فوج ادارے کی حیثیت سے بغاوت میں شامل نہیں تھی‘ ترک سفیر

Jul 23, 2016

اسلام آباد (جاوید صدیق) پاکستان میں ترکی کے سفیر صادق بابر گرگین نے کہا ہے کہ 15 جولائی کو ترکی میں فوجی بغاوت فوج کے ادارے کی طرف سے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش نہیں تھی۔ گزشتہ روز ترکی کے سفارت خانہ میں سینئر صحافیوں کے ایک گروپ کو بریفنگ دیتے ہوئے ترکی کے سفیر نے بتایا کہ ترکی کی مسلح افواج کی ہائی کمان نے اس کوشش کی مخالفت کی تھی۔ اس بغاوت میں ترکی کے مسلح افواج کے چیف آف جنرل سٹاف اور کئی اعلیٰ فوجی کمانڈروں کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔ ترکی کے سفیر نے بتایا کہ 15 جولائی کی شام کو کئی اعلیٰ فوجی آفیسروں نے ٹی وی پر آ کر اس کوشش کی مخالفت کی۔ ترکی کے سفیر نے بتایا کہ یہ بغاوت ترکی کے آئینی نظام کے خلاف تھی اس بغاوت کے پیچھے فتح اﷲ گولن کے وفادار آفیسر اور دوسرے لوگ تھے۔ یہ کام فتح اﷲ گولن کی دہشت گرد تنظیم نے کیا۔ یہ تنظیم کئی سال سے ترکی کی فوج کے اندر کام کر رہی تھی۔ ترک قوم نے اس فوجی بغاوت کو سڑکوں پر آ کر مزاحمت کے ذریعہ ناکام بنایا۔ صدر طیب اردگان نے تمام خطرات مول لے کر استنبول میں اپنے طیارے سے اترے۔ ترکی کے گرینڈ نیشنل پارلیمنٹ کا فوری طور پر اجلاس طلب کیا گیا۔ اس اجلاس میں تمام سیاسی جماعتوں نے بغاوت کی مخالفت کرتے ہوئے ایک قرارداد پر دستخط کئے۔ ترکی کے میڈیا نے بھی جمہوریت کے دفاع کے لئے اہم کردار ادا کیا۔ ترکی کے سفیر نے بتایا کہ بغاوت کی کوشش پانچ سے چھ گھنٹے جاری رہی جس کے بعد سکیورٹی فورسز کے باغیوں کو گرفتار کرنا شروع کر دیا۔ ترکی کے سفیر نے بتایا کہ مجموعی طور پر سات ہزار چار سو 23 فوجی اہلکاروں کو حراست میں لیا گیا ہے ان میں سے 220 پر بغاوت کے الزام میں مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ فوجی بغاوت میں 208 ترک شہری مارے گئے۔ 24 باغی ہلاک ہوئے۔ ترکی کے سفیر نے بتایا کہ بغاوت میں ایف 16 طیارے اور چار ٹینک استعمال کئے گئے۔ ترکی کے پاس ٹھوس ثبوت ہیں کہ جمہوری حکومت کے خلاف بغاوت میں فتح اﷲ گولن کی دہشت گرد تنظیم فیٹو (FETO) ملوث ہے۔ فتح اﷲ گولن 20 برس سے امریکہ میں مقیم ہے جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے انہوں نے واضح طور پر بتایا ہے کہ اس بغاوت کی منصوبہ بندی فتح اﷲ گولن نے کی ہے۔ ہم اپنے دوست ملکوں سے درخواست کر رہے ہیں کہ وہ اس دہشت گرد گروپ کے خلاف کارروائی کریں۔ ترکی نے تین ماہ کے لئے ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ آئین کے تحت یہ اقدام اٹھایا گیا ہے۔ ترک سفیر نے کہا کہ ہم پاکستانی عوام اور میڈیا کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے ترکی کی جمہوریت کی حمایت کی۔
ترک سفیر

مزیدخبریں