جمعہ کو پارلیمنٹ کی غلام گردشوں میں وزیر اعظم ہائوس میں وزیر اعظم محمد نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف ملاقات کا بڑا چرچا رہا اخبارنویس اور ارکان پارلیمنٹ قیاس آرائیاں کرتے رہے جب کہ وفاقی وزیر خزانہ و اقتصادی امور جو 50سے زائد کمیٹیوں کے سربراہ ہیں کی انتخابی اصلاحات اور الیکشن کمیشن کے ارکان کی تقرری کے حوالے سے سرگرمیاں اخبارنویسوں کی توجہ کا باعث بنی رہیں سینیٹ کے 250ویں سیشن کی پانچویں نشست کی اہم بات یہ ہے سینیٹ نے کشمیری عوام سے یک جہتی کا اظہار کیا سیاسی جماعتوں کی جانب سے قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کشمیر ی عوام سے اظہار یکجہتی ،حق خود ارادیت کی حمایت اور بھارتی مظالم کے خلاف مشترکہ قرارداد پیش کی جسے متفقہ طور منظور کر لیا گیا قرار داد میں مقبوضہ کشمیر کے عوام پر بھارتی مظالم کی مذمت کی گئی قرار داد میں کشمیر کے مظلوم عوام کے حق خودارادیت کی حمایت کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے ، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی سیاہ قوانین کو منسوخ کرنے اور بھارتی فائرنگ سے ہونے والے زخمیوں تک امدادی اداروں کو رسائی دینے اور انسانی المیہ کی اقوام متحدہ کی نگرانی میں تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا قرارداد کی منظوری کے بعد چیئرمین نے سینٹ سیکرٹریٹ کے حکام کو ہدایت کی کہ قرارداد کا مسودہ دفتر خارجہ کو بھجوایا جائے تاکہ وہ اسے اقوام متحدہ‘ اسلامی کانفرنس کی تنظیم اور تمام دارالحکومتوں میں بھجوائے اس سے دنیا کو بھارت کی ظالمانہ کارروائیوں سے متعلق آگاہی حاصل ہوگی اور ایوان بالا اور پاکستان کے عوام کے جذبات کا علم ہوگا۔ انہوں نے قرارداد کے مسودے کی تیاری میں سینیٹر شیری رحمان اور سینیٹر مشاہد حسین سید کے کردار کو بھی سراہا۔ جمعہ کو اپوزیشن جماعتوں نے اپنے وجود کا احساس دلایا اور ملک با الخصوص سندھ میں زیادہ لوڈشیڈنگ اور کالا باغ ڈیم کے حق میں چیئرمین واپڈ ا کے بیانات کے خلاف احتجاجاً واک آئوٹ کیا ۔ ایوان میں پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں نے بڑھتی ہوئی لوڈشیڈنگ اور چیئرمین واپڈا کے کالا باغ ڈیم کے حق میں احتجا ج کیا سینیٹر عاجزدھامڑا نے کہاکہ سندھ میں ناجائز بلنگ کا اعتراف اعلیٰ واپڈا حکام کرچکے ہیں سندھ میں زیادہ لوڈشیڈنگ ہے کسی سرکاری ملازم کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ متنازعہ کالا باغ ڈیم کے حق میں اس طرح برملا بیانات دے ۔چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے جمعہ کو پیپلز پارٹی کی سینیٹر سسی پلیجو کے توجہ دلائو نوٹس کے معاملے پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ اور مردم شماری میں تاخیر کے معاملے پر چھوٹے صوبوں کے خدشات اور تحفظات دور کئے جانے چاہئیں۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے مسلسل دوسرا بجٹ پرانے این ایف سی ایوارڈ کے تحت پیش کیا ہے‘ نئے این ایف سی ایوارڈ کیلئے پیش رفت ہونی چاہیے تھی ۔ اس کے علاوہ مردم شماری میں بھی مسلسل تاخیر ہو رہی ہے ٗ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے بتایا کہ 7ویں این ایف سی ایوارڈ کو صدارتی حکم کے تحت قانونی تحفظ دیا گیا ہے۔ اس کی مدت ختم نہیں ہوئی۔ 9ویں این ایف سی کمیشن کا پہلا اجلاس 28 اپریل 2015ء کو ہوا جس میں مختلف کمیٹیاں قائم کی گئیں اور تین ورکنگ گروپس نے اپنی رپورٹس دے دی ہیں۔ چوتھے گروپ کی جلد آجائے گی۔ جمع کو سینیٹ کوبتایا گیا ہے کہ بنکوں سے قرضے معاف کرانے کا معاملہ پانامہ پیپرز کی تحقیقات کے لئے مجوزہ کمیشن کے ٹی او آرز میں شامل کیا جا رہا ہے ٗ وفاقی حکومت نے ٹیکس قوانین میں شفافیت لانے کیلئے ایف بی آر کے استثنیٰ جاری کرنے کے اختیارات ختم کردیئے ہیں ٗیوٹیلٹی سٹورز کی نجکاری کا فی الحال کوئی منصوبہ نہیں ٗ وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر محسن لغاری‘ چوہدری تنویر خان اور نعمان وزیر کے سوالات کے جواب میں وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی رانا تنویر حسین نے وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ ٹی او آرز میں ہم نے یہ تجویز دی ہے کہ جسٹس جمشید علی شاہ کی سفارشات کو بھی مجوزہ کمیشن زیر غور لائے۔ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے بتایا کہ موبائل فون صارفین سے 14 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس اور 18 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی وصول کی جاتی ہے اجلاس میں سینیٹ میں دہشتگردی کے خلاف جنگ سے پاکستان کو 112 ارب ڈالر کے نقصان سے متعلق تحریک التواء کی منظوری کا معاملہ نمٹا دیا گیا۔چیئرمین نے سینیٹر عتیق شیخ کی تحریک التواء کی بحث کیلئے منظوری نہیں دی ۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے نکتہ اعتراض پر بیرون ملک دوروں کے دوران سینیٹ کے وفود کو ملنے والے تحائف کا معاملہ اٹھایا جس پر چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے سینیٹ سیکرٹریٹ کو ہدایت کی ہے کہ سینٹ کے وفود کے غیر ملکی دوروں کے دوران حاصل ہونے والے تحائف کا ریکارڈ باقاعدہ ویب سائٹ پر جاری کیا جائے۔ سینٹ کے ارکان اور دیگر سرکاری عہدیداروں کے غیر ملکی دوروں کے دوران جو بھی تحائف انہیں آئندہ ملیں گے ان کا باقاعدہ ریکارڈ سینٹ کی ویب سائٹ پر جاری کیا جائے گا ۔ جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر حافظ حمد اللہ اور عتیق شیخ نے توجہ دلائو نوٹس کے ذریعے حکومت کی توجہ اسلام آباد میں پانی کی قلت کی طرف مبذول کرائی وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ اسلام آباد میں پانی کی طلب 110 ملین گیلن اور فراہمی 72 ملین گیلن یومیہ ہے‘ پانی کی فراہمی کے لئے غازی بروتھا سے عالمی بینک کے تعاون سے 50 ملین ڈالر کی لاگت کا فراہمی آب کا ایک اور منصوبہ بھی مکمل کیا جائے گا۔سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہاکہ اسلام آباد میں بھی کراچی جیسے حالات پیدا کئے جا رہے ہیں رمضان المبارک کے مہینے میں اسلام آباد کے رہائشیوں کو پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑا بارشیں ہونے اور ڈیم بھرنے کے باوجود اسلام آباد کے شہری پانی سے محروم ہیں ڈیم کے سپل وے کھول کر پرائیویٹ ٹینکر مافیا کو پانی دیا جاتا ہے ایوان بالا میں ارکان نے ملک میں بجلی لوڈشیڈنگ ،غازی بھروتھا میں میرٹ کے خلاف بھرتیوں اور موبائل فون میں ودہولڈنگ ٹیکس کی وصولی پر احتجاج کیا ۔سینیٹر تاج حید ر نے کہاکہ ملک میں تین کروڑ سے زائد افراد موبائل فون استعمال کرتے ہیں جن سے فون کارڈ کی مد میں دوہولڈنگ ٹیکس وصول کیا جاتا ہے ۔