راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے + این این آئی) مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم نواز شریف کی اڈیالہ جیل میں اتوار کی شام اچانک طبیعت خراب ہوگئی جسم میں پانی کی شدید کمی، دل کی دھڑکن بھی ناہموار ہوگئی۔ جیل ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف کے خون میں یوریا کی مقدار خطرناک حد کو چھو رہی ہے ڈاکٹرز نے ان کے چیک اپ کے بعد انہیں ہسپتال منتقل کرنے کا مشورہ دیا کیونکہ جیل میں ان کی طبیعت مزید بگڑنے کا اندیشہ ہے جس سے ان کے گردوں پر منفی اثر پڑنے کا بھی خدشہ ہے۔اڈیالہ جیل انتظامیہ کے مطابق پیر کے روز پمس کا میڈیکل بورڈ سابق وزیراعظم نواز شریف کا طبی معائنہ کرے گا جس کے بعد انہیں جیل سے ہسپتال منتقل کرنے کاحتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ڈاکٹر اظہر کیانی اور ڈاکٹر حامد شریف خان نے گزشتہ روز نوازشریف کا طبی معائنہ کیا۔دونوں ڈاکٹرز نے نوازشریف کو راولپنڈی کارڈیالوجی منتقل کرنے کی سفارش کردی۔ پنجاب حکومت کو ہسپتال منتقل کرنے کی درخواست موصول ہوگئی وزارت داخلہ درخواست پر فیصلہ کرے گی۔اڈیالہ جیل میں معمولی کے مطابق طبی معائنہ کیا ہے۔ جیل ذرائع کے مطابق نوازشریف کو گرمی کے باعث جسم میں پانی کی کمی کی شکایت ہے۔ علاوہ ازیں بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں بی کلاس تو دی گئی ہے لیکن ان کے بقول وہ سہولتیں نہیں دی گئیں جن کے وہ متقاضی ہیں۔رپورٹ میں کہاگیا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا پانے والے نواز شریف نے یہ شکوہ اپنے ان چند قریبی لوگوں کے ساتھ کیا ہے جنھوں نے گذشتہ چند روز میں ان سے ملاقاتیں کی ہیں۔نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور دامادکیپٹن(ر)صفدرکوقیدتنہائی میںتورکھاہی گیاہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ انھیںایک دوسرے کیلئے پیغام رسانی کی بھی اجازت نہیںہے۔اڈیالہ جیل کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ نواز شریف نے متعدد بار جیل کے حکام سے کچھ تحریر کرنے کیلئے کاغذ اور قلم مانگا ہے لیکن جیل کے حکام نے یہ مواد فراہم کرنے سے انکار کردیا ہے۔اہلکار کے مطابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سطح کے دو افسروں نے اس بارے میں نواز شریف سے ملاقات بھی کی ہے اور کہا ہے کہ ان کا استحقاق ہونے کے باوجود وہ انھیں کاغذ اور قلم فراہم نہیں سکتے۔اڈیالہ جیل کے اہلکار نے بتایا کہ جیل کے اعلیٰ حکام کیساتھ کام کرنے والے اردلیوں کو بھی تبدیل کردیا گیا ہے جبکہ جیل حکام کی نقل وحرکت کے علاوہ ان کے زیر استعمال موبائل فون کو بھی مانیٹر کیا جارہا ہے کہ وہ ڈیوٹی ختم کرنے کے بعد کس سے ملتے ہیں اور کس سے ٹیلی فونک رابطے میں رہتے ہیں۔اہلکار کے مطابق بی کلاس کی سہولتیں کسی حد تک سابق وزیر اعظم کو فراہم کی گئی ہیں جبکہ مریم نوازاوران کے شوہرکیپٹن(ر)صفدرکویہ سہولتیں فراہم نہیں کی گئیں۔اہلکار کے بقول سابق وزیراعظم کو ایک اخبار بھی روزانہ فراہم کیا جاتا ہے تاہم یہ اختیار جیل انتظامیہ کے پاس ہے کہ وہ کون سا اخبار نواز شریف کو پڑھنے کیلئے دیتے ہیں۔نواز شریف سے ملاقات کرکے آنے والی وکلا کی ٹیم میں شامل ایک وکیل نے بی بی سی کو بتایا کہ جب نواز شریف سے ملاقات ہوئی تو انھوں نے بتایا کہ جیل کی انتظامیہ نے انہیں ایک ٹی وی فراہم کیا ہے جو کہنے کو تو کلر ٹی وی ہے لیکن اس کے رنگوں کا پتہ نہیں چلتا اور نہ ہی وہاں پر کوئی چینل آتا ہے۔اس وکیل کے بقول سابق وزیراعظم نے جب جیل کے حکام سے کہا کہ ٹی وی پر کچھ نظر نہیں آرہا تو ٹی وی کی ٹوینگ کی گئی جس کے بعد صرف دو چینل ہی آئے جن میں سے ایک پی ٹی وی ہوم اور دوسرا پی ٹی وی سپورٹس تھا۔ اس وکیل کے بقول نواز شریف نے جب جیل کے اہلکار سے پوچھا کہ کوئی اور چینل بھی ہے جس پر اہلکار کا کہنا تھا کہ سر صرف پی ٹی وی ہوم اور پی ٹی وی سپورٹس کی اجازت ہے۔
نوازشریف