”صوبہ بلوچستان میں بہتری کی صورت حال“

چند دن پہلے بلوچستان کے شہر مستونگ میں دہشت گردی کی جو لرزہ خیز واردات ہوئی اس سے پوری قوم رنج و الم میں مبتلا ہے۔ اس بارے میں دو آرا نہیں ہوسکتیں کہ یہ کار روائی بھارت کی طرف سے کی گئی اور اس میں اسے افغانستان حکومت کی مکمل معاونت حاصل تھی۔
اب یہ بات کھل کر سامنے آگئی ہے کہ صوبہ بلوچستان میں تخریب کاری بھارتی ایجنسی RAW کروا رہی ہے۔ محب وطن بلوچ رہنما اس بارے میں اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے ڈاکٹر جمعہ خان مری جو کہ خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہے تھے۔ انہوں نے علیحدگی پسند بلوچ لیڈر مثلاً براہمداغ بگٹی ، حیر بہار مری اور مہران مری سے علیحدگی اختیار کرلی ہے۔ اور ان پر الزام لگایا ہے کہ ان کے پاس اس بات کے ثبوت موجود ہیں کہ وہ بھارتی ایجنسی RAW کے مکمل کنٹرول میں ہیں اور ان کے لیے کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کو علم ہے کہ بھارت بلوچستان میں تخریب کاری کرکے مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک کا جواب دینا چاہتا ہے۔ اور ان چند غدار بلوچ افراد سے مدد حاصل کرتا ہے جو کہ بھارتی مالی معاونت سے جنیوا اور انگلستان میں عیش و عشرت کی زندگی گزار رہے ہیں۔ اور یہ حقیقت ہے کہ اگر آج بھارت ان غداروں کی مالی مدد بند کردے تو چند ہی روز میں یہ عیش و مستی ختم ہوجائے گی کیونکہ وہ یہ ملک دشمن کارروائیاں صرف اور صرف دولت کے لالچ میں کررہے ہیں اس میںIdeological نظریاتی جذبہ شامل نہیں ہے۔ ڈاکٹر مری نے مزید کہا کہ بین الاقوامی سطح پر بھارت کے علاوہ اور کسی بھی ملک کے ذرائع ابلاغ ان غدار بلوچ افراد کے پراپیگنڈے کا Notice نہیں لیتے۔ اور یہ بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیرمیں ہونے والی آزادی کی تحریک کے خلاف عالمی رائے عامہ کو بد گمان کرنے کی کوشش ہے۔
Space Global Village کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں موجود دہشت گردوں نے غیر ملکی دشمن کے ساتھ ملکر صوبے میں بے حدتباہی پھیلائی ہے۔ CPEC کے کام کرنے والوں کو قتل اور حراساں کیا ہے۔ پچھلے چند سالوں میں 52000 (باون ہزار) سے زیادہ شہری مارے گئے ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق RAW موجودہ دہشت گردی پھیلانے والے افراد سے مطمئن نہیں اور وہ اب ان کی کوشش یہ ہے کہ نوجوان نسل کو اپنے کام کیلئے استعمال کریں صوبے میں دہشت گردی کے خلاف کارروائی کرنے والے سابقہ وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اب حالات تیزی سے بہتر ہورہے ہیں۔ ڈیرہ بگٹی جو کہ پہلے آمد و رفت کے لئے بند تھا وہاں اب امن ہے اور کوئی بغیر کسی نقصان کے وہاں جاسکتا ہے ۔ صوبے میں کوئٹہ سے گوادر اور چمن سے حب کے علاقے کے محب وطن افراد نے بہت شدو مد سے تخریب کاری کے خلاف جدوجہد کی ہے اور اس کے لئے اپنی جانوں تک کی قربانیاں دی ہیں۔ اور صوبے میں رہنے والے زیادہ افراد ملک کے Loyal یعنی مخلص ہیں۔
2011 ءسے تقریباً 1000 (ایک ہزار) دہشت گرد مارے گئے ہیں۔ اور Blochistan Peace Programme جوکہ جولائی 2015 ءمیں شروع کیا گیا تھا کامیاب رہا ہے۔ نتیجتاً 2300 (تئیس سو) سے زیادہ علیحدگی پسند جن میں سرکردہ لیڈر بھی شامل ہیں نے ہتھیار ڈال دئیے ہیں۔
دہشت گردی کے مسئلے کی وضاحت کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے ایک بیان میں کہا کہ JA, TTP, BRA, BLA جیسی تنظیمیں جو کہ افغانستان میں موجود ہیں وہاں سے RAW کی مکمل امداد سے بلوچستان میں بد امنی پھیلا رہی ہیں۔ اور انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس سلسلے میں ان کے پاس ٹھوس ثبوت موجود ہیں۔
قارئین! اب یہ بات کھل کر سامنے آگئی ہے صوبے کے عوام کی بڑی تعداد اس بات کو سمجھ چکی ہے کہ نام نہاد بلوچ دہشت گرد لیڈر کسی کے ساتھ مخلص نہیں اور وہ صرف دولت کے لالچ میں دہشت گردی پھیلا رہے ہیں۔ نیز بلوچستان کی "آزادی" کا نعرہ لگانے والے افراد میں اب پھوٹ پڑ چکی ہے اور اب وہ اپنی ملک دشمن کارروائیاںترک کررہے ہیں۔ اور ڈاکٹر جمعہ خان کی تقلید کرتے ہوئے امن و آتشی اور صوبے کی ترقی کیلئے کام کرنے کو تیار ہیں۔ اوریہ ایک بہت ہی خوش آئندصورتِ حال ہے اور امید ہے کہ جلد صوبہ بلوچستان امن و امان کا گہوارہ بن جائے گا۔ اور صوبے میں بد امنی اور قتل و غارت پھیلانے کا بھارتی منصوبہ اپنی موت آپ مرجائے گا۔ انشاءاللہ

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...