اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ خبر نگار + نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) قومی سلامتی کی کمیٹی نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں کشیدہ صورتحال کو وہاں کی حکومت کی طرف سے اندرونی معاملہ قرار دینا بین الاقوامی قوانین اور کشمیر کے معاملے پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی شدید خلاف ورزی ہے۔ وزیراعظم نواز شریف کی زیرصدارت قومی سلامتی کی کمیٹی کے اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس بارے میں بھارت کا یہ دعویٰ کہ یہ اس کا اندرونی معاملہ ہے دراصل حقائق کے برعکس ہے۔ اجلاس میں حریت پسند کشمیری رہنما برہان وانی کی شہادت اور اس کے بعد احتجاج کرنے والوں پر بھارتی فوج کے مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ وزیراعظم ہاؤس کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق محمد نواز شریف کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج وہاں کے رہنے والے افراد پر طاقت کا استعمال کر رہی ہے جو نہ صرف بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ کوئی بھی مہذب معاشرہ ایسے مظالم کی اجازت نہیں دیتا۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔ مسئلہ کشمیر کا واحد حل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد سے ہی ممکن ہے جس میں استصواب رائے کی بات کی گئی ہے۔ اجلاس میں اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کے خلاف اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل اور اسلامی ملکوں کی تنظیم سے رابطے کرے گا اور اْن سے کہا جائے گا کہ وہ بھارتی افواج کے نہتے کشمیریوں پر مظالم اور انسانی حقوق کی خراب صورت حال کا جائزہ لینے کے لئے فیکٹ فائنڈنگ مشن مقبوضہ کشمیر بھیجے۔ اجلاس میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لیتے ہوئے ان واقعات کی مذمت کرے وہاں پر انسانی حقوق پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔ اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کے حریت پسند رہنما برہان الدین مظفر وانی کی شہادت کے بعد بگڑتی ہوئی صورتحال پر متفقہ طور پر گہری تشویش ظاہر کی۔ بھارتی سکیورٹی فورسز کی طرف سے معصوم کشمیری عوام پر جو اس شہادت پر پرامن احتجاج کر رہے ہیں پر بہیمانہ جبر کی شدید مذمت کی گئی۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی سکیورٹی فورسز کی طرف سے مسلسل ظلم و جبر اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ طاقت کا بہیمانہ استعمال کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے جس کی کوئی بھی مہذب اور معاشرہ اجازت نہیں دے سکتا۔ بھارت کی طرف سے یہ دعویٰ کہ مقبوضہ کشمیر کی انسانی حقوق کی صورتحال اس کا اندرونی معاملہ غلط قانون ہے جو ناقابل قبول ہے اور یہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔ کشمیری عوام کی قانونی جدوجہد کئی نسلوں سے جاری ہے جس کے دوران کشمیری عوام نے بے مثال قربانیاں دی ہیں یہ ہمارا عزم ہے کہ حق خودارادیت کیلئے کشمیری عوام کی آواز دبانے سے بھارت مقبوضہ کشمیر پر اپنے قبضہ کو قانونی بنانے میں کامیاب نہیں ہو سکتا۔ تنازعہ کشمیر کا منصفانہ حل صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں پر جلد عملدرآمد کرنا ہے جس کے تحت اقوام متحدہ کی گزارشات منصفانہ، غیر جانبدارانہ استصواب رائے کا انعقاد ہے وزیر اعظم نے کہا کہ ہم جموں و کشمیر کے عوام کو تسلسل سے سفارتی، سیاسی، اخلاقی حمایت فراہم کرتے رہیں گے تا کہ کشمیری اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت اپنا بنیادی حق حاصل کر سکیں۔ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی مذمت کرے اور کشمیری عوام کے انسانی حقوق کا تحفظ یقینی بنانے اور اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت کشمیری عوام کے ساتھ کئے جانے والے وعدہ کی تکمیل کیلئے کردار ادا کرے۔ اجلاس میں پاکستان کی مسلح افواج کے اپریشن ضرب عضب میں بے مثال کردار اور قربانی کو تحسین کرتے ہوئے اب تک کے نتائج پر اطمینان کا اظہار کیا گیا جس کے باعث قومی سلامتی کو موثر انداز میں یقینی بنایا گیا۔ اجلاس میں دہشت گردی کے مادر وطن سے خاتمہ کرنے کے عزم کی توثیق اور فوجی، سول، انٹیلی جنس اداروں کی طرف سے بین الاقوامی ایجنسیوں اور دشمن ممالک کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے میں کردار کی تعریف کی گئی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا پاکستان اور افغانستان کے درمیان موثر بارڈر مینجمنٹ سسٹم قائم کیا جائے اس پر عمل کیا جائے یہ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے اجلاس میں آرمی چیف عسکری قیادت دوسرے ارکان موجود تھے۔ اجلاس آرمی چیف جنرل راحیل شریف، ڈی جی آئی ایس آئی، پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ذکاء اللہ، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی راشد محمود، وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار، مشیر خارجہ سرتاج عزیز، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید، قومی سلامتی کے مشیر ناصر خان جنجوعہ، وفاقی کابینہ کے ارکان اور دیگر اعلیٰ عسکری حکام نے شرکت کی۔ سرتاج عزیز نے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے بریفنگ دی جس پر شرکاء نے تشویش کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ مشکل گھڑی میں کشمیریوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کا نوٹس لے‘ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق ہونا چاہئے کیونکہ اس کے بغیر خطے میں پائیدار امن ممکن نہیں ہے۔ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جدوجہد جاری رکھے گا‘ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مسلح افواج کی قربانیاں قابل تحسین ہیں۔ اجلاس کے دوران اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ پاکستان اپنے طور اور او آئی سی رابطہ گروپ کی جانب سے اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل سے رابطے کرکے بھارتی مقبوضہ کشمیر میں فیکٹ فائنڈنگ مشن بھجوانے کیلئے کہے گا تاکہ وہ اپنے احتجاج کا حق استعمال کرنے والے کشمیریوں کے قتل عام اور ان پر فائرنگ کے واقعات کی تحقیقات کرے۔ اجلاس میں متفقہ طور پر بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ بھارتی سکیورٹی فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں کی مذمت کرے اور بھارت پر زور دے کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق جموں و کشمیر کے عوام سے کئے گئے اپنے وعدے پورے کرتے ہوئے کشمیری عوام کے انسانی حقوق یقینی بنائے۔ دریں اثناء راحیل شریف نے نیشنل سکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ سے قبل وزیراعظم محمد نوازشریف سے ملاقات کی۔ ملاقات میں علاقائی اور اندرونی سلامتی کے ایشو پر بات چیت کی گئی۔ دریں اثنا سینٹ نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم‘ ریاستی دہشتگردی اور بے گناہ کشمیریوں پر تشدد کے خلاف اور مظلوم کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے قرارداد کی منظوری دیدی ہے۔ قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے قرارداد پیش کی جس میں کہا گیا کہ ایوان بالا مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشتگردی‘ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور میڈیا پر بھارت کی طرف سے پابندی کی مذمت کرتا مظلوم کشمیری عوام کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتا ہے۔کشمیریوں کی پانچویں نسل بھارت کی طرف سے نسل کشی کا سامنا کر رہی ہے۔ چالیس لاکھ کی آبادی کے لئے بھارت نے سات لاکھ سے زائد قابض فوجی تعینات کر رکھے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں پبلک سیفٹی ایکٹ‘ سپیشل پاور ایکٹ سمیت مختلف کالے قوانین نافذ ہیں۔ بھارت انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے اور وہ مقبوضہ کشمیر میں مہلک ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔ سینٹ وفاقی اکائیوں کے جذبات کی عکاسی کرتے ہوئے بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی کھلم کھلا سنگین خلاف ورزیوں اور مظالم کی مذمت کرتا ہے۔ چیئرمین نے سینٹ سیکرٹریٹ کے حکام کو ہدایت کی کہ قرارداد کا مسودہ دفتر خارجہ بھجوایا جائے تاکہ وہ اسے اقوام متحدہ‘ اسلامی کانفرنس کی تنظیم اور تمام دارالحکومتوں میں بھجوائے اس سے دنیا کو بھارت کی ظالمانہ کارروائیوں سے متعلق آگاہی حاصل ہوگی اور ایوان بالا اور پاکستان کے عوام کے جذبات کا علم ہوگا۔
سرینگر (ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) کنٹرول لائن کے دونوں اطراف اور دنیا بھر میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں نہتے کشمیریوں کے حالیہ قتل کے خلاف احتجاج کیلئے عالمی یوم کشمیر منایا۔ اس موقع پر مظاہرے کئے گئے اور ریلیاں نکالی گئیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یہ دن منانے کی اپیل کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی اورحریت رہنمائوں میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے مشترکہ طورپر کی تھی۔ مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ کٹھ پتلی انتظامیہ نے نماز جمعہ کے بعد کشمیریوں کے احتجاج کو روکنے کے لئے کرفیو مزید سخت کردیا تھا جبکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی دہشتگردی برقرار ہے۔ کرفیو اور بھارتی فوج کی بھاری نفری کی تعیناتی کے باجود کشمیریوں نے احتجاج کیلئے گھروں سے نکلنے کی کوشش کی۔ قابض فوج نے گھروں سے نکلنے والے نوجوانوں پر لاٹھی چارج کیا۔ آنسوگیس کے شیل پھینکے۔قابض فوج نے خوراک اور ادویات لینے کیلئے نکلنے والی خواتین، بچوں اور مریضوں کو بھی نہ بخشا۔ سوپور میں نماز جمعہ کے بعد پاکستانی پرچم لہرایا گیا اور بھارت مخالف نعرے بلند کئے گئے۔ بھارتی فورسز کی طرف سے پر امن کشمیری مظاہرین پرطاقت کے استعمال کے دوران زخمی ہونے والا اور نوجوان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا جبکہ سری نگر میں فورسز کی فائرنگ سے ایک کشمیری نوجوان شہید 2 شدید زخمی ہو گئے۔ وادی میں فائرنگ سے شہدا کی تعداد 52 سے بڑھ گئی ہے کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فورسز نے لوگوں کونماز جمعہ ادا نہیں کرنے دی۔ ضلع اسلام آباد کے علاقے کوکرناگ کا رہائشی اشفاق احمد جوچار روز قبل فورسز کی طرف سے چلائی گئی گولی لگنے سے زخمی ہو گیا تھا اور صورہ ہسپتال سرینگر میں زیر علا ج تھا۔ جمعہ کو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ بھارتی ریزرو پولیس کے ایک کانسٹیبل نے جموں شہر میں خود کشی کرلی ہے۔ بھارتی پولیس نے کشتواڑ قصبے میں پاکستان کے حق میں نعرے بلند کرنے پر پانچ افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ سید علی گیلانی نے کہاہے کہ بھارت کشمیری عوام خاص طورپر عالمی برادری کوجمہوریت، انسانیت اور کشمیریت کے کھوکھلے نعروں سے دھوکہ دیکر دراصل نہتے کشمیریوں کی نسل کشی ُجاری رکھے ہوئے ہے۔کشمیری عوام کے جذبہ حریت کو سلام پیش کرتے ہوئے ان سے اپنی جدوجہد آزادی یکسوئی اور جرأت مندی سے جاری رکھنے کی اپیل کی۔ علی گیلانی نے ان خیالات کا اظہارسرینگر میں ائیرپورٹ روڈ پر عوامی ریلی سے خطاب میں کیا۔ سرینگر سے جاری علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق، یاسین ملک کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ انتظامیہ تحریک آزادی اور حریت رہنمائوں کی حمایت کرنے پر کشمیری عوام کو انتقام کا نشانہ بنارہی ہے اور انہیں سز ادے رہی ہے۔ انہوں نے محبوبہ مفتی کی سربراہی میں کٹھ پتلی انتظامیہ پر واضح کیا جتنا زیادہ کشمیری عوام کو ظلم و تشدد کا نشانہ بنایا جائے گا انہیں اتنی ہی زیادہ مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا، تحریک جاری رہے گی۔ دوسری جانب کل جماعتی کانفرنس نے بھارت پر زور دیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ مذاکراتی عمل بحال کیا جائے جموں وکشمیر میں قیام امن کے عمل کے لیے تمام فریقوں سے بات چیت کی جائے۔