ملتان/ لاہور (بی بی سی+ نامہ نگار) سوشل میڈیا سے شہرت حاصل کرنے والی ماڈل قندیل بلوچ کے قتل کیس کی تحقیقات نے نیا رخ اختیار کر لیا۔ پولیس نے وسیم کے رشتہ دار حق نواز، ایک ٹیکسی ڈرائیور محمد عباس کے ساتھ ساتھ وسیم کی 2 بھابیوں کو حراست میں لے لیا۔ اس کے علاوہ مفتی عبدالقوی کو بھی شامل تفتیش ہونے کیلئے طلب کر لیا۔ بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کیس کی تفتیشی افسر انسپکٹر عطیہ جعفری نے بتایا کہ حق نواز اور عباس کو وسیم سے ہونیوالی تفتیش کی روشنی میں پکڑا گیا جن سے تفتیش جاری ہے۔ ٹیکسی ڈرائیور عباس قندیل کے قتل کے بعد وسیم کو ڈیرہ غازی خان لیکر گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وسیم کے اقبالی بیان کی روشنی میں ان دونوں افراد کا قندیل کے قتل میں کوئی کردار نہیں تاہم حتمی صورتحال تفتیش کے بعد ہی واضح ہو گی۔ خاتون پولیس انسپکٹر نے کہا کہ اس مقدمے میں نامزد دوسرے ملزم نائب صوبیدار اسلم شاہین کو شاملِ تفتیش کرنے کے لیے ا±ن کے کمانڈر کو خط لکھا گیا ہے لیکن ابھی تک اس کا جواب موصول نہیں ہوا اور نہ ہی ملزم خود بیان دینے کے لیے تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش ہوا ہے۔ ملزم اسلم شاہین کو اعانت مجرمانہ کی دفعہ 109 کے تحت اس مقدمے میں مقتولہ کے والد محمد عظیم نے نامزد کیا ہے تاہم گزشتہ روز انہوں نے کہا کہ ایسا انہوں نے غصّے کی حالت میں کیا اور اسلم کا اس قتل سے کوئی تعلق نہیں۔ عطیہ جعفری نے بتایا کہ ملزم اسلم شاہین کو اس وقت تک گرفتار نہیں کیا جائے گا جب تک اس کے قندیل بلوچ کے قتل میں ملوث ہونے کے واضح ثبوت نہیں مل جاتے۔ انہوں نے بتایا پولیس نے ملزم وسیم کے زیراستعمال موبائل فون کا ڈیٹا بھی نکلوا لیا ہے تاکہ اس بات کا پتا چلایا جا سکے کہ قتل کی واردات سے پہلے ملزم کا کس سے رابطہ رہا۔ عطیہ جعفری نے بتایا کہ اس مقدمے کی تفتیش کرنے والی ٹیم نے مفتی عبدالقوی کو بھی شامل تفتیش ہونے کے لیے طلب کر لیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے کہا کہ مفتی قوی کا بیان لینے کے بعد ا±ن سے قتل سے پہلے ا±ن کے ساتھ قندیل بلوچ کی تصاویر اور دیگر معاملات پر پوچھ گچھ کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ ملتان پولیس ملزم وسیم کی اہلیہ اور اس کی بھابی کو پوچھ گچھ اور دونوں خواتین کا بیان لینے کے بعد چھوڑ دے گی۔ وسیم کی بیوی کے پاس سے قندیل کا موبائل فون برآمد کر لیا گیا۔ دوسری جانب ڈی آئی جی ملتان رینج سلطان اعظم تیموری نے قندیل بلوچ کے قتل کے مقدمے کی تفتیش پیشہ ورانہ انداز میں نہ کرنے پر تفتیشی ٹیم کے سربراہ ایس پی سیف اللہ خٹک سے بھی وضاحت طلب کر لی۔ ادھر لاہور کی فرانزک لیب میں قندیل بلوچ قتل کیس کے ملزم اسکے بھائی وسیم کا پولی گرافک ٹیسٹ ہوا جس میں اسکے بیان میں سچ یا جھوٹ کا پتہ چلایا جا رہا ہے۔ ٹیسٹ کی رپورٹ ایک ہفتہ تک آئے گی۔ پولیس وسیم کو حفاظتی انتظامات میں گزشتہ روز ملتان سے لاہور لائی تھی۔ ادھر فیس بک انتظامیہ نے قندیل بلوچ کا پیج بند کر دیا۔ واضح رہے کہ انکے فیس بک فالورز کی تعداد ساڑھے 7 لاکھ تھی۔
قندیل
”قندیل کا قتل“ 2 بھابیوں سمیت 4 افراد زیرحراست، مفتی قوی کی بھی تفتیش کیلئے طلبی
Jul 23, 2016