لیہ میں دریائے سندھ نے چار سو بتیس دیہات اور آبادیوں کو لپیٹ میں لے لیا۔ چشمہ سے سکھر تک ہزاروں ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں دریا برد ہو گئیں۔ تمام رابطہ سڑکوں کو پانی بہا لے گیا ہے ۔ مظفر گڑھ میں علی پور اور کوٹ ادو کے مزید ستر دیہات میں پانی داخل ہو چکا ہے ۔ کندیاں میں علووالی کے قریب زیر تعمیر بند پانی میں بہہ گیا۔ ، کوٹ ادو کے سینکڑوں دیہات بھی سیلاب کی زد میں ہیں۔ ڈیرہ غازی خان میں جھکڑ امام شاہ حفاظتی بند ٹوٹنے سے ہزاروں افراد پھنس گئے ہیں۔ ریلا شہر جدید کے حفاظتی بند سے ٹکرا گیا۔ رحیم یار خان میں چاچڑاں اور گردونواح میں بھی دریائے سندھ نے ہر شے کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ ۔ گھوٹکی کے درجنوں دیہات بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ ہڑپہ کے موضع احمد بگھیلا میں بپھرے راوی کے پانی سے سینکڑوں ایکڑ اراضی زیر آب آ گئی ہے۔ دریائے چناب نے شجاع آباد کے نواحی علاقوں میں تباہی مچا رکھی ہے، کئی بستیاں پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں ڈیرہ عمقاں والہ کے مقام پر حفاظتی ٹوٹ گیا۔ شمال مشرقی بلوچستان کے ندی نالوں میں طغیانی جبکہ کشمیر، مالاکنڈ اور ہزارہ ڈویژن میں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے میانوالی کے کچہ کے آباد ایک درجن دیہات اور ڈیرے محمد شریف والی کے قریب کچی مٹی کا بنایا ہوا بند پانی کے دبائو کی وجہ سے ٹوٹ جانے سے دریا برد ہو گیا۔ ادھر کالام کے علاقے جھیل سیف اللہ میں کشتی الٹنے سے دو افراد ڈوب کر جاں بحق ہو گئے سکھر بیراج کے 53گیٹ کھول دئیے گئے ہیں-
چترال میں مون سون بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے بڑے پیمانے پرتباہی ہوئی ہے۔ پانی کی منہ زور لہروں میں کئی سڑکیں بھی بہہ گئیں جس سے چترال کا دوسرے علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔ پاک فوج کی انجنئیرنگ کور اور دوسرے اداروں کی مشترکہ کوششوں سے تباہ ہونے والی سڑکوں کو ہنگامی بنیادوں پر بحال کر دیا گیا ہے جس سے چترال کا ملک کے دوسرے علاقوں سے زمینی رابطہ بحال ہو گیا ہے۔ پاک فوج کے انجینئرز نے سیلاب کے باعث متاثر ہونے والے دروش اور بروزئی پلوں کی مرمت کر دی ہے ۔ یہ دونوں پل چترال کو ملک کے دیگر علاقوں سے ملاتے ہیں۔ دوسری طرف چترال، سکردو اور گلگت بلتستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کا ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ ضلعی انتظامیہ اور پاک فوج کی امدادی ٹیمیں راشن ، ٹینٹ ، کمبل اور دوائیں متاثرین تک پہنچا رہی ہیں۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں تیزی سے جاری ہیں۔