کراچی + لاہور (بی بی سی + اے پی پی + خصوصی رپورٹر) سینئر سیاستدان معراج محمد خان کو کراچی کے مقامی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ صدر ممنون حسین، وزیراعظم نواز شریف، اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ، وزیراعلی شہباز شریف اور دیگر سیاستدانوں نے معراج محمد خان کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ مرحوم کی نماز جنازہ بعد نماز جمعہ سلطان مسجد ڈیفنس میں ادا کی گئی۔ نماز جنازہ میں سیاستدان، سماجی شخصیات اور مزدور رہنماﺅں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ صدر ممنون نے کہا کہ ان کی جمہوریت کیلئے خدمات تادیر یاد رکھی جائیں گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ معراج محمد خان منجھے ہوئے سیاستدان تھے انہوں نے جمہوریت کے استحکام کیلئے انتھک خدمات سرانجام دیں۔ خورشید شاہ نے کہا کہ معراج محمد خان کی جدوجہد کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا کہ معراج محمد خان ایک جرات مند اور بہادر رہنما تھے جنہوں نے ہماری سیاسی تاریخ کے مشکل ادوار میں جمہوریت کی بالادستی کیلئے انتھک کوششیں کیں۔ وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا کہ معراج محمد خان پاکستان کی سیاست میں شائستگی اور رواداری کی علامت تھے۔پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جمہوریت اور پاکستان کے پسماندہ عوام کے لئے کی گئی جدوجہد پر انہیں زبردست خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ پیپلز پارٹی (شہید بھٹو) کی چیئرپرسن غنویٰ بھٹو نے کہا ہے کہ معراج محمد خان ایک بااصول اور نڈر سیاسی رہنما تھے جو نظریاتی سیاسی کارکنان کیلئے ایک درسگاہ کا درجہ رکھتے تھے جن کا خلا کوئی بھی پر نہیں کر سکتا۔ معراج محمد خان کی پیدائش اترپردیش کے ضلع فرخ آباد میں ہوئی۔ وہ 1949 میں اس وقت تک بھارت میں رہے جب ان کے گھر کو اویکیو پراپرٹی قرار نہیں دیا گیا، جس کے بعد وہ پاکستان کے شہر کوئٹہ میں آکر آباد ہوئے۔ ان کے بڑے بھائی منہاج برنا بھی نامور صحافی اور مزدور رہنما رہے۔ معراج محمد خان طلبہ سیاست سے پاکستان کے سیاسی افق پر ابھرے۔ 1960 میں جب بائیں بازوں کی جماعتیں ماسکو نواز اور چین نواز دھڑوں میں تقیسم ہوئیں تو اس کا اثر طلبہ تنظیموں پر بھی ہوا اور معراج محمد خان چین نواز حلقے میں شامل ہوگئے۔ 1965 میں جب پاکستان بھارت جنگ ہوئی تو اس وقت معراج محمد خان جیل میں تھے، حکومت نے انہیں گذارش کی کہ لوگوں سے ریڈیو پر خطاب کریں اور قومی یکہجتی کا مظاہرہ کریں جو انہوں نے کیا۔ ’پیپلز پارٹی کے قیام اور نظریات میں معراج محمد خان کا کلیدی کردار تھا، اس قدر کے حفیظ پیرزادہ اور ذوالفقار علی بھٹو کو اردو اور فن تقریر سکھانے میں بھی ان کا کردار رہا۔ بھٹوکا بنیادی نعرہ، روٹی کپڑا اور مکان، کو عام کرنے میں ان کا اہم کردار رہا۔ پیپلز پارٹی میں انہوں نے پہلے تنظیمی ذمہ داری سنبھالیں اور بعد میں انہیں وفاقی وزیر کے منصب پر فائز کیا گیا لیکن جلد ہی وہ مستعفی ہوگئے ان کے اختلافات کی ایک وجہ مولانا کوثر نیازی بھی کہے جاتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے بعد انہوں نے قومی محاذ آزادی کے نام سے اپنی جماعت کی بنیاد رکھی اور جب ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت برطرف کرکے مارشل لاء لگایا گیا تو وہ اگلے مورچے پر تھے۔ اسی طرح وہ تحریک بحالی جمہوریت ایم آر ڈی کا بھی ایک کلیدی حصہ رہے۔ عمران خان نے جب تحریک انصاف کی بنیاد رکھی تو معراج محمد خان اپنے سوچ و فکر کے ساتھ اس میں شامل ہوگئے اور انہیں پارٹی کا سیکرٹری جنرل بنایا گیا۔
سپرد خاک