تحریک آزادی کشمیر کے رہنما برہان وانی کے ماورائے عدالت قتل کے بعد وادی بھر میں حالات کشیدہ ہیں، احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ ضلع پلوامہ میں نماز جمعہ کے بعد احتجاج کے دوران قابض بھارتی سیکورٹی فورسز کی فائرنگ سے زخمی ہونے والا ایک نوجوان مشتاق احمد بھٹ شہید ہوگیا۔
سری نگر، بڈگام، پٹن، سوپور، بارہ مولہ، ترال اور شوپیاں سمیت وادی بھر میں کشمیری کرفیو اور دیگر پابندیوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے. بھارتی فوج نے ایک بار پر پر امن مظاہرے پر گولیاں اور آنسوں گیس کے شیل برسائے جس میں درجنوں کشمیری شدید زخمی ہو گئے۔ گزشتہ دو ہفتوں سے جاری بھارتی مظالم میں پچپن سے زائد کشمیری شہید جبکہ پانچ ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
کٹھ پتلی انتظامیہ نے مقبوضہ وادی میں پندرہ روز سے کرفیو نافذ کررکھا ہے۔ جس کی وجہ سے کھانے پینے کے سامان کی قلت سنگین ترہوتی جارہی ہے۔ بھارتی بربریت میں شہید ہونے والے کشمیریوں کی شہادت کے خلاف مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال ہے. نماز مغرب کے بعد مساجد میں آزادی کے نغمے لگائے جائیں گے جبکہ پیر کے روز اسلام آباد ٹاؤن تک مارچ ہو گا.