بہائو 4 لاکھ 57 ہزار کیوسک ہے اور درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ اسی طرح دریائے جہلم میں 60 ہزار کیوسک اور چناب میں ہیڈ مرالہ پر 91 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے جو کہ پانچ دن بعد ملتان پہنچے گا۔ اس طرح جہلم اور چناب میں پانی کی صورتحال نارمل ہے۔ دریائے راوی میں ہیڈ سدھنائی کے مقام پر پانی کی سطح 29 ہزار کیوسک ہے جو کہ نارمل ہے۔ چیف انجینئر نے مزید بتایا کہ تمام دریائوں کے حفاظتی بندوں کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انڈیا کے بنائے گئے پانی کے ذخائر ابھی مکمل طور پر نہیں بھرے اور ان میں گنجائش باقی ہے اس لئے انڈیا کی طرف سے پانی چھوڑے جانے کا امکان نہیں۔چیف سیکرٹری پنجاب خضرحیات گوندل نے کہا ہے کہ وفاقی اور صوبائی محکمے فلڈ مینجمنٹ کے حوالے سے باہمی تعاون اور رابطہ کار کو بڑھائیں۔ سول سیکرٹریٹ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے چیف سیکرٹری نے کہا کہ بہتر منصوبہ بندی اور مربوط کوششوں سے سیلاب جیسی قدرتی آفت سے مؤثر انداز میں نمٹا جا سکتا ہے۔ اجلاس کو دریاؤں کے بہاؤ اور تربیلا اور منگلا ڈیم میں پانی کی صورتحال بارے میں آگاہ کیا گیا۔ محکمہ موسمیات کے نمائندوں نے بتایا کہ دریائے راوی میں پانی کا بہاؤ 22 ہزار کیوسک ہے اور لاہور میں سیلاب کا کوئی خطرہ نہیں۔ چیف سیکرٹری نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری سید مبشر رضا کو بڑے شہروں میں بارشی پانی کے نکاس کے انتظامات کی نگرانی کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ نشیبی علاقوں سے نکاسی آب کے لئے خصوصی انتظامات کئے جائیں۔

ای پیپر دی نیشن