اسلام آباد (قاضی بلال ؍خصوصی نمائندہ) وزارت قومی صحت میں ڈپیوٹیشن پر آنے والے افسر واپس جانے کیلئے تیار نہیں ہیں، رولز کی دھجیاں اڑا دی گئیں۔ سینٹ کی مجلس قائمہ برائے قومی صحت نے وزارت سے ڈیپوٹیشن پر کام کرنے والے افسران کی فہرست طلب کر لی ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر پروگرامز ملک صفی، ڈائریکٹر ای پی آئی ارشد کریم چانڈیو اپنی ڈیپوٹیشن کی مدت پانچ سال مکمل ہونے کے باجود اپنی سیٹوں پر براجمان ہیں۔گلوبل فنڈ کے کوآرڈینٹر کے لئے ای ڈی این آئی ایچ کی مدت چھ ماہ بھی پوری ہو گئی لیکن تاحال اس سیٹ پر بھی مستقل تعیناتی عمل میں نہ لائی جا سکی ۔ڈاکٹر ارشد کریم چانڈیو اس وقت بھی وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز میں پی ایم ڈی سی کے شعبہ کو دیکھنے کے ساتھ ساتھ ای پی آئی پروگرام کے بھی انچارج ہیںاور چار گاڑیاں استعمال کر رہے ہیںاور ڈبل تنخواہیںبھی وصول کر رہے ہیں۔اسی شعبہ میں سکول ٹیچر اعظم گھگھڑ جو سیکشن افسر کے عہدے پر غیر قانونی طور پر بیٹھے ہیں پچھلے پانچ سال سے وہ اپنے متعلقہ شعبے اسلام آباد کے سکول میں نہیں گئے ہیں۔ پرائیویٹ میڈیکل کالجز کی رجسٹریشن پر وزارت کا یہ شعبہ بے جااعتراضات کرکے ان کو پیسے دینے پر مجبور کرتا ہے اس حوالے سے متعدد میڈیکل کالجز نے پی ایم ڈی سی کو شکایات بھی کی ہیں۔ ڈیپوٹیشن پر آنے والے حاضر سروس بریگیڈئر ڈاکٹر عامر اکرام ایگزیکٹو ڈائریکٹر قومی ادار ہ صحت ، ڈائریکٹر پیوند کاری انسانی اعضاء ہوٹا کو آرڈینٹر گلوبل فنڈ کی ذمہ داری بھی ادا کر رہے ہیں ۔دوسری جانب وزارت قومی صحت آج تک اپنی وزارت کے سروس رولز کی منظوری نہیں لے سکی ۔ وزارت قومی صحت اپریل 2012 میں وجود میں آئی لیکن آج تک ملازمین کے سروس رولز تیار نہیں کئے جا سکے۔ ذرائع وزارت قومی صحت کے مطابق ڈی جی وزارت قومی صحت اپنی مرضی کے افراد کو ڈیپوٹیشن پر لاکر ان سیٹوں پر تعینات کرتے ہیں ، ارشد کریم چانڈیو اور ملک صفی جن کو سابقہ وزیر اعظم نے نرسنگ یونیورسٹی پراجیکٹ میں کوتاہی برتنے پر معطل کیا تھا ۔اعظم گھگھڑ ٗ ڈاکٹر بصیر ٗ ڈاکٹر ارشد چانڈیو اور ملک صفی ڈیپوٹیشن کا دورانیہ پورا ہونے کے باوجود اپنی سیٹوں پر براجمان ہیں ۔