ہمارا وطن پاکستان جہاں ہم رہتے ہیں وہ وطن نہیں جو وراثت میں اس کے بننے والو کو ملاہے بلکہ پاکستان کی بنیادیں استوار کرنے کےلئے متحدہ ہندوستان کے مسلمانوں کی ہڈیاں اینٹوں کی جگہ اور خون پانی کی جگہ استعمال ہواہے۔ اتنی گراں قدر تخلیق کا اندازہ صرف وہی لگا سکتا ہے جس نے تعمیر پاکستان میں اپنا من دھن، بھائی، عزیز واقارب قربان کئے۔ حصول پاکستان کےلئے لاکھوں مسلمانوں نے جام شہادت نوش کیا۔ کتنی ماﺅں کے سامنے ان کے بچے قتل کر دئیے گئے۔ کتنی پاکدامنوں نے نہروں اور کنوﺅں میں ڈوب پاکستان کی قیمت ادا کی ۔ کئی بچے یتیم ہوئے جو ساری زندگی والدین کی شفقت کےلئے ترستے رہے۔14اگست 1947ءوہ مبارک وقت تھا جب پاکستان معرض وجود میں آیا۔ مسلمانوں کے اتفاق اور قائداعظیم کے خلوص کی وجہ سے یہ عظیم سلطنت وجودمیں آئی، ہندوﺅں نے طرح طرح کی مکاریوں سے پاکستان کے مخالفت کی انگریزوں نے بھی طر ح طرح کی رکاٹیں ڈالی ، ہمیں ہر قسم کی آزادی اور سامان اور آسائش وآرائش مہیا ہے مگر یہ کبھی نہ بولیں کہ اس میں ٹیپو سلطان کا خون سر سید کی نگاہ دوربین اقبال کے افکار قائداعظم کی جدوجہد اور دوسرے اکابرین کا ایثار شامل ہے اے میرے وطن! بیشک آزادی بہت بڑی نعمت ہے اس کی قدر کرو یہ وطن تمہارے بزرگوں نے بہت مصیبتوں اور مشکلات سے حاصل کیا ہے۔ اے میرے ہم وطنو! یہ جو تم آزادی سے رہ رہے ہو یہ بڑی مہنگی اور قیمتی ہے ۔ہم وطنو آزادی ایک بہت بڑی نعمت ہے ۔“
(انیلا علی، پنجاب یونیورسٹی)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خود کو پہچانیں
ہرانسان کے اندر کوئی نہ کوئی خاص کمال ضرور پایا جاتا ہے۔کمالات بھی دو قسم کے ہو سکتے ہیں۔ ذاتی جو ربِ کائنات کی طرف سے عطا کردہ ہو اور وہ جو کوئی انسان اپنی خصوصیات اور صلاحیتوں کواستعمال کرتے ہوئے محنت کے راستے سے حاصل کر لے۔ اللہ کی طرف سے عطا کردہ کمال تو بڑی نعمت ہے مگر اپنے مقام کو خود حاصل کرنا بہت قابلِ دید بات ہے۔ خود کو پہچان کر اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ہی وہ اصول ہیں جو ہر کسی کی حیات کو یا مقصد اورکامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اگر انسان اپنے ذہنی رحجان کی طرف توجہ کرے تو ترقی کی منازل اس کی قدم بوسی کرتی ہیں جبکہ صورتحال اس کے برعکس ہو تو اپنے ہی پیروں پر کلہاڑی مارنے کا محاورہ غلط نہیں ہے۔ ذہنی رحجان کا گلاگھونٹ کردوسروں کے پیچھے لگ جانا اور اس شعبے میں کام کرنا جہاں دل و دماغ راضی نہیں بے مطلب زندگی جینے کی طرح ہے جس میں انسان صرف تھکان اور بوریت سے دوچار ہوتا ہو! تمام عمر زار دیتا ہے۔
(کائنات سعید لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی)
موسمی پھل سبزیاں زندگی کا ضروری حصہ
اچھی خوراک ہماری صحت پر انتہائی مثبت اثرات مرتب کرتی ہے ۔ روزمرہ روٹین میں سبزیاں شامل کرنے سے صحت اچھی رہتی ہے۔ سبزیاں فروٹ روزمرہ زندگی میں استعمال کرنے سے انسان بیماریوں سے بچارہتا ہے اور صحت مند زندگی گزارتا ہے سبزیوں میں چکنائی برائے نام ہوتی ہے اس لئے وہ جسم کو صحت مند رکھتی ہیں۔ صحت کو اچھا رکھنے اور بہتر زندگی گزارنے کے لئے ڈاکٹر بھی سبزیاں اور پھل استعمال کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ روزانہ سیب کھانے سے بلڈپریشر کنٹرول رہتا ہے۔ پھل اور سبزیاں قدرت کا وہ خزانہ ہے جس میں غذائیت کے ساتھ ساتھ شفاءبھی ہے۔ موسمی سبزیاں پھل ذائقے سے بھرپورہوتی ہیں جوجسم کو فائدہ پہنچاتی ہیں اور انسانی صحت کو اچھا رکھتی ہیں۔ آجکل کا انسان مختلف بیماریوں سے گھرا ا ہوا ہے اگر وہ بہتر طریقے سے پھل اور سبزیوں کا استعمال کرے اور باہر کی چیزوں فاسٹ فوڈ وغیرہ سے پرہیز کرے تو وہ بہترین زندگی گزار سکتا ہے۔
ایمن رمضان ....)لاہور کالج فارویمن یونورسٹی (